بھارت کا مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کا نیا منصوبہ
بھارت نے پاکستانی ، بنگلہ دیشی سرحدوں پر اسرائیلی طرز کی نئی سمارٹ باڑ لگانا شروع کر دی ہے جس پر جدید آلات نصب ہونگے۔ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے جموں میں بھارت، پاکستان سرحد پر اس نئی فینسنگ یا باڑ کے دو آزمائشی منصوبوں کا افتتاح کرتے ہوئے بتایا کہ اُنہوں نے حالیہ دورہ اسرائیل کے دوران اس طرح کی ٹیکنالوجی استعمال ہوتے دیکھی۔ بھارتی وزیر کے بقول سمارٹ باڑ ایک ایسے سسٹم پر مشتمل ہو گی جو زمین، پانی یہاں تک کہ ہوا اور زیر زمین بھی ایک نہ دکھائی دینے والی برقیاتی رکاوٹ پیدا کریگی۔
کشمیر پر بھارتی قبضہ اور فلسطین میں اسرائیل کاقیام دونوںمیں حیرت انگیز مماثلت پائی جاتی ہے، مسلم دشمنی اور شیطانیت میں بھی دونوں یکساں ہیں۔ دونوں ملک اپنے اس ناجائز قبضے کو دوام بخشنے کیلئے ایک دوسرے کے ہتھکنڈوں اور ٹیکنالوجی کا آپس میں تبادلہ کرتے رہتے ہیں۔نئی باڑ کی تنصیب عالمی رائے کو گمراہ کرنے اور کشمیریوں کی جدوجہد کو دہشت گردی کے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی سرحد پر اسرائیلی ٹیکنالوجی کی حامل نئی سمارٹ فینسنگ یعنی باڑ کی تنصیب کے بعد اُن نام نہاد روشن خیالوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں، جو ’’ہنود و یہود گٹھ جوڑ‘‘ کو محض فرضی اصطلاح قرار دے کر اس کا مذاق اُڑاتے اور پاک بھارت سرحدکی حرمت کو تسلیم کرنے کی بجائے اسے فقط ’’لکیر‘‘ قرار دیتے ہیں۔ ہنود و یہود گٹھ جوڑ محض ذہنی اختراع نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ بھارت اور اسرائیل کے عوام کی سوچ اور رویوں میں بُعدالمشرقین ہے، بھارتی ہندو بت پرست ہیں جبکہ اسرائیلی دین موسوی (موحد) کے پیروکار ہیں، چونکہ دونوں میں مسلم دشمنی قدر مشترک ہے، جس پر وہ باہم شیروشکر ہیں۔ ا یک منصوبے کمطابق اسرائیل نے بھارت کو یہ پٹی پڑھائی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر سے مستقل نجات کیلئے اپنے آئین کی دفعہ 35 ختم کر کے وادی میں بڑے پیمانے پر بھارتی ہندوئوں کی بستیاں بسا کر کشمیریوں کی اکثریت کو اُسی طرح اقلیت میں بدل دے جس طرح اُس نے مقبوضہ فلسطین میں کیا ہے۔ تاہم سمارٹ باڑ کی تنصیب کے بعد بھی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی بدستور جاری رہے گی۔ البتہ دفعہ 35 کی منسوخی کی مہم اور سمارٹ باڑ کی تنصیب کے بعد کسی کو شک و شبہ نہیں رہنا چاہئے کہ بھارت مسلم دشمنی کے حوالے سے اسرائیل کے نقش قدم پر ہی چل رہا ہے۔