اگرچہ حکومت نے قومی اسمبلی کے ساتھ سینٹ کا بھی اجلاس طلب کر لیا ہے لیکن اسے بھی وہی پریشانیاں لاحق ہیں جو مسلم لیگ ن کی حکومت کو تھیں۔ سینٹ میں حکومت اقلیت میں ہونے کی وجہ سے کورم پورا کرنے میں ناکام رہتی ہے، جس کے باعث اسے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دوسری طرف حکومت اور اپوزیشن کے درمیان خوشگوار تعلقات کار قائم نہ ہونے کی وجہ سے بھی سینٹ میں حکومت کو کاروائی چلانے میں دقت پیش آ رہی ہے۔ ہائوس بزنس کمیٹی میں حکومت نے یہ اجلاس اگلے ماہ کے اوائل تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومت کو ایوان کی کاروائی چلانے کے لئے اپوزیشن کو راضی رکھنا پڑے گا۔ اگرچہ سینیٹ میں اپوزیشن دو بڑے گروپوں میں منقسم ہے ، متحدہ اپوزیشن کی قیادت راجہ محمد ظفر الحق کر رہے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی بھی اپوزیشن کے ساتھ بیٹھی رہتی ہے اور روز مرہ کی بنیاد پر اپوزیشن لیڈر کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔ بدھ کو سینٹ کا اجلاس زیادہ دیر جاری نہیں رہا۔ ایوان میں عجب صورتحال دیکھنے میں آئی۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر نے اپنے ہی سینیٹر کے خطاب کے دوران کورم کی نشاندہی کر دی، سینیٹر سکندر میندرو نے سینٹر بہرمند تنگی کے خطاب کے دوران کورم کی نشاندہی کی، دلچسپ امر یہ ہے کہ اپوزیشن نے دو مرتبہ کورم کی نشاندہی کی، ایک مرتبہ کورم مکمل ہو گیا جبکہ دوسری مرتبہ حکومت کورم مکمل نہ کر سکی، کورم مکمل نہ ہونے پر اجلاس کو پیر کی شام تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ اجلاس پہلی مرتبہ پریذائیڈنگ افسر سینٹر ستارہ ایاز کی سربراہی میں ہوا جس پر خواتین سینٹر نے مسرت کا اظہار کیا جبکہ مرد سینٹرز نے ستارہ ایاز کو چیئرمین کی نشست پر بیٹھنے پر مبارکباد دی۔ منگل کو ایوان میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق احتساب عدالت میں میاں نواز شریف کی پیشی اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا کی معطلی کے کیس کی سماعت کی وجہ سے ایوان میں نہیں آئے جبکہ موجودہ حکومت کے وزراء نے بھی وہی طرز عمل اختیار کر لیا ہے جو ماضی قریب میں سابق حکومت کے وزراء نے اختیار کر رکھا تھا۔ بدھ کو جہاں ایوان میں ارکان کی حاضری مایوس کن تھی، وہاں وزرا کی موج ظفر موج بھی ایوان بالا سے غیر حاضر تھی، یہی وجہ ہے کہ وزرا کی غیر حاضری و تاخیر سے آنے پر قائد ایوان شبلی فراز نے ایوان میں کھڑے ہو کر سب سے معذرت کی۔ایوان میں کورم کی نشاندہی کی وجہ سے ضمنی مالیاتی بل 2018ء تحریک پر بات نہ ہو سکی۔ پریذائیڈنگ افسر ستارہ ایاز کی زیرصدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس کے دوران دو مرتبہ کورم کی نشاندہی کی گئی پہلی مرتبہ وفاقی وزیر کے نہ ہونے پر سینیٹر رحمان ملک نے کورم کی نشاندہی کی مگر تحریک انصاف کی حکومت اور اتحادیوں نے بھاگ دوڑ کر کورم پورا کر دیا جس پر اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے جب ایوان میں جواب دیدیا اور اس کے بعد دوبارہ عوامی اہمیت کے مسائل پر بات شروع ہوئی تو پیپلزپارٹی کے سینٹر بہرہ مند تنگی نے الیکشن میں ہونے والی دھاندلی پر بات شروع ہی کی تھی کہ پیپلزپارٹی کے ہی سینٹر سکندر میندرو نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ کورم پورا کرنے کے لئے فاٹا سے آزاد سینٹر تاج آفریدی نے سینٹ کی لابی میں بھی بھاگ دوڑ کی مگر ان کو کوئی سینٹر نظر نہ آیا جب گھنٹیاں بجانے کے بعد پانچ منٹ تک کوئی نہ آیا تو کورم کی گنتی کی گئی جس پر کورم مکمل نہیں تھا اور ساڑھے بارہ بجے اجلاس پیر کی شام تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ سینٹ میں پہلی بار ستارہ ایاز کے پریذائیڈنگ افسر کے فرائض انجام دینے پر خواتین سینٹرز نے کہا کہ خواتین کو بھی مردوں کے برابر سمجھا جائے اور ان کو بھی یہ موقع دیا جائے کہ وہ ایوان کی کارروائی چلائیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024