سپریم کورٹ کی ہدایت پر تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سابق ایس ایس پی ملیر را ئوانوار احمد کو نقیب اللہ محسود اور تین3 دیگر نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے کا ذمہ دار ٹھہرا دیا ہے۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے پولیس افسر رائو انوار کو معصوم شخص نقیب اللہ محسود کو جعلی انکائونٹر میں قتل کرنے کا قصوروار ٹھہرایا ہے۔ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ڈاکٹر آفتاب پٹھان کی سربراہی میں کام کرنے والی جے آئی ٹی اپنی تحقیقات مکمل کرچکی ہے اور رپورٹ متعلقہ حکام کو جلد جمع کرائی جائے گی ،سپریم کورٹ نے 21 مارچ کو کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے کئی اجلاس ہوئے جن میں را ئوانوار کے بیان قلمبند کیے گئے، اراکین نے ان مقامات کا دورہ بھی کیا جہاں سے نقیب کو اغوا کیا گیا اور شاہ لطیف ٹان میں جہاں اس کا انکائونٹر کیا گیا۔سپریم کورٹ کی ہدایت پر جے آئی ٹی بننے کے بعد واقعے کی تحقیقات کرنے والے ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی کا تبادلہ کردیا گیا ،اس کے بعد جے آئی ٹی کی منظوری سے ایس ایس پی سینٹرل ڈاکٹر محمد رضوان احمد کو واقعے کے تین مقدمے کا تحقیقاتی افسر مقرر کیا گیا تھا۔اس سے قبل سات اپریل کو نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر را ئوانوار نے اپنی ٹیم کے ارکان پر سارا ملبہ ڈالا تھا، ذرائع کے مطابق بیان میں انہوں نے کہا کہ سہراب گوٹھ چوکی انچارج اکبر ملاح سمیت میری ٹیم کے 5 اہلکار نقیب اللہ معاملے میں ملوث ہیں۔ سندھ پولیس کے کچھ افسران میرے خلاف سازش کر رہے ہیں۔جے آئی ٹی ٹیم نے سہراب گوٹھ میں واقع ہوٹل کا دورہ کیا اور ملازمین سے پوچھ گچھ کی۔ ملازمین نے بیان دیا کہ چوکی انچارج اکبر ملاح چند اہلکاروں کے ساتھ گاڑی میں آیا تھا، یہ اہلکار نقیب اللہ کو اپنے ساتھ گاڑی میں لے گئے، راو انوار ان کے ساتھ نہیں تھا۔ جے آئی ٹی کے ارکان شاہ لطیف ٹائون کا بھی دورہ کریں گے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024