”اخلاقی پستی“
مکرمی! حال ہی میں ملک کے مختلف شہروں میں میٹرک کے تنائج کا اعلان ہوا اور کامیابی کا تناسب 80 فیصد رہا جس سے یہ واضح ہوا کہ آج کے دور میں نالائق اور کن ذہن طالب علم کا ملنا مشکل ہے۔ اب یہ کامیاب طلباءمختلف شعبوں سے وابستہ ہوں گے جب میں زیادہ تر کا تعلق سرکاری ملازمتوں سے ہوگا کوئی ڈاکٹر، انجینئر کوئی پولیس افسر مگر ہونا تو یہ چاہئے کہ ان سب کے ساتھ ساتھ ہمارا شمار دنیا کی تہذیب یافتہ قوموں میں ہوتا ہو ہم خواتین کا احترام کرنا جانتے ہوں، بزرگوں اور اساتذہ کی عزت کرتے ہوں کسی کی ذاتیات پر نہ جاتے ہوں۔ گالیاں دینے سے گریز کرتے ہوں اور درگرز کرنےوالے ہوں مگر ہمارے نوجوان یہ سب کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ قصوران نوجوان کا بھی نہیں۔ قصور والدین اور نظام تعلیم کا ہے جو بچوں کے اچھے نمبر لینے پر تو خوش ہوتے ہیں مگر اخلاقی تربیت پر کو ئی توجہ نہیں دیتے ضرورت اس امرکی ہے کہ زیادہ علم کی بجائے تھوڑا اخلاق بھی سکھایا جائے ورنہ کامیابی کا تناسب تو بڑھتا ہی رہے گا مگر دنیا کی نظر میں ہم حقیر بن کر ہی رہ جائیں گے۔(سمعیہ جاوید، لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی)