وزیراعظم جانسن کا دھچکا: برطانوی پارلیمنٹ نئے بریگزٹ معاہدے کو بھی ملتوی کرنے کے حق میں ووٹ
لندن (عارف چوہدری ‘نوائے وقت رپورٹ، انٹرنیشنل ڈیسک) نئی بریگزٹ ڈیل پر بھی برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو دھچکا لگ گیا۔ ارکان پارلیمنٹ نے بریگزٹ ڈیل پر التواء کی قرارداد منظور کرلی۔ قرارداد ممبر پارلیمنٹ الیورلٹیون نے پیش کی تھی ۔ میئر لندن صادق خان کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے بریگزٹ ڈیل کو روکا اور برطانوی عوام سے بریگزٹ پر دوبارہ رائے لی جائے۔ حق میں 322، مخالفت میں 306 ووٹ پڑے۔ وزیر اعظم بورس جانسن نے اپنی افتتاحی تقریر میں ارکان پارلیمنٹ سے اپیل کی تھی کہ وہ اس معاہدے کے حق میں ووٹ دیں۔ جانسن نے کہا کہ یہ معاہدہ برطانیہ اور یورپی یونین کے لیے ’آگے بڑھنے کا نیا راستہ‘ اور ’ایک نیا اور بہتر معاہدہ‘ ہے۔ میں بزدل نہیں، حوصلہ بلند ہے، یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کیلئے اگلے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ سپیکر جان برکاؤ نے رکن پارلیمان اولیور لیٹوِن کی وہ درخواست منظور کر لی جس کے تحت جانسن کو مجبور کیا جا سکتا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر یورپی یونین کو بریگزٹ کی تاریخ میں 31 جنوری تک کے لیے ایک اور توسیع کی درخواست دے سکیں۔ حزب اختلاف کے رہنما جیریمی کوربن نے کہا کہ ان کی لیبر پارٹی اس نئی ڈیل کی حمایت نہیں کرے گی۔ وہ چاہتے ہیں کہ اس بارے میں حتمی فیصلہ برطانوی عوام کریں۔پارلیمنٹ کی تاریخ میں پانچویں بار ہفتہ کے دن ہونے والے اجلاس میں پیش بل میں کہا گیا یورپی یونین سے باہر نکلنے کے لیے تین ماہ کی مذید مہلت دی جائے۔ وزیراعظم بورس جانسن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ اکتیس اکتوبر سے ہی یورپی یونین سے باہر نکلنے کے لیے پرعزم ہیں اور وہ مذید مہلت کے لیے نہیں کہیں گے۔ اپوزیشن لیڈر جرمی کوربن اور دیگر جماعتوں کے لیڈران کا کہنا تھا مذید مہلت بارے کہنا چاہیے۔