متعدد آپشنز زیر غور، ٹرمپ: سعودیہ یا امریکہ نے حملہ کیا تو کھلی جنگ ہو گی، جواد ظریف
لاس اینجلس (آن لائن+ این این آئی) امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے اپنی آئل تنصیبات پر حملے کے حوالے سے ظاہر کئے گئے خدشات کے بعد ایران کے ساتھ جنگ کے متعدد آپشنز نظر آ رہے ہیں غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ جنگ کے اب متعدد آپشنز ہیں اور ہم تمام آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔دوسری جانب امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکہ سعودی عرب کی خام تیل کی تنصیبات پر حالیہ حملوں کے بعد اس کے حقِ دفاع کی حمایت کرتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انھوں نے یہ بات سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے بعد ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہی۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کے اقدامات کو برداشت نہیں کیا جا سکتا اور تیل تنصیبات پر حملے نہ صرف سعودی عرب بلکہ امریکی شہریوں اور دنیا میں تیل کی رسد کے لیے بھی خطرہ تھے۔
ریاض ، تہران ، واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک،نوائے وقت رپورٹ) سعودی وزارت دفاع کے کرنل ترکی المالک کا کہنا ہے کہ تیل کی تنصیبات پر حملوں میں استعمال ہونے والے ایرانی ڈرونز اور میزائل حملوں کی باقیات حاصل کر لی ہیں جو اس بات کے ثبوت ہیں کہ یہ حملے ایرانی جارحیت ہیں۔ اس حملے کے لیے ٹوٹل 18 ڈرون اور سات میزائلوں کو استعمال کیا گیا، یہ حملے شمال کی طرف سے کیے گئے، اب ہم اس مقام کو ڈھونڈ رہے ہیں جہاں سے یہ حملے ہوئے۔ میزائل حملوں نے ٹارگٹ پر گرنے سے قبل 700 کلو میٹر کا سفر طے کیا، اس کا مطلب ہے کہ یہ حملے یمن کی طرف سے داغے نہیں گئے جس طرح کے ہتھیار سعودی عرب پر حملے کے دوران استعمال کیے گئے یہ ہتھیار ایرانی حکومت استعمال کرتی ہے۔ اکثر یہ ہتھیار ایران کے پاسداران انقلاب کو بھی استعمال کرتے دیکھا گیا ہے۔ مجرم کی جلد شناخت کر لی جائے گی اور ان کا سخت احتساب کیا جائے گا۔ ایران کا کہنا ہے کہ کسی ملک کیساتھ جنگ نہیں چاہتے، اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو دفاع کیلئے آنکھ بھی نہیں جھپکیں گے۔ اْدھر ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو ایک انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ایران کسی ملک کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا لیکن ہمارے اوپر کسی نے جنگ مسلط کرنے کی کوشش تو اس کے بہت خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔ سی این این کو ایک انٹرویو کے دوران وزیرخارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب یا امریکہ کی طرف سے ہم پر مسلط کی جنگ کھلی جنگ تصور کریں گے۔ میں ایک انتہائی سنجیدہ بیان دے رہا ہوں ہم جنگ کے حق میں نہیں، ہم کسی عسکری تنازعہ میں الجھنا نہیں چاہتے مگر ہم اپنے علاقے کا دفاع کرنے کیلئے آنکھ بھی نہیں جھپکیں گے۔ سعودی کو آخری امریکی فوجی کے زندہ ہونے تک لڑنا پڑے گا۔ جواد ظریف کی طرف سے یہ بات مائیک پومپیو کے بیان کے بعد سامنے آئی ہے۔ جس میں ان کا کہنا تھا کہ سعودی تنصیبات پر حملہ ایک جنگی اقدام تھا اور ایران کے اقدامات ناقابل برداشت ہیں اور یہ امریکہ سعودی عرب کی خام تیل کی تنصیبات پر حالیہ حملوں کے بعد اس کے حق دفاع کی حمایت کرتا ہے۔ ادھر ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ایران پر فوجی حملے کی صورت میں شدید نتائج کی دھمکی دی ہے۔ جواد ظریف نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے خلاف امریکہ یا سعودی عرب کوئی عسکری کارروائی کی گئی تو اس کا نتیجہ ایک ’بھرپور اور کھلی‘ جنگ کی صورت میں نکلے گا۔ ان کے بقول ایرانی علاقے کا دفاع کرنے میں پلک جھپکنے کی بھی دیر نہیں کی جائے گی۔ ظریف نے یہ بیان سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حالیہ ڈرون حملوں کے تناظر میں دیا۔پومپیو نے اماراتی رہنمائوں سے ملاقات میں کہا کشیدگی کا پر امن حل چاہتے ہیں امید ہے ایران بھی صورتحال کو اسی طرح دیکھے گا۔امن کو ایک موقع ملنا چاہئے،ایران پر مزید اقتصادی پابندیاں لگائیں گے۔
پنٹا گون نے ایک بار پھر اس الزام دہرایا ہے کہ سعودی عرب کی آرامکو تیل تنصیبات پر حملے میں ایران ہی کسی نہ کسی طرح ملوث ہے۔ آرامکو تنصیبات پر حملے کی جوابی کارروائی کیلئے صدر ٹرمپ کو سفارشات پیش کی جائیں گی۔ شمالی سرحدوں پر حملوں کی روک تھام کیلئے سعودی عرب سے مشاورت جاری ہے کوشش ہے کہ ایران کے ساتھ فوجی محاذ آرائی نہ ہو تمام فریق مذاکراتی ٹیبل پر بھی بیٹھیں گے۔ آرامکو پر حملے میں استعمال ہتھیار حوثی باغثیوں کی صلاحیتوں سے مطابقت نہیں رکھتے۔ حملے سے پیدا تنائو میں کمی کیلئے فریقوں کو سفارتکاری کا سہارا لینا ہوگا۔ افغانستان میں امریکی فوج میں کمی سے متعلق کوئی احکامات نہیں ملے۔