گھر کو دیئے پیسے بھیک نہیں
جب سے عمران خان نے ڈیم بنانے کیلئے پاکستانیوں سے فنڈ دینے کی اپیل کی ہے تب سے کچھ کم عقل لوگ اس بات کو لے کر عمران خان پر تنقید کررہے ہیں اور کچھ مذاق اڑارہے ہیں مسلم لیگ کے سینئر خود ساختہ دانشور نے کہا ہے کہ چندوں اور بھیک سے ڈیم نہیں بنتے ہیں بالکل ٹھیک فرمارہے ہیں کیونکہ ان کے طریقے اور ہیں احسن اقبال چاہتے ہوں گے ان کے قائد کی طرح قرض لیا جائے غیروں سے آدھا ڈکار لیاجائے باقی اپنے اکائونٹس میں رکھ لیا جائے یہ ہے ڈیم بنانے کا درست طریقہ اسی طرح مشاہد اللہ نے کہا ہے کہ یہ ملک ہے مسجد یاہسپتال نہیں ہے جو بھیک اور چندے سے چلا یاجائے ویسے موصوف کی باتیں تب سے بہکی بہکی ہیں جب سے عوام نے ان کو اقتدار کے ایوانوں سے باہر پھینکا ہے اور عیش وعشرت لوٹ مار ختم ہونے کاان کو بہت گہر صدمہ ہو اہے یہ وہ ہی مشاہد اللہ ہے جو پچھلے دور حکومت میں ہرنیہ کا آپریشن کروانے برطانیہ گئے تھے اور اس کا خرچہ 19لاکھ بھی سرکاری خزانے سے ادا کیا گیا تھا جبکہ ہرنیہ کا آپریشن اتنا عام سا ہے کہ پاکستان کے ہر دوسرے ہسپتال میں ہوتا ہے لیکن مال مفت دل بے رحم مشاہد اللہ ٹھیک کہتے تھے کہ نوازشریف اگر کسی اور ملک میں ہوتے تو ان کے پائوں دھوکر پیتے سچ میں مشاہد اللہ صاحب جتنے عہدے اور عیاشیاں آپ کو کروائی گئی ہیں آپ کا حق بنتا ہے آپ پیر دھوکر پئیں ۔
اب رہی بات بھیک اور خیرات کی تو جناب اپنے گھر کو دیئے ہوئے پیسے بھیک یا خیرات نہیں ہوتے ہر پاکستانی جو ڈیم کیلئے مددکررہا ہے وہ اسے اپنا سمجھ کر پیسے دے رہا ہے ہاں البتہ خیرات اور بھیک وہ تھی جو ہمارے سابق حکمران غیر مسلم ریاستوں سے مانگتے تھے ملک کی موٹرویزT.V اسٹیشن تک گروی رکھ کر قرض لئے جاتے ہیں اور جولوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستانیوں سے پیسہ مانگ کر عمران نے ہمیں پوری دنیا میں شرمندہ کردیا ہے ان کے لئے عرض ہے کہIMF سے قرض لے کر نوازشریف نے قوم کا سربلند کردیاتھا کیا ۔
عمران خان نے غیروں سے تو نہیں مانگے پیسے ہماری تو اپنی تاریخ ہے اس کے علاوہ دنیا کے کئی ترقی یافتہ ملکوں میں بھی کئی دفعہ آفات کی شکل میں فنڈ اکھٹے کر نے کی اپیل عوام سے کی ۔
حضورؐ نے ایک جنگ کیلئے صحابہ کرام سے سامان کی اپیل کی اسی طرح سب سے بڑی مثال سرسید احمد خان نے فنڈ اکٹھے کرکے یونیورسٹی بنائی اور میں سمجھتا ہوں قوم سے چندہ لے کر ڈیم بنانا قوم کے سر پر قرضے لے کر لندن میں جائیدادیں بنانے سے کئی ہزار گنا بہتر ہے اس لئے تمام پاکستانیوں کا فرض ہے کہ اس نیک مقصد میں عمران خان کا بھر پور ساتھ دیں کیونکہ تمام عالمی ادارے وارننگ دے چکے ہیں کہ اگر پاکستان نے ڈیم نہ بنائے تو2025ء تک پاکستان بنجر ہوجائے گا زبردست خشک سالی آجائے گی اور یہ ڈیم بنانا اب بہت ضروری ہو چکا ہے بدقسمتی سے پاکستان میں آخری ڈیم 1969ء میں خان پور ڈیم بنایا گیا تھا اس کے بعد کسی نے توجہ نہ دی اور ڈیم عمران خان اپنے ساتھ نہیں لے جائے گا یہ ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل سنوارے گا جو لوگ کہہ رہے ہیں چندوں سے ڈیم نہیں بن سکتا یہ اسی قبیلے کے لوگ ہیں جو کہتے تھے عمران ورلڈکپ نہیں جیت سکتا عمران شوکت خانم ہسپتال اور نمل یونیورسٹی نہیں بنا سکتا عمران خان سیاست میں کامیاب نہیں ہوسکتا عمران خان وزیر اعظم نہیں بن سکتا اور اب ڈیم نہیں بناسکتا آخری بات تنقید کرنے والے مذاق اڑانے والے دیکھتے رہ جائیں گے اور پاکستان نمل اور شوکت خانم ہسپتال کی طرح ڈیم بھی بناجائے گا انشاء اللہ