پیرس: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا نیا اجلاس آج سے پیرس میں شروع ہوگا۔ اجلاس 20 سے 22 اکتوبر تک جاری رہے گا جس میں دہشت گردی کے خلاف عالمی کارروائی کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالے جانے سے متعلق فیصلہ متوقع ہے۔
یہ اجلاس ڈاکٹر مارکس پلیئر کی زیرصدارت ہو گا جن کا تعلق جرمنی سے ہے۔ اجلاس میں عالمی نیٹ ورک ، مبصر تنظیموں کے مندوبین، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، اقوام متحدہ (یو این) اور ایگمونٹ گروپ آف فنانشل انٹیلی جنس یونٹس کے 205 ارکان شریک ہوں گے۔
ایف اے ٹی ایف اجلاس کے حوالے سے گزشتہ روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ مندوبین اجلاس کے دوران جرائم اور دہشت گردی کو فروغ دینے کیلئے مالی معاونت کے خلاف عالمی کارروائی کو مضبوط بنانے کیلئے اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف ورچؤل اثاثوں اور ان کی سروس فراہم کرنے والوں کے بارے میں نظر ثانی شدہ اہم رپورٹوں کو حتمی شکل دے گا۔ مندوبین ایف اے ٹی ایف سروے کے نتائج پر بھی گفتگو کریں گے جس کا مقصد ان ممالک کی نشاندہی کرنا ہے جہاں مختلف اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کیلئے قوانین کو مزید مضبوط کیا گیا ہے۔
25 جون کو ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو اپنی گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم کمیٹی نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کی پیشرفت اور ملک کے ایکشن پلان کے تحت ایف اے ٹی ایف کے بتائے گئے مسائل کو حل کرنے کیلئے کوششوں کو تسلیم کرتی ہے۔ایف اے ٹی ایف کے گزشتہ 5 روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر مارکس پلیئر نے کہا تھا کہ مانیٹرنگ سے یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے کہ پاکستان نے دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کے حوالے سے خاطر خواہ اقدامات کیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت نے اپنے انسداد دہشت گردی کی مالی معاونت کے نظام کو مضبوط اور زیادہ موثر بنانے میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے دیئے گئے 27 نکات میں سے 26 پر عملدرآمد مکمل کرلیا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024