ہر طرف عمران عمران ہو رہی ہے۔ اتنی پذیرائی کسی وزیراعظم کو نہیں ملی ہوگی جو عمران کو ملی۔ اس بات سے کوئی خفا ہو یا خوش ہو‘ میں کہوں گا ضرور۔ ہم کہتے رہتے ہیں کہ قائداعظم کے بعد کوئی لیڈر نہیں آیا۔ اب آگیا ہے۔ عمران خان رول ماڈل کیلئے اکثر ذکر کرتا ہے۔ پیغمبر اعظم اور قائداعظم۔ یہ دو مثالیں اس کے سامنے رہیں گی تو کام بن جائے گا کہ اس کے علاوہ کوئی رول ماڈل نہیں ہے۔
عمران خود ایک بڑا آدمی ہے۔ اس لئے سارے معرکے خود ہی کامیابی سے انجام پہنچائے۔ کہتے ہیں کہ ہر مرد کی کامیابی کے پیچھے عورت کا ہاتھ بھی ہوتا ہے۔ اس حوالے سے جو شخصیات نظرآتی ہیں‘ ان میں سے ایک جمائما ہے اور دوسری بشریٰ ہے۔ ثروت روبینہ اس فہرست میں نہیں ہے مگر وہ بہت قابل قدر خاتون ہے جو تحریک انصاف کیلئے بہت کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ جمائما طلاق کے بعد بھی عمران کے نفع نقصان میں پوری شریک ہے۔ کون سا ایسا موقع تھا کہ جمائما کسی نہ کسی طرح عمران کیلئے مددگار نہ ہوئی ہو۔ اس معاملے میں بشریٰ بی بی بھی بہت قابل ذکر ہیں۔ بشریٰ بی بی نے دنیاوی طورپر بھی اور خاص طورپر روحانی طورپر عمران کی حوصلہ افزائی کی اور پھر اس کی سچی رفیق حیات بن کر ہر جگہ‘ ہر مقام پر اس کا ساتھ دینے کی کوشش کی ہے۔جدید و قدیم کے امتزاج سے بشریٰ کا مزاج بنا ہے۔ وہ تقریب حلف برداری میں سب سے الگ دکھائی دیں۔ سب کے دل میں اس کے لئے عزت تھی وہ سب سے ممتاز اور اور نمایاں تھیں۔ وہ پورے حجاب میں تھیں۔ ہر عورت ماڈرن عورت بھی ان کے پاس آگے چل رہی تھی۔ آرمی چیف جنرل باجوہ نے انہیں سیلوٹ کیا۔ عمران خان بھی حلف کے بعد سب سے پہلے ان کے پاس آئے اور سلام کیا۔
عمران کی انتخابی مہم اور کامیابی میں بشریٰ بی بی کی دعائیں اور مشورے عمران خان کیلئے بیش بہا تھے۔ وہ ہماری عورتوں کیلئے ایک رول ماڈل بنتی جا رہی ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ انہوں نے عمران کو خوشخبری سنا دی تھی۔ اب کوئی خوشخبری پاکستان کے مظلوم عوام کیلئے بھی کہ وہ بُرے اور مشکل وقت سے نجات پائیں۔
حلف برداری کی تقریب میں انہیں کوئی کمپلیکس نہ تھا۔ اس تقریب میں کوئی عورت اس انداز میں نظر نہ آئی۔ جدید دنیا کے تقاضوں کیلئے میں منفی خیالات نہیں رکھتا مگر میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے اپنے بھی کچھ تقاضے ہیں‘ ان کا خیال بھی اس میں رکھنا چاہئے۔
تقریب میں سادگی اپنانے کیلئے عمران نے جو رویہ اپنایا وہ بہت مستحسن ہے۔ ایک طاقتور اظہار کے بغیر ہمارے لوگ نہیں سدھریں گے۔
قربانی تو ہوتی ہی عید ہے۔ اس سے زیادہ خوشی والا موقع بھی زندگی میں نہیں آتا مگر ہم نے صرف یہ سمجھ رکھا ہے کہ جانوروں کو ذبح کر دیں۔ اس کے گوشت سے اپنی فرجیں بھر لیں اور مہینہ بھر گوشت کھاتے رہیں۔ یہ قربانی والی عید ہے جسے بڑی عید بھی کہتے ہیں اور سوچیں ہم نے کیا قربانی دی ہے۔
آج بھی ہزاروں لوگ ایسے ہونگے جنہوں نے سال بھر کبھی گوشت نہیں چکھا ہوگا اور عید پر بھی نہیں چکھا ہوگا۔ جس بات کو رسول کریمؐ نے ایک عبادت بنایا اور لوگوں کو تاکید کی کہ ان لوگوں کا بھی خیال رکھو جو محروم لوگ ہیں۔ ہم نے محروم لوگوں کو مظلوم لوگ بنا دیا ہے۔ آج عمران خان کی کابینہ نے حلف اٹھا لیا ہے۔ یعنی لطف اٹھا لیا ہے۔ یہاں سینکڑوں نے حلف اٹھایا اور کچھ بھی حلف کے مطابق نہیں کیا تو پھر حلف کی رسوائی کا باعث کیوں بنتے ہیں۔
میں عمران خان کی کابینہ میں ڈاکٹر بابر اعوان کی موجودگی کو سیاسی آسودگی سمجھتا ہوں۔ غلام سرور خان بھی وزیر ہو گئے۔ مجھے خوشی ہے کہ وہ اچھا انسان ہے۔ ایسے ہی لوگ عمران خان کے ساتھی ہونا چاہئیں۔ ڈاکٹر بابر اعوان تو عمران خان کیلئے ایک نعمت سے کم نہیں۔
سندھ میں شہلا رضا ڈپٹی سپیکر تھیں۔ وہ ڈپٹی سپیکر بنتیں جبکہ سراج درانی دوبارہ سپیکر بن گئے۔ مراد علی شاہ دوبارہ وزیراعلیٰ سندھ بن گئے۔ شہلا رضا کو صوبائی وزیر بنایا گیاہے تو مجھے اچھا لگا ہے کہ شاید یہ بہتر ہو کہ وہ لوگوں کیلئے بھی کچھ کام کرے۔
اب تک ٹیلیفون پر صرف ڈاکٹر بابر اعوان سے بات ہوئی ہے۔ شیخ رشید کیلئے وزیر ریلوے ہونے کا اعلان خواجہ سعد رفیق نے بھی سنا ہوگا۔ وہ غصے میں تھے۔ شاید وہ موٹروے پر تیزرفتاری کیلئے چالان کرا بیٹھے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے عثمان بزدار کا نام سن کر خوشی ہوئی۔ دورآباد پسماندہ علاقے کے شریف آدمی کا انتخاب بہت اچھا ہے۔ زعیم قادری کیاکر رہے ہیں۔ ان کی اہلیہ ہماری بھابھی حلف اٹھانے بھی نہیں آئی۔ عجیب سیاست ہے۔ بغاوت کی ہے تو ڈٹ جائو۔ یہ مصلحتیں بہادر انسان کیلئے کمزوریاں بن جاتی ہیں مگر کوئی عام سیاستدان کتنا بہادر ہو سکتا ہے؟ سیاستدان ہو تو بھٹو جیسا، عمران جیسا کوئی ایسا وزیراعظم مہیا نہ تھا۔ حتیٰ کہ بشریٰ بی بی جیسی خاتون اول بھی نہیں آئی ہے۔ تحریک انصاف کی مخلص سیاستدان ثروت روبینہ بہت سیاسی خوبیوں کی مالک ہیں۔ تحریک انصاف حکومت کیلئے بہت اچھی خدمات سرانجام دے سکتی ہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024