حنیف عباسی سے ملاقات
پنجاب کی جیلوں میں سفارشی کلچر بارے میرا تصور اس وقت ختم ہو گیا جب اگلے روز مجھے کیمپ جیل لاہور جانے کا اتفاق ہوا ممتاز سماجی شخصیت حاجی محمد اقبال جو راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی اور کیمپ جیل میں مقید حنیف عباسی کے دیرنہ ساتھی ہیں انہوں نے مجھے اپنے ہمراہ حنیف عباسی سے ملاقات کرنے کے لئے جانے کی دعوت دی ۔ ہم دونوں صبح نو بجے کیمپ جیل کے باہر ملاقات لکھوانے والوں کے لئے مختص شیڈ کے قریب پہنچے تو اس خاکسار کے ذہن میں ملاقاتیں لکھوانے کے موقع پر ہونے والی بدنظمی کا جو نقشہ تھا وہ یکسر ذہن سے اوجھل ہو گیا۔کوئی شخص خواہ کتنا ہی اثر و رسوخ کیوں نہ رکھتا ہو اپنی باری پر ہی ملاقات لکھوا رہا تھا حتیٰ کہ کیس کو بھی بغیر اپنا شناختی کارڈ پیش کئے ملاقات نہیں لکھی جا رہی تھی۔ اگرچہ میں نے کیمپ جیل کے سپرننڈنٹ اصغر مینر کے بارے میں یہ تو سن رکھا تھا کہ وہ بہت ہی بااصول ہیں چنانچہ جب میں نے اپنا پیغام انہیں بجھوایا تو انہوں نے مجھے اپنے دفتر میں تو بلوا لیا لیکن نہایت شاستگی سے مجھے گیارہ بجے آنے کی ہدایت دی۔میں اور حاجی اقبال دوبارہ کیمپ جیل پہنچے تو ملاقات کے لئے اندر ملاقاتی شیڈ کے پاس لے جایا گیا جہاں حنیف عباسی جالیوں والے شیڈ کے دوسرے طرف موجود تھے۔ ہم دونوں نے عباسی صاحب سے کوئی آدھ گھنٹہ ملاقات کی۔حنیف عباسی خاصے حوصلے میں تھے تاہم وہ یہ بات باآور کرا رہے تھے کہ یہاں آکر ہی پتہ چلتا ہے کہ کون اپنا اور کون پرایا ہے؟جناب مینر اصغر کو اس خاکسار نے بہت ہی بااصول اور اپنے فرائض کی بجا آوری کا حامل آفییسر پایا۔ ملاقاتی شیڈ سے تھوڑا پہلے ملاقایتوںکے بیٹھنے والی جگہ پر سپرنینڈنٹ جیل بذات خود اپنے ڈپٹی سپرنینڈنٹ کے ہمراہ موجود تھے۔ راقم کے استسفار پر انہوں نے بتایا کہ وہ ملاقاتوں کے وقت خود موجود ہوتے ہیں حالانکہ ہماری معلومات کے مطابق کوئی بھی سپرننڈنٹ جیل ایسے موقع پر موجود نہیں ہوتا بلکہ ملاقاتی شیڈ کا انچارج اسٹنٹ سپرنینڈنٹ موجود ہوتا ہے۔اصغر منیر نے مجھے بتایا کہ وہ کسی کو بھی خواہ وہ کتنا ہی کیوں نہ بااثر ہو کسی حوالاتی یا قید ی سے ملاقاتی شیڈ کے علاوہ اند ر ملاقات نہیں کراتے ہیں۔ انہوں نے ملاقات کے بعد ہماری تواضع چائے سے کی عام طور پر ہماری سوسائٹی میں اثر و رسوخ والے لوگ ایسے موقعوں پر غیر ضروری مراعات کی توقعات رکھتے ہیں ہمیں خوشی اس بات کی ہے کہ جناب اصغر منیر سب سے یکساں سلوک راوا رکھتے ہیں۔کاش ہمارے تمام افسران ایسے ہو جائیں۔