لاہورمیں مخیرحضرات اورغیر سرکاری تنظیم کے تعاون سے سو سے زائد مستحق جوڑے رشتہ ازدواج سے منسلک ہوگئے۔
کہتے ہیں کہ جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں مگر معاشی اور معاشرتی مشکلات اور وسائل کی قلت کے باعث ہزاروں بچیوں کے سروں پر بن بیاہے ہی بابل کے آنگن میں چاندی اتر آتی ہے ۔ایسے میں معاشرے کے مخیر افراد کی جانب سے گھر بسانے کے غریبوں سے تعاون کسی خواب سے کم نہیں۔ ایوان اقبال میں بدھ کے روز اجتماعی شادیوں کیلئے منقعد ہونے والی تقریب میں سو سے زائد مستحق بچیاں رشتہ ازواج سے ہنسی خوشی منسلک ہوگئیں۔ اپنی قسمت پر نازاں یہ جوڑے میڈیا کے سامنے صرف دبی زبان سے اظہار تشکر ہی کرپائے۔
دوسری جانب تقریب کا اہتمام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم اور مسلم لیگ نون کی مقامی قیادت نے اس تقریب کو ایسے سجایا جیسے کہ یہ انکے اپنے بچوں کا معاملہ ہو۔ نکاح کیلئے معروف عالم دین اور باشاہی مسجد کے خطیب کو مدعو کیا گیا جنھوں نے معاشی مسائل کے اس دور میں اجتماعی شادیوں کے رجحان کو عین اسلامی قرار دیا۔
معاشرے میں بڑھتے معاشی مسائل نے جہاں ہمیں ایک دوسرے سے بیگانہ کردیا ہے وہیں مستحق افراد کے بچوں کی اجتماعی شادیوں کی یہ تقریب حقیقت میں ہمارے ہی معاشرے کا ایک حسین پہلو ہے۔