پنجابی کے مشہور شاعر افضل احسن رندھاوا 80 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) پنجابی کے مشہور شاعر افضل احسن رندھاوا ایڈووکیٹ 80سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ ان کی نماز جنازہ غلام محمد آباد کے بڑے قبرستان میں ادا کی گئی اور سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں سپردخاک کر دیا گیا۔ مرحوم کے انتقال کے سوگ میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن فیصل آباد کی اپیل پر عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ مرحوم افضل احسن رندھاوا 1937ء میں بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر میں پیدا ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی لاہور سے لاء کی تعلیم حاصل کی۔ 1958ء میں پنجابی میں شاعری شروع کی۔ ان کی متعدد کتابیں جن میں 1965ء میں رت دے چار سفر، 1975ء میں پنجاب دی وار، 1979ء میں مٹی دی مہک، 1983ء میں پیالی وچ اسمان، 1983ء میں چھیواں دریا، 1997ء میں کہانی سنگریہہ، تلوار تے گھوڑا، 1973ء میں منا کوہ لاہور، 1989ء میں ناول سورج گرہن، 1981ء میں دوآبا، 1961ء میں دیوا تے دریا، 1998ء میں پنڈہ ناٹک سپ شینہ تے فقیر اتے وغیرہ شامل ہیں۔ ان کی کتابوں کا نصاب ہندوستان کے صوبہ پنجاب امبالہ اور امرتسر کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے۔ بھارتی پنجاب میں ان کی پنجابی نظمیں بہت مشہور تھیں اور مشاعروں میں اکثر شرکت کرتے رہے۔ اردو زبان میں شائع ہونے والی کئی کہانیوں کے بانی مصنفین میں شامل ہیں۔ افضل احسن رندھاوا 1971-72 ء کے دوران پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر فیصل آباد کے گھنٹہ گھر کی مرکزی نشست سے ضمنی الیکشن کے دوران قومی اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے تھے۔ یہ نشست پیپلزپارٹی کے بانی رکن مختار رانا کی نااہلی سے خالی ہوئی تھی۔ مختار رانا 1970ء میں فیصل آباد میں پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھنے والوں میں شامل تھے بعدازاں ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ اختلافات کے پیش نظر انہیں نشست سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔ چنانچہ ضمنی الیکشن میں افضل احسن رندھاوا کا مقابلہ مختار رانا کی چھوٹی بہن زرینہ رانا نے کیا تھا اس ضمنی انتخاب کا چرچہ بین الاقوامی سطح پر بھی ہوا تھا۔ پورے ملک کا میڈیا خصوصی طور پر بی بی سی اور انٹرنیشنل میڈیا اس پر اپنی رپورٹیں شائع کرتا اور نشر کرتا تھا۔ پاکستان پیپلزپارٹی پیٹریاٹ کے چیئرمین اور قومی اسمبلی کے سابق رکن امین فہیم کے سمدھی تھے۔ عرصہ دراز سے سیاست سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد پنجابی زبان میں نظمیں، کہانیاں اور ڈرامے لکھتے رہے ہیں۔ افضل احسن رندھاوا ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی سیاست میں بھی نمایاں رول ادا کرتے رہے جس پر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن انہیں اپنا لیجنڈ قرار دے رہی ہے۔ ان کی روح کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی آج 20ستمبر صبح 9 بجے ان کی رہائش گاہ واقع گرین ویو کالونی راجے والا میں ہو گی۔