کھلے ریلوے پھاٹک پر ایک اور خونی حادثہ
گجرات ریلوے پھاٹک بند نہ ہونے پر کار ٹرین کی زد میں آ گئی۔ ماں 2 بچوں سمیت جاں بحق، زخمی بیٹے اور ڈرائیور کو تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
موجودہ حکومت کو برسراقتدار آئے ایک سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے۔ اس عرصے کے دوران ریلوے حادثات کی شرح میں جو اضافہ ہوا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ایک سال میں 100 کے قریب مختلف نوعیت کے ریلوے حادثات پیش آ چکے ہیں۔ ریلوے کے کھلے پھاٹک بھی حادثات میں اضافے کا موجب بنتے ہیں۔ گزشتہ حکومت کے دور میں بھی ان کھلے پھاٹکوں کی وجہ سے کئی خونی حادثات رونما ہوئے۔ اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے عوام کی طرف سے بارہا محکمہ ریلوے سے اپیل کی گئی کہ وہ ریلوے پھاٹکوں کا نظام بہتر بنانے کے ساتھ کھلے پھاٹکوں پر گیٹ لگانے کے بھی انتظامات کرے۔ مگر ابھی تک اس طرف توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ ملک بھر میں بیسیوں کھلے ریلوے پھاٹک خونی حادثات کا موجب بنتے ہیں۔ یہ محکمہ ریلوے کی اولیں ذمہ داری ہے کہ ایسے حادثات کی روک تھام کے لیے کھلے پھاٹکوں پر گیٹ نصب کرے اورانہیں کے مقررہ وقت پر کھولنے اور بند کرنے والے عملے کی تعیناتی عمل میں لائی جائے تاکہ ایسے خونی حادثات میں کمی لائی جا سکے۔