امریکی امداد پاکستان کیلئے زندگی ، موت کا مسئلہ نہیں: نیول چیف
واشنگٹن(این این آئی)پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے کہاہے کہ امریکی امداد پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ نہیں ٗ پاکستان میں بہت وسائل ہیں ٗہم امریکہ کی معاونت کے بغیر بھی کام کرسکتے ہیں ٗبھارت کے سمندر میں جوہری ہتھیار نصب کرنے کے منصوبے کی وجہ سے پاکستان کو بھی خطے میں سٹریٹجک توازن برقرار رکھنے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ٗبھارت کے سمندری جوہری پروگرام پر شدید تحفظات ہیں ٗ پاکستان بھارتی خطرات سے نمٹنے کیلئے بنائے گئے جوہری ہتھیار کی حفاظت کرنا جانتا ہے ٗ پاکستان نے 2016 میں چین سے 8 سب میرینز کا معاہدہ کیا تھا جو 2025 تک ہمیں مل جائیں گی ٗافغانستان ایک خودمختار ریاست ہے ٗ ہم اس کی عزت کرتے ہیں ٗپاکستان کا شمالی کوریا سے موازنہ کرنا نامناسب ہے ٗگوادر میں کوئی چینی بیس موجود نہیں۔گزشتہ روز پاکستانی سفارت خانے کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاک بحریہ کے سربراہ نے پاکستان کی جانب سے افغانستان میں اسٹریٹجک ڈیپتھ حاصل کرنے کی کوششوں کی افواہوں کو مسترد کیا۔انہوںنے کہاکہ امریکہ کا پاکستان کو مالی معاونت روکنے کا فیصلہ اچھا نہیں تھا تاہم ہمارے لیے یہ معاملہ زندگی یا موت کا مسئلہ نہیں۔امریکی میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ایڈمرل عباسی نے پاکستان کی جانب سے بھارت کے سمندر میں جوہری پروگرام کے بدلے میں اقدامات کا دفاع کیا۔انہوںنے کہاکہ سمندر میں نصب جوہری ہتھیار سے دوبارہ حملے کی صلاحیت حاصل ہوتی ہے اور اس سے خطے میں برابری نہیں رہتی جس کی وجہ سے ہم نے اس صلاحیت کو برابری کی سطح پر لانے کے لیے اقدامات کیے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں بھارت کے اس پروگرام پر شدید تحفظات ہیں اور ہمارے اقدامات بھارت کے پروگرام کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے ہیں۔ایڈمرل عباسی نے کہا کہ پاکستان نے بابر 3 میزائل کا تجربہ بھارتی چیلنجز کو شکست دینے کیلئے کیا تھا تاہم انہوں نے صحافی کی جانب سے سوال میں اس میزائل کو بنانے میں چینی معاونت کے تاثر کو مسترد کردیا۔ایڈمرل عباسی نے کہا کہ پاکستان بھارتی خطرات سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے جوہری ہتھیار کی حفاظت کرنا جانتا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان نے 2016 میں چین سے 8 سب میرینز کا معاہدہ کیا تھا جو 2025 تک ہمیں مل جائیں گی تاہم واضح رہے کہ ان سب میرینز میں جوہری ہتھیار نصب کیے جانے کی صلاحیت نہیں ہے۔ایڈمرل عباسی نے پاکستان کی جانب سے افغانستان میں اسٹریٹجک ڈیپتھ حاصل کرنے کی افواہوں کو مسترد کیا اور کہا کہ افغانستان ایک خودمختار ریاست ہے اور ہم اس کی عزت کرتے ہیں۔پاک بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی تبدیلیوں سے افغان پالیسی پر کوئی اثر نہیں آیا اور ہمارا ملک افغانستان میں امن اور استحکام کی حمایت کرتا ہے۔انہوںنے کہا کہ پاکستان افغانستان میں غیر حکومتی ریاستیں نہیں چاہتا کیونکہ اس کے اثرات پاکستان پر بھی آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد افغانستان میں پناہ حاصل کرتے ہیں اور اس کی زمین کو پاکستان میں حملوں کیلئے استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہم سرحد پر باڑ لگا رہے ہیں۔قطر میں امریکہ اور طالبان کے مذاکرات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ہم اس پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ایڈمرل عباسی نے پاکستان کا افغان طالبان کی مالی معاونت کرنے کے تاثر کو مسترد کیا اور کہا کہ طالبان کی آمدنی منشیات کے فروغ سے ہوتی ہے اور اس کی تقریباً 30 سے 40 فیصد سمگلنگ سمندری راستوں سے ہوتی ہے جسے ہم روکنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔انہوں نے پاکستان کو شمالی کوریا کی طرح اکیلے پن کا سامنا ہونے کی تجویز سے ناموافق ہوتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا شمالی کوریا سے موازنہ کرنا نامناسب ہے۔ایڈمرل عباسی نے کہا کہ شمالی کوریا بین الاقوامی سسٹم سے دور ہوگیا ہے جبکہ پاکستان اس میں موجود ہے کیونکہ اسلام آباد کو معلوم ہے کہ کوئی بھی ملک اکیلے نہیں چل سکتا۔ایڈمرل عباسی نے کہا کہ پاکستان ٗامریکہ سے تعلقات میں بہتری، معاشی و سیکیورٹی رہنمائی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے باہمی عزت سے چاہتا ہے۔ایڈمرل عباسی نے امریکہ کی جانب سے حال ہی میں پاکستان کے فوجی افسران کا امریکی دفاعی اداروں میں جانے کے پروگرام بند کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ فوجی افسران کی تربیت رکی نہیں ہے ٗہم اب بھی اپنے افسران کو اپنے وسائل پر امریکہ میں تربیت کیلئے بھیج رہے ہیں۔ایڈمرل عباسی نے گوادر میں چینی بیس بنائے جانے کی خبروں کو بھی مسترد کیا۔انہوں نے کہا کہ گوادر خالصتاً ایک تجارتی بندرگاہ ہے اور ابھی تک کوئی بھی غیر ملکی جنگی جہاز گوادر بندگاہ پر لنگرانداز نہیں ہوا۔پاک بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان حال ہی میں میری ٹائم کا معاہدہ طے پایا ہے تاہم یہ معاہدے کوئی غیر مفادی کھیل نہیں ہیں۔