نعتِ رسولِ مقبولؐ
حبس میں ابرِ کرم اور گھٹا کی صورت
بے سہاروں کیلئے دستِ دعا کی صورت
قاطعِ عہدِغلامی وہ بشیر اور نذیر
عہدِ ظلمات میں وہ شمس الضحیٰ کی تنویر
ظلم کا ہاتھ جھٹک دینے کی توفیق ملی
بند سوچوں کو پھر جراء ت تحقیق ملی
نوعِ انساں کو دیا ایک نرالا انداز
’’ نہ کوئی بندہ رہا،نہ کوئی بندہ نواز‘‘
بے سہاروں کو دیا بڑھ کے سہارا اس نے
ڈوبتی ناوء کو بخشا ہے کنارہ اس نے
بحرِ ظلمات کی موجوں کو طلاطم کا جنوں
اک اشارے سے کیا جھوٹے خداوں کو نگوں
پھر غلاموں کو ہوئی ذوقِ یقیں کی جو عطا
جن کے ہاتھوں سے ہوئی چاک غلامی کی قباء
تارِ دل جھوڑ دیئے اہلِ صفا سے اس نے
’’ھم سخن کر دیا بندوں کو خدا سے اس نے‘‘
(اکرم سہیل، آزاد کشمیر)