سابق ڈی جی پارکس کراچی لیاقت قائم خانی کے گھر سے 10 ارب روپے مالیت کی اشیاء برآمد ، کرپشن کا پیسہ اہم سیاستدانوں کو بھی حصہ دینے کا انکشاف
سابق ڈی جی پارکس کراچی اور میئر کراچی وسیم اختر کے مشیر لیاقت قائم خانی کے گھر سے 10 ارب روپے مالیت کی اشیاء برآمد ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
گزشتہ روز نیب نے سابق ڈی جی پارکس کے ایم سی لیاقت قائمخانی کو حراست میں لیا تھا اور کراچی میں ان کے محل نما گھر پر چھاپے کے دوران کئی لگژری گاڑیاں، سونے و ہیرے کے قیمتی جواہرات، جدید ترین اسلحہ اور لاکرز بھی برآمد ہوئے تھے۔
نیب ذرائع کے مطابق میئر کراچی کے مشیر لیاقت قائمخانی کے خلاف تین مزید ریفرنسز بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، لیاقت قائمخانی پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے اور کرپشن اور جعلی دستاویزات کے ریفرنس بھی دائر ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق لیاقت قائمخانی کے گھر سے برآمد دستاویزات سے کے ایم سی کے محکمہ باغات سے متعلق اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
نیب حکام کے ذرائع کا بتانا ہے کہ لیاقت قائمخانی نے 20 سالوں میں کراچی کے 71 پارکس کو صرف کاغذات میں بنایا اور سابق ڈی جی پارکس نے ایک ارب سے زائد روپے ہڑپ کر لیے۔
ذرائع کے مطابق کرپشن کے پیسے کے ایم سی افسران، سابق عہدیداروں اور اہم سیاست دانوں کو بھی حصہ دینے کا انکشاف ہوا ہے۔
نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ لیاقت قائمخانی نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے عہدے سے ملازمت کا آغاز کیا اور ان کی آخری تنخواہ سوا لاکھ روپے وصول کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لیاقت قائمخانی 2007 سے غیر قانونی طور پر کے ایم سی کے مشیر باغات تھے، گریڈ 21 میں ریٹائرمنٹ کے بعد کے ایم سی سے ایک لاکھ روپے پینشن بھی وصول کرتے تھے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ لیاقت قائمخانی کے گھر سے برآمد سونے کی اشیاء کی مالیت 15 کروڑ سے زائد ہے جب کہ گھر سے برآمد کے ایم سی دستاویزات میں باغ ابن قاسم کے فنڈز کی فائلیں بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق لیاقت قائمخانی نے پارکس میں جعلی کام کرانے کے لیے جعلی کمپنیاں بنائی ہوئی تھیں، جعلی کمپنیوں کے نام پر فنڈز ریلیز کئے جاتے تھے جس سے کسی کو کوئی حصہ نہیں دیا جاتا تھا۔
یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ محکمے کے کئی ملازم لیاقت قائم خانی کے گھر پر کام کر رہے تھے، جب کہ سات ملازمین دیگر افسران کے گھر تعینات کیے گئے ہیں.
واضح رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں تحقیقات کرتے ہوئے نیب راولپنڈی نے اسلام آباد میں مقیم کراچی کے سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کے کراچی کے گھر پر چھاپہ مار کر کروڑوں روپے مالیت کے ساز وسامان کی دستاویزات برآمد کرلیں۔
چھاپے کے دوران برآمد ہونے والی 8؍ لگژری گاڑیوں میں مرسیڈیز اور لینڈ کروزر بھی شامل ہیں جبکہ جدید اسلحے کی بڑی تعدادبھی برآمد کی گئی ۔
اس کے ساتھ ساتھ سونا ، قیمتی زیورات اور کراچی اور لاہور کے بنگلوز کی دستاویزات بھی سامنے آئی ہیں۔
ان کے گھر سے 4 ؍ بائی 6؍ فٹ کے 2؍ بڑے لاکر ز بھی پکڑے گئے۔
سابق ڈی جی پارکس کے ذاتی سامان میں سے سونے کے بٹن اور کف لنکس بھی برآمد ہوئے ہیں۔
ملزم لیاقت قائم خانی کو گزشتہ روز باغ ابن قاسم کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ان پر بطور ڈی جی پارکس جعلی ٹھیکے دینے اور کلفٹن کے ایک پارک کا بڑا پلاٹ غیر قانونی الاٹ کرنے کا الزام ہے۔
نیب کے مطابق سابق ڈی جی پارکس کا گھر انتہائی پر تعیش اور عالی شان ہے اور ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتا۔
اس گھر کے دروازے ریموٹ کنٹرول سے کھلتے ہیں اورگھر کے اندر باتھ روم 2؍ مرلے پرمحیط ہیں۔
لیاقت قائم خانہ بلدیہ عظمٰی کراچی کےطاقت ور ترین افسرسمجھے جاتے تھے، سیاسی اثرو رسوخ کے باعث وہ اٹھارہ سال سے تحقیقاتی اداروں سے بچتے رہے.
مٹی، پانی، کھاد اور پودوں سے اربوں روپے بنانے والا لیاقت علی خان کرپشن اور بدعنوانیوں کا ایک مسلسل باب ہے۔ یہ شخص 80ء کی دہائی میں اس وقت کے وزیراعظم محمد خان جونیجو کی سفارش پر بھرتی ہوا۔
کراچی کی غریب بستی گٹر باغیچہ کا رہائشی، پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی کے پوش علاقے میں 2000 گز کے محل نما بنگلے کا مکین ہو گیا۔ کھاد مٹی میں مل گئی، پانی زمین پی گئی، پودے جل کر سوکھ گئے اور پیسہ بلوں میں پاس ہو گیا۔ یہ فارمولا تھا لیاقت علی کی کرپشن کا۔
نیب نے تحقیقات شروع تو کیں جو 2003ء میں خاموشی سے بند ہو گئیں۔ لیاقت علی سے کمائے جانے والے 3 کروڑ سے زائد کے کالے دھن کے سوال جواب ہونا تھے۔ اینٹی کرپشن اسٹیبلیشمنٹ نے تحقیقات شروع کیں۔
اس بار بے نظیر بھٹو پارک میں غیر قانونی ٹھیکوں، کھاد، مٹی اور پانی کے بلوں میں ہیرا پھیریوں کا حساب لیاقت علی سے لیا جانا تھا، مگر 2013ء میں
یہ تحقیقات بھی بند ہوگئیں۔
لیاقت علی نے پہلے دھاگے کے کارخانے بنائے پھر کھپرو میں 30 دکانوں پر مشتمل مارکیٹ اور پھر کرپشن کا یہ ان داتا اربوں روپے کی جائیداد کا مالک بن گیا۔