مولانا کو بڑا دھچکا، آزادی مارچ کے حوالے سےطاہر اشرفی نے مولانا فضل الرحمان پر تنقید کے تیر بر سادیئے
پاکستان علما کونسل کے مرکزی چیئرمین مولانا طاہر اشرفی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پر تنقید کے تیر برسادیئے۔گوجرانوالہ میں علما مشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ 126 دن کے دھرنے کے بعد نواز شریف نے استعفی نہیں دیا تھا اور مولانا ان کی پشت پر کھڑے تھے کہ دھرنے کی وجہ سے استعفی نہیں دینا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا کے دھرنے کی وجہ سے وزیر اعظم عمران خان بھی اپنے عہدے سے استعفی نہیں دیں گے۔طاہر اشرفی نے کہا کہ مولانا سمجھدار سیاستدان ہیں، انتہا پر نہیں جائیں گے اور مذاکرات سے راستہ نکل آئے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مدارس کے طلبا کو کسی صورت بھی مولانا فضل الرحمان کے جلسے میں شریک ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔
مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ مدارس کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں، مسجد اور مدرسے ماضی میں کسی انتشار اور فساد میں شامل ہوئے اور نہ مستقبل میں ایسا ہوگا۔اُن کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کے لیے مدارس کے طالب علموں کو کوئی چھٹی نہیں دی جائے گی اور نہ ہی کوئی بچوں کو زبردستی مارچ میں شریک کرسکتا ہے۔مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ انتشارپھیلانےوالوں کوعوام کے ساتھ مل کر روکیں گے اور 27 اکتوبر کو بھارت کےخلاف ملکی سطح پر یوم سیاہ منایا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز جامعہ بنوریہ نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مخالفت کا اعلان کیا، مفتی نعیم کا کہنا تھا کہ دینی طلبہ کو سیاست میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔اُن کا کہنا تھا کہ دینی طلبہ کو سیاست میں استعمال نہ کیا جائے کیونکہ اس سے دنیا کو اچھا تاثر نہیں جائے گا، مدارس غیر سیاسی ہوتے ہیں لہذا انہیں کوئی بھی شخص سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کرے۔ جامعہ بنوریہ کے مہتمم کا مزید کہنا تھا کہ تمام مدارس سے درخواست ہے کہ اپنے طلبہ کو مارچ یا دھرنے میں شریک نہ کریں۔