ایک بھارتی دفاعی تجزیہ نگار نے کہا تھا کہ :’’پاکستان توڑنے کے لئے ہمیں کسی خاص محنت کی ضرورت نہیں۔ہمارے لئے یہ کام کرنے والے ہمیں آسانی سے پاکستان کے اندر سے مل سکتے ہیں۔ بس ذرا ڈالر خرچ کریں یا انہیں سیاسی مدد فراہم کریں ۔وہ خود بخود یہ ساراکام کر دیں گے‘‘۔یہ فارمولا وہ مشرقی پاکستان میں پہلے ہی آزما چکے ہیں۔ بقول میرے دوست چوہدری صاحب مسلمانوں میں غداری کا عنصر باقی اقوام سے زیادہ ہے۔جتنا نقصان مسلمانوں کو مسلمانوں نے پہنچایا ہے اتنا اور کسی قوم نے نہیں پہنچایا اور یہ عمل ابتدا ئِ اسلام سے جاری ہے ۔صحابہ کرام اور حضرت امام حسینؑ جیسی شخصیات کو شہید کرنے والے مسلمان ہی تھے۔ چاہے برائے نام ہی مسلمان تھے۔جب پاکستان بن رہا تھا تو ہندو تو مخالف تھے ہی سہی کیونکہ ان کے لئے گائو ماتا کی تقسیم ہو رہی تھی لیکن کچھ طاقتور مسلمان حضرات بھی مخالفت میں پیش پیش تھے جن میں صوبہ خیبرپختونخواہ کا ایک بہت ہی سرکردہ خاندان اور کچھ علمائے دین جنہوں نے بعد میں فرمایا :’’ شکر ہے ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شامل نہ تھے لیکن ان حضرات کی خوش قسمتی دیکھیں کہ یہ لوگ اقتدار کی عیاشی سے سب سے زیادہ مستفید ہوئے اور آج تک ہو رہے ہیں بلکہ آجکل تو پاکستان کے مالک بنے ہوئے ہیں اور محبِ وطن لوگوں کا دل جلانے کے لئے فرماتے ہیں :’’پاکستان ہمارے بزرگوں نے بنایا تھا ‘‘ واہ رے ہماری قسمت۔
بھارت کا پہلا ہدف مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان سے علیٰحدہ کرنا تھا اس کے لئے دفاعی تجزیہ نگار والے فارمولے پر عمل کیا گیا۔مشرقی پاکستان توڑنے والے مشرقی پاکستان کے اندر سے تلاش کئے گئے اور وہ انہیں شیخ مجیب الرحمٰن اور اسکے کچھ ساتھیوں کی صورت میں ملے۔ جنہیں دولت اور اقتدار دونوں کا لالچ دیا گیا اور ان لوگوں میں بھارت کی مدد سے مشرقی پاکستان میں مغربی پاکستان کے خلاف ایسی نفرت پیدا کی جو مغربی پاکستانیوں کا خون لے کر بھی ختم نہ ہوئی ۔ ایک ہی پلیٹ میں کھانے والے بھائی مغربی پاکستانیوں کے خون کے پیاسے ہو گئے۔مغربی پاکستانیوں کو سبق سکھانے کے لئے مشرقی پاکستان کے اندر سے مکتی باہنی اور مجیب باہنی کے نام سے فوج تیار کی گئی اور فوج نے اپنے ہی بھائیوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ذبح کیا۔مغربی پاکستانی خواتین کی عزتیں برباد کی اور مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش میں تبدیل کر دیا۔یہ تاریخ کا ظالم مذاق تھا کہ تحریک پاکستان کا جنم 1940میں مشرقی پاکستان (بنگال) میں ہوا اور اسکا خاتمہ بھی اس سرزمین پر وطنِ عزیز کے اپنے بیٹوں کے ہاتھوں ہوا۔
پاکستان اس لحاظ سے بڑا بد قسمت ملک ہے کہ اس کے اپنے بیٹے اسے نقصان پہنچانے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔ مزید بد قسمتی یہ کہ نقصان ایسے لوگ پہنچاتے ہیں جنہیں پاکستان اور پاکستانیوں نے بے حد عزت سے سرفراز کیا۔ان لوگوں نے اقتدار کے مزے بھی لوٹے اور وقت آنے پر نقصان پہنچانے کے لئے بھی تیار ہو گئے۔کچھ خاندان روزِ اول سے پاکستان کے مخالف چلے آرہے ہیں اور اب بھی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتے جس کی تاریخ بیان کرنا مناسب نہیں ہوگا کیونکہ اس کے لئے ایک کالم نہیں بلکہ پوری کتاب چاہیے ۔وقت کے ساتھ ساتھ پاکستان کی مخالفت بڑھی ہے کم نہیں ہوئی اور ان سب کے پیچھے ہمارے دشمن بھارت کا ہاتھ ہے۔ حیران کن بات ہے کہ بھارت کو کتنی آسانی سے پاکستان مخالف غدار پاکستانی اتنی آسانی سے مل جاتے ہیں جو پاکستان کی جڑیں کاٹنا شروع کر دیتے ہیں ۔سب سے پہلے صوبہ سرحد میں پختونستان کا مسئلہ تخلیق کیا گیا جو پاکستان کے ساتھ ہی شروع ہوا۔ وقت کے ساتھ ساتھ کبھی کم ہوا کبھی زیادہ ۔کچھ لوگوں کو تو پاکستان سے اتنی نفرت ہوئی کہ موت کے بعد پاکستان میں دفن ہونا بھی قبول نہ کیا ۔صوبہ پختونخواہ کے عام لوگ تو بہت زیادہ محب وطن ہیں لیکن ایک پارٹی اب بھی بھارتی را کی سرپرستی میں پختونستان بنانے کے لئے سرگرم ہے۔ اس پارٹی کی وجہ سے قبائلی علاقوں خصوصاً شمالی اور جنوبی وزیرستان میں ایک قسم کی گوریلا جنگ جاری ہے۔ انہیں جب بھی موقع ملتا ہے فوجی چوکیوں پر اور فوجی قافلوں پر حملہ کرتے ہیں اور فوج کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ پھر صوبہ بلوچستان ایک پر امن صوبہ تھا۔وہاں بھی بھارت نے اپنے پنجے گاڑے اور وہاں آزاد بلوچستان کا شوشہ چھوڑا۔آج وہاں چھوٹی بڑی دو درجن سے زائد پاکستان مخالف تنظیمیں اور گروپس کام کررہے ہیں۔ ان کے لیڈرز پاکستان سے باہر یورپ اور امریکہ میں پر لطف اور پرتعیش زندگی گزار رہے ہیں۔بھارت انکی ہر قسم کی مدد کررہا ہے ۔انہیں بے انتہا مالی امداد حاصل ہے۔ بھارت کی شہریت بھی ملی ہوئی ہے۔بھارت کی وساطت سے امریکی سینیٹرز اور برطانوی ممبران سے بھی اچھے تعلقات ہیں جو وقتاً فوقتاً ان کے حق میں بیان دیتے رہتے ہیں۔ بلوچستان میں کام کرنے والے گروپس کو ہتھیار اور پیشہ ورانہ راہنمائی بھارتی را بذریعہNDSافغانستان پہنچا رہی ہے۔کچھ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی ایجنسی موساد بھی ان کے ساتھ شامل ہے۔یہ گروپس بلوچستان میں پاکستان فوج ۔ فرنٹیر کور اور پولیس کو خاصا نقصان پہنچا رہے ہیں ۔بلوچستان کے علاوہ الطاف حسین لندن میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف بھارت کے ہاتھوں کھیل رہا ہے۔الطاف حسین کا تعلق مہاجر گروپ سے ہے اور مہاجر وہ لوگ ہیں جن کے بزرگوں نے پاکستان بنایا تھا اور پھر یہ لوگ ہجرت کر کے پاکستان آئے۔ ان میں یقیناً الطاف حسین کے بزرگ بھی شامل تھے اور آج انکا فرزند ارجمند پاکستان توڑنے کی بات کررہا ہے۔
یہ گروپ تو رہے اپنی جگہ مگر سب سے زیادہ افسوس ہمیں اپنے موجودہ راہنمائوں پر ہے ۔جنہوں نے پاکستان میں اقتدار کے مزے لوٹے ۔ہرقسم کی عیاشی انجوائے کی اور ذرا سی تکلیف ہوئی تو پاکستان کی مخالفت شروع کر دی۔جناب میاں نواز شریف کا تعلق ایک عام سے محنت کش گھرانے سے ہے۔کسی دور میں محترم کے بزرگ ایک روپیہ یومیہ کی اجرت پر مزدوری کرتے تھے ۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد محترم میاں صاحب کو والد صاحب ASIبھرتی کرانے کے لئے گئے۔ASIتو بھرتی نہ ہو سکے لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں ملک کا اقتدار سونپ دیا۔ تین بار ملک کے وزیر اعظم رہے۔دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہوتے ہیں ۔پاکستان میں پہلے دوسرے نمبر پر ہیں۔ پاکستان کی بدولت اللہ تعالیٰ کی اتنی رحمتیں نازل ہوئیں اور جب ان کے اپنے سیاہ کارناموں کی وجہ سے سپریم کورٹ نے محترم کو اقتدار سے علیٰحدہ کیا تو بجائے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے بنگلہ دیش اور شیخ مجیب الرحمن کے حق میں باتیں شروع کر دیں۔ افسوس صد افسوس ۔محترم کے متعلق بھارت نے کہا تھا کہ ہم نے نواز شریف پربہت زیادہ سرمایہ کاری کررکھی ہے محترم بتائیں کہ یہ کس قسم کی سرمایہ کاری تھی اور بھارت کو ایسی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اب نئی پود میں جناب بلاول صاحب ہیں جنہوں نے سندھو دیش ،سرائیکی دیش اور پختون دیش بنانے کی دھمکی دی ہے۔ نانا وزیر اعظم ،والدہ وزیر اعظم ،والد صدر اور اس سب عزت کا پاکستان کو یہ بدلہ۔ محترم ہر وقت جمہوریت جمہوریت کی رٹ لگاتے ہیں خود کتنا جمہوریت پر عمل کرتے ہیں۔ ان کے پارٹی الیکشن کب ہوئے ہیں ؟اسے کس جمہوری اقدار نے پارٹی کا چئیرمین بنایا؟ محترم کو پتہ ہونا چاہیے کہ انکے نانا مرحوم پر بھی پاکستان توڑنے کا الزام لگا تھا۔کراچی عوام کے لئے عذاب بن چکا ہے۔سارے صوبے میں انٹی ریبیز انجکشن نہ ہونے کی وجہ سے بچہ تڑپ تڑپ کر مر گیا۔لاڑکانہ کھنڈر بن چکا ہے۔تھر میں بچے بھوک سے مررہے ہیں ۔ان کے متعلق تو محترم بات نہیں کرتے مگر خورشید شاہ کے پکڑے جانے پر جمہوریت اور سیاسی انتقام کا شور۔محترم یہ بھی نہیں بتاتے کہ شاہ صاحب میٹر ریڈر سے ارب پتی کیسے بنے ؟بھارت تو یقیناً خوشیاں منا رہا ہوگا کہ اسے پاکستان توڑنے والے اور پاکستان میں انتشار پھیلانے والے پاکستان کے اندر سے ہی آسانی سے مل گئے ہیں۔ خدا پاکستان کو اسکے لیڈروں سے محفوظ رکھے آمین! ْْْْْْْْْْْْْْْْ
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024