سفید وہیل ـ
سی این بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق یروشلم کی انتظامیہ نے بلا آخرسعودی حکمراں کو ایک سفید و ہیل سے تشبیہہ دے دی جس کا استعار ے میں یہ مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ چیز یا مقصد جس کو حاصل کرنے کی تمنا اور خواہش تو بہت ہو مگر اس کو حاصل کرنا تقریباــ ناممکن ہو یا انتہائی مشکل اور لوہے کے چنے چبانے کے مترادف ہو یا ۔ یروشلم کی انتظامیہ یو اے ای ۔اسرائیل کے اتحاد اور تعلقات کو لے کر بہت زیادہ پرامید نظر آرہی ہے ۔ گزشتہ دنوں ملک کی پار لیمنٹ نے اسے تاریخی ڈیل قرار دیاہے کہ جس سے دونوں ممالک کے درمیان تاریخ میں پہلی مرتبہ سفارتی تعلقات قائم ہونے جارہے ہیں ۔اس ڈیل کو Abraham Accord کا نام دیا گیا ہے۔یروشلم کی ڈپٹی میئر جو یو اے ای ۔اسرائیل بزنس کونسل کی بانی رکن بھی ہے اس نے ایک ویڈیو پیغام میںاس ڈیل کے نتیجے میں پیدا ہونے والے کاروباری مواقعوں سے بھی آگاہ کیا۔اس نے بتایا کہ "ــلوگ امن کو لے کر بہت پرجوش ہیں ہمارا یو اے ای اے میں بے مثال استقبا ل کیا گیا۔دونوں ممالک ایک دوسرے کو لے کر بہت متجسس ہیں ۔مغربی کنارے پہ قائم فلسطینی اتھارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ" وہ مثبت تعاون نہیں کرتے لہذا انھیں ڈیل کے عمل سے دور رکھا گیا ہے ۔ وہ اس ڈیل کو قابلَ نفرت ا ور سازش کہتے ہیں" ۔علاقائی تجزیہ نگار وان کے مطابق اس ڈیل کی و جہ سے قائم فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل سے الحاق کرنیکاعمل بھی عارضی طور پر رکا ہے جس سے یہ پیغام گیا ہے کہ اسرائیل عرب ریاستوں کے ساتھ تعلقات میںمیجرپراگریس چاہتا ہے مگر مقبوضہ علاقوںسے اپنا تسلط چھوڑے بغیر۔اس تنائوکی صورتحال نے دیگر عرب ریاستوں کویو ای اے کے نقشِ قدم پہ چلنے سے روکا ہے۔مگر وہ وقت دور نہیں جب AbrahamAccord کے اعلامئیے کے چند ہفتوں کے اندر بحرین بھی شامل ہوجائے گا۔جب ڈپٹی میئرسے اس عمل کے علاقائی پھیلائو کے بارے سوال کیا گیا تو اس نے جواب دیا" مجھے یقین ہے کہ یہ ایک شروعات ہے اور میری خواہش ہے کہ یہ مستقل رہے جو یو اے ای سے شروع ہوئی ا ہے اور بحرین اس کا ہمنوا ہے۔عمان، سوڈان اور سعودی عرب کے بارے میں بھی افواہیں گردش کرتی رہیں مگرسعودی عرب اس کہانی ایک بڑی سفید وہیل ہے"۔ سعودی عرب نے یو ای اے ۔ اسرائیل ڈیل کی خبر پہ پہلے خاموشی اختیار کی مگر بعد میںسعودی وزیرِ خارجہ نے بیان جاری کیا کہ ہم اس وقت تک اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم نہیں کرسکتے جب تک وہ فلسطینیوں کے ساتھ امن کا معاہدہ نہیںکرلیتا جو بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ہو۔ ڈپٹی میئر نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ لوگ دیکھ سکیں گے کہ باہمی خوشحالی کس طرح حاصل کی جاسکتی ہے اور یہ امن وامان لانے میں مدد گار ہو گا پورے گلف میں ناکہ چند ممالک میں۔امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج پراثراندازہونے کے سوال کے جواب میں اس نے امید کا اظہار کیا اور ساتھ ساتھ ٹرمپ کے داماد اور سینئر مشیر جیرڈ کشنر کی خدمات کو سراہایا۔ اس نے کہا کہ جوبائیڈن بھی اس ڈیل کے سلسلے میں کافی مددگاررہے ہیں۔مگرمجھے تشویش ہے کہ سب جانتے ہیں کہ جیرڈ کشنرحقیقتا اس ڈیل کے معمار ہیں انھوں نے اس کو لے کر سو فیصد توجہ اور کوششیں صرف کی ہیں ۔اگر جیرڈ کشنراس عمل میں شامل نہ رہے تویہ لائحہ عمل سلو ڈائو ن کا شکار ہوجائے گا۔مزیدکہاکہ دیکھئے کیا ہوتا ہے۔یقینا ہم اسرائیل کی طرف سے کھلے دل اور بڑے پن کا مظاہرہ کریں گے اور امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری گا۔ یہ تحریرمضمون خلاصہ ہے "Saudi Arabia is the' White Whale' of Israel's Middle East peace deals" جو سی این بی سی کی ویب سائٹ شائع ہوا اس کی مصنفہ Turak" "Natasha ہے جو سی این بی سی کی نامہ نگارہیں ۔اس مضمون کا متن سعودی فرمارواں کی نہ صرف آنکھیں کھول دینے بلکہ پائوں تلے زمین نکالنے کیلئے کافی ہے کیونکہ سعودی عرب کو سفیدوہیل قرار دینے کامقصدناممکن حدف کے ساتھ ساتھ دوسرے لفظوں میں AbrahamAccord کی خلیجی ممالک میں پھیلائو کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دینا ہے۔سعودی عرب کو بالواسطہ دھمکایا گیا ہے کہ اگر یہ روش برقرار رکھی گئی تو وہ سارے عمل یا ڈیل سے بیک آئوٹ ہوسکتاہے۔