سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور قوم پرست بلوچ رہنما اختر مینگل نے تین سال بعد پاکستان آکربلوچستان بدامنی کیس میں سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ کرلیا۔
بلوچستان امن وامان کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کےفل بینچ نے کی۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے نائب صدر ساجد ترین نےعدالت کو بتایا کہ سردار اختر مینگل ستائس ستمبر کو سپریم کورٹ میں پیش ہو کر بلوچستان کی صورتحال سے متعلق بیان دینا چاہتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے حکومت کوبلوچ رہنما کی پاکستان آمد اورواپسی کے وقت خصوصی سکیورٹی دینے کی ہدایت کی۔ عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت ستائیس ستمبر تک ملتوی کردی۔ سردار اختر مینگل کی جماعت بی این پی نے دو ہزار آٹھ کے عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا اسی دور میں ان کے خلاف مقدمات بھی قائم کئے گے تھے، بی این پی سمیت دوسری قوم پرست جماعتوں کا الزام ہے کہ بلوچستان میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے ذمہ دار خفیہ ادارے ہیں جو مبینہ طور پر عام شہریوں کے اغواء اور قتل میں ملوث ہیں۔ گزشتہ سماعت پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے نائب صدر ساجد ترین نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل سپریم کورٹ میں خود پیش ہو کر بلوچستان کے حالات سے متعلق بیان دینا چاہتے ہیں جس پر سپریم کورٹ نے بی این پی کے نائب صدر سے کہا تھا کہ وہ سردار اختر مینگل سے پوچھ کر بتائیں وہ کب پاکستان آکر سپریم کورٹ میں پیش ہو سکتے ہیں۔