جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں بھارتی ہاتھ روکنے کے عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے
دفتر خارجہ کا پاکستان میں دہشتگردی اور فرقہ واریت پھیلانے کے بھارتی منصوبوں کا سخت نوٹس
پاکستان نے باور کرایا ہے کہ بھارت پاکستان کے اندر دہشت گردی اور فرقہ واریت پھیلانے میں ملوث ہے جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ اس سلسلہ میں ترجمان دفتر خارجہ نے گزشتہ روز اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بتایا کہ بھارت کی ان سازشوں کا مقصد پاکستان کو غیرمستحکم کرنا ہے‘ پاکستانی قوم متحد ہے اور ہم قومی اتحاد و یکجہتی سے بھارت کی ہر مذموم کوشش ناکام بنا دینگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ وادی میں غیرقانونی طور پر آبادیاتی تناسب میں تبدیلی کی مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ بھارتی حکومت فوری طور پر حریت قیادت کو رہا اور مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ و مواصلاتی رابطے بحال کرے۔ ترجمان نے اعداد و شمار کے ساتھ بتایا کہ بھارت نے رواں سال کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی 2280 بار خلاف ورزی کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی منگل 22 ستمبر سے شروع ہونیوالے یواین جنرل اسمبلی کے 75ویں تاسیسی اجلاس میں کرونا کے باعث آن لائن شرکت کرینگے اور پاکستان و خطے کی سلامتی کوبھارت کے ہاتھوں لاحق خطرات پر مفصل روشنی ڈالیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ایک الگ بیان میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ چین کے ساتھ کشیدگی کے باوجود بھارت اپنے جوہری ہتھیاروں کو وسعت دے رہا ہے۔ اسکے رافیل طیارے جوہری ہتھیاروں کو لے جانے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ امر واقع ہے کہ اس خطے میں بھارت ہی وہ واحد ملک ہے جس کے توسیع پسندانہ جارحانہ عزائم سے پاکستان اور چین سمیت خطے کے ہر ملک کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں اور اب بنگلہ دیش‘ نیپال اور بھوٹان بھی بھارتی عزائم و اقدامات سے زچ ہو کر عالمی برادری میں اس کیخلاف آواز اٹھانے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ پاکستان کی سلامتی کے تو وہ شروع دن سے درپے ہے اور اس نے کشمیر پر تسلط بھی پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی نیت سے جمایا۔ اس حوالے سے اسکے دو مقاصد تھے جو اب اسکے گزشتہ سال پانچ اگست کے اقدام سے مزید اجاگر ہوئے ہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ ساتھ چین کو بھی زچ کرتا رہے۔ کشمیر پر تسلط جما کر بھارت نے ایک تو اسکے پاکستان کے ساتھ الحاق کے حوالے سے تقسیم ہند کا ایجنڈا مکمل نہیں ہونے دیا اور اس نے شہ رگ پاکستان پر انگوٹھا رکھ کر اسکی سلامتی پر خطرات کی تلوار مستقل طور پر لٹکا دی ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ اس نے کشمیر کے راستے پاکستان پر آبی دہشت گردی کا مذموم منصوبہ بھی پروان چڑھایا جس کا مقصد خشک سالی کے موسم میں پاکستان کا پانی روک کر اسے بھوکا پیاسا مارنا اور مون سون کے موسم میں سارا فالتو پانی پاکستان کی جانب چھوڑ کر اسے سیلاب میں ڈبونا تھا۔ چنانچہ بھارت جہاں کنٹرول لائن اور دوسری سرحدوں پر پاکستان کیخلاف اپنے جنگی جنونی عزائم کی تکمیل کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا وہیں وہ پاکستان پر آبی دہشت گردی میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا۔ اسی طرح بھارت پاکستان کے اندر دہشت گردی اور فرقہ ورانہ کشیدگی بڑھانے کی سازشوں میں بھی ہمہ وقت مصروف رہتا ہے جس کیلئے اس نے اپنے جاسوس دہشت گرد کلبھوشن یادیو کے ذریعے بلوچستان میں جاسوسی اور دہشت گردی کا نیٹ ورک قائم کیا جس کے تحت دہشت گردی کی وارداتوں کے ذریعے بھارت نے پاکستان چین اقتصادی راہداری کے مشترکہ منصوبے کو سبوتاژ کرنے اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش کی۔ کلبھوشن نے گرفتاری کے بعد اپنے اقبالی بیان میں خود پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں کا اعتراف کیا اور سی پیک کیخلاف بھارتی عزائم بھی بے نقاب کئے چنانچہ پاکستان نے ان ٹھوس شواہد کی بنیاد پر بھارتی سازشوں کے حوالے سے ایک ڈوژیئر تیار کرکے اقوام متحدہ کے سیکریٹریٹ اور امریکی دفتر خارجہ کو فراہم کیا جس کی بنیاد پر عالمی برادری کو بھارتی توسیع پسندانہ عزائم کا اقوام متحدہ کے ذریعے سخت نوٹس لینا اور یواین قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مؤثر کردار ادا کرنا چاہیے تھا تاہم عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں نے اپنی اپنی مفادپرستانہ پالیسیوں کے تابع بھارت کے ہاتھ بزور روکنے سے گریز کیا اور رسمی مذمتوں پر ہی اکتفا کیا جس پر بھارت کی موجودہ ہندو انتہاء پسند مودی سرکار کے حوصلے مزید بلند ہوئے اور اس نے گزشتہ سال فروری میں پلوامہ کے خودساختہ حملے کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر اسکے ساتھ کشیدگی مزید بڑھائی اور اندر گھس کر مارنے کی دھمکیاں دیتے دیتے 26 فروری 2019ء کو پاکستان کی فضائی حدود میں اپنے جنگی جہاز داخل بھی کردیئے جن کا پاک فضائیہ نے تعاقب کیا تو یہ جہاز بالاکوٹ میں پے لوڈ گرا کر رفوچکر ہو گئے۔ اگلے روز 27 فروری کو بھارتی فضائیہ نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی دوبارہ کوشش کی تاہم پاک فضائیہ کے چوکس دستے نے اسکے دو جہازوں کو فضا میں ہی اچک لیا اور مار گرایا اور زندہ بچ جانے والے ایک پائلٹ ابھی نندن کو حراست میں لے لیا۔
یہ ہزیمت اٹھانے کے باوجود مودی سرکار کا جنگی جنون کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ رہا ہے اور بھارتی فوج نے جہاں مقبوضہ وادی کو گزشتہ 411 روز سے سنگینوں کے سائے میں محصور رکھا ہوا ہے وہیں وہ گزشتہ دو سال سے کنٹرول لائن پر بھی پاکستان کی چیک پوسٹوں اور ملحقہ سول آبادیوں پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جس کی تفصیلات سے گزشتہ روز ترجمان دفتر خارجہ نے آگاہ کیا ہے۔ مودی سرکار کو درحقیقت اکھنڈ بھارت والے بھارتی عزائم چین سے نہیں بیٹھنے دے رہے جو اس وقت سیکولر بھارت کو عملاً کٹر ہندو ریاست میں تبدیل کر چکی ہے اور کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرکے وہ مسلم اکثریتی آبادی پر بھی ہندوئوں کو غالب کرنا چاہتی ہے۔ اسی طرح لداخ کے راستے سے چین کے ساتھ چھیڑچھاڑ کرتے ہوئے بھارت کو چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے ہاتھوں تین بار سخت ہزیمت اٹھانا پڑی ہے اسکے باوجود اسکے توسیع پسندانہ عزائم میں کوئی کمی نہیں آئی۔ یہ صورتحال اس امر کی متقاضی ہے کہ آئندہ منگل سے شروع ہونیوالے یواین جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرات کا باعث بننے والے بھارتی توسیع پسندانہ عزائم کے مؤثر توڑ کی ٹھوس اور جامع حکمت عملی طے کی جائے اور مودی سرکار کو باضابطہ طور پر شٹ اپ کال دی جائے ورنہ اسکی جنونیت اس خطے میں کوئی نہ کوئی گل کھلا کر چھوڑے گی۔