میں ایمان ہی عشق رسول کو سمجھتا ہوں۔ مسلماں ہونے کیلئے عاشقِ رسول ہونا شرط ہی نہیں فرض بھی ہے۔ انسان ہونے کیلئے بھی یہی ضروری ہے۔ خدا کی قسم اگر انسان حضور کی سیرت سے واقف ہوجائیں، آپ کی زندگی کو دیکھ لیں تو مسلمانوں سے زیادہ آپ عاشق ہوجائیں۔ حضور رحمت العالمین ہیں۔ وہ سب انسانوں، سارے جہانوں، تمام زمانوں کیلئے رحمت ہی رحمت ہیں۔ انہیں دیکھیں اور انکے سایہ¿ رحمت میں بیٹھ کر سوچیں اور انسانیت کی فلاح کا راستہ اختیار کریں۔ میرے قبیلے کے سردار شاعری کے خانِ اعظم منیر نیازی نے کہا
بیٹھ جائیں سایہ¿ دامانِ احمد میں منیر
اورپھر سوچیں وہ باتیں جن کو ہونا ہے ابھی
میں پاکستان کو قریہ¿ عشقِ محمد کہتا ہوں۔ قائداعظمؒ سے بڑا مسلمان برصغیر میں کون ہوگا۔ وہ سچے عاشقِ رسول تھے۔ انہوں نے کبھی اسکا دعویٰ نہ کیا نہ اعلان کیا۔ یہ ملک انہوں نے غریب مسلمانوں کیلئے بنایا۔
ایاز امیر کیلئے ریٹرننگ افسر نے کاغذات نامزدگی مسترد کئے، انکے کالم میں نظریہ پاکستان کے حوالے سے کسی بات کو قابل اعتراض ٹھہرایا۔ اعتراض اور الزام سچ نہیں ہوتا جب تک وہ ثابت نہیں کردیا جاتا مگر پاکستانی ہونے کیلئے یہ ضروری ہے۔ نظریہ پاکستان کی قبولیت اور حفاظت کیلئے میری جان بھی حاضر ہے۔ بھارت کسی نظرئیے کی بنیاد پر نہیں بنا مگر وہاں ہندو بھارت کو اپنا ہندو ملک سمجھتے ہیں۔ وہاں کوئی مسلمان کسی اختلاف کا اظہار بھی نہیں کرسکتا۔ پاکستان میں کھلی اجازت ہے، مگر خوامخواہ یہ بحث مباحثہ مزید مسائل کا پیش بن جاتی ہے۔ ہندوستان آزادی کی جدوجہد کے نتیجے میں وقوع پذیر ہوا۔ مسلمانانِ ہند نے قائداعظمؒ کی قیادت میں تحریک آزادی اور تحریک پاکستان کو یکجا کردیا۔ پاکستان ایک نظرئیے کی بنیاد پر وجود میں آیا ورنہ ہندو اور مسلم ملکر آزادی کی تحریک چلاتے۔ قائداعظمؒ نے کہا کہ برصغیر میں دو قومیں بستی ہیں، ہندو اور مسلمان، میرا نہیں خیال کہ کوئی جینوئن آدمی اس سے اختلاف کرسکتا ہے۔ وہ پھر کہتے ہیں کہ قائداعظمؒ نے پاکستان بننے کے بعد فرمایا۔ پاکستان میں ہر مذہب والے کو آزادی ہے کہ وہ اپنے عقیدے کے مطابق اپنی عبادتگاہوں میں جاسکتا ہے تو یہ ریاست مدینہ میں بھی اجازت تھی۔ یہ تو عین اسلام ہے۔
اس پر ایک بہت اچھا پروگرام ہوا اور ایکنر نے بہت خوب بات کی کہ قائداعظمؒ کی 11 اگست والی اور 14 اگست والی تقریر کو ملا کر پڑھیں تو بات بالکل واضح ہوجاتی ہے۔ اینکر نے کہا کہ قائداعظمؒ نے لارڈ ماﺅنٹ بیٹن کو جوابدیا تھا کہ اکبر بادشاہ مسلمانوں کیلئے ماڈل نہیں ہے۔ مسلمانوں کیلئے صرف رسول کریم، رحمت العالمین حضرت محمد رول ماڈل ہیں۔ قانون کی تعلیم دینے والے ادارے میں قائداعظمؒ نے داخلہ لیا کہ قانون ساز شخصیات میں پہلا نام حضرت محمد کا ہے۔ یہ حقیقت کون نہیں جانتا کہ جتنی آزادی ایک جینوئن سچی اسلامی ریاست میں سب لوگوں کیلئے کسی دوسری ریاست میں نہیں ہوسکتی۔
میرا ایک سوال ہے کہ کیا وہ لوگ نظریہ پاکستان کے مخالف نہیں جو یہ ملک لوٹ کے بھاگتے ہیں۔ کسی حکمران اور سیاستدان نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اب سب لٹیروں، کرپٹ لوگوں، قرضے معاف کرانیوالوں، ٹیکس نہ دینے والوں، جعلی ڈگریوں والوں اور جھوٹوں کے کاغذات منظور کرلئے گئے ہیں، حتیٰ کہ راجہ پرویز اشرف کے کاغذات بھی منظور ہوگئے ہیں جن کی گرفتاری کیلئے سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا۔ تو کیا یہ نظریہ پاکستان کی مخالفت نہیں؟ پاکستان کے تقریباً سب حکمران اور کئی سیاستدان اس زمرے میں آتے ہیں۔ کیا ریاست مدینہ میں اس کردار کا کوئی آدمی رہ سکتا تھا؟ جنہوں نے اسلام کے نام پر قائم ملک کو لوٹا اور برباد کیا، یہاں ہونیوالے مسلمانوں اور لوگوں کو اذیت اور ذلت سے دوچار کیا اور صرف غیراسلامی حرکات کیں۔ کرپشن اور جھوٹ سے بڑی کیا برائی ہے؟ یہ سب لوگ نظریہ پاکستان کے مخالف ہیں۔ اب پاکستان میں رہنے والے جانتے ہیں کہ پاکستان کے اصل دشمن کون ہیں۔
پچھلے دور میں مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے طارق بدر الدین بانڈے نے صرف یہ کہہ دیا کہ بے نظیر بھٹو کوپانچ سال حکومت کا حق ہے، انکی حکومت توڑنے کیلئے سازشیں ٹھیک نہیں ہیں۔ قیادت خفا ہوگئی، بے نظیر بھٹو کی حکومت گئی اور صدر اسحاق نے نوازشریف کی حکومت سے بھی یہی سلوک کیا۔ دو، دو بار یہ تجریہ دونوں کی حکومت اور سیاست کو لے ڈوبا۔ اب صدر زرداری نے پانچ سال پورے کئے اور ڈٹ کر پورے کئے۔ نوازشریف نے جمہوریت بچانے کیلئے زرداری حکومت کے سامنے تسلیم خم کیا۔ اپنی باری کا انتظار اور فوجی مداخلت کا ڈراوا جیت گیا۔ اپنے مخالف کو پورے پانچ سال دے کے انتظار اور صبر کیا مگر تب بے چارے طارق بانڈے کو ٹکٹ نہ دیا۔
....٭....٭....٭....
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38