قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے سپیکر پنجاب اسمبلی سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو جعلی سپیکر کہا۔ مجھے بہت دکھ ہوا۔ حمزہ شاید پہلے کم عمر قائد حزب اختلاف ہیں۔ وہ گفتگو بھی اچھی کرتے ہیں۔ جب پنجاب اسمبلی میں بولتے ہیں تو چودھری پرویز الٰہی کو مسٹر سپیکر سر اور جناب سپیکر کہہ کر بلاتے ہیں۔ شریف فیملی حزب اختلاف کی قیادت بھی اپنے گھر سے باہر جانے دینے کو تیار نہیں۔ شاید اُن کی جماعت میں کوئی اس قابل نہیں کے اُسے قائد حزب اختلاف بنا دیا جائے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف ہیں۔ پہلے قومی اسمبلی میں بڑا بھائی نیچے چھوٹا بھائی۔ اب اوپر باپ نیچے بیٹا۔ حکومت گھر میں ا ور حزب اختلاف کی قیادت بھی گھر میں۔
حمزہ شہباز ایک کم عمر قائد حزب اختلاف ہیں تو اصلی قائد بن کے دکھائیں۔
چودھری پرویز الٰہی نے شرافت کی سیاست کاایک معیار اوروقار بحال کیا ہے۔ شرافت کی سیاست اور شریفانہ سیاست میں فرق ہے۔ اختلاف ہوتا رہتاہے ہونا بھی چاہئے مگر ایک دوسرے کا احترام اورمقام بہرحال ملحوظ رکھنا چاہئے۔ کبھی تو ہو تا کہ پاکستانی قوم بھی عالمی معیار پرپورا اترتی۔ کیا خوبصوررت اور سیاسی کشادگی پر مبنی بات چودھری صاحب نے کی ہے کہ ’’کسی بھی پارٹی میں فارورڈ بلاک نہیں ہونا چاہئے‘‘ ہماری سیاست میں ہمیشہ حکومتی پارٹی میں فارورڈ بلاک ہوتے ہیں۔ آجکل نواز لیگ میں فارورڈ بلاک بننے کی خبریں گردش میں ہیں۔ نواز لیگ چودھری صاحب کی مخالف جماعت ہے مگر یہ سیاسی ظرف کی بات ہے جو چودھری صاحب نے اپنائی ہے۔
میں صدر ،زرداری کو دوست رکھتا ہوں۔ یہ دوستی ذاتی ہے۔ ایک مہربانی انہوں نے کی کہ مجھے ستارۂ امتیاز دیا ۔ اس میں ڈاکٹر بابر اعوان کی کوششیں نمایاں ہیں۔ میں نے یہ ایوارڈ قبول کر لیا، ورنہ میں ان ایوارڈز کے لئے اچھی رائے نہیں رکھتا۔ یہ ڈاکٹر بابر اعوان کی خواہش تھی اور صدر زرداری کا زمانہ تھامیں نے ایوارڈ لے لیا کہ قاسمی صاحب کو خوشی ہو گی۔
سندھ کے ریگستان تھر میں بچے بڑے مر رہے ہیں۔ ایک بار بھی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تھر کا دورہ نہیں کیا نہ کوئی خیال کیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ صدر زرداری ، بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کو مل کرتھر جانا چاہئے اور بدنصیب مظلوم بچوں اور بڑوں کو ملنا چاہئے۔ کئی برس گزر گئے ہیں۔ تھر میں ہر سال قحط پڑتا ہے۔ عذاب آتا ہے۔ مگر سندھ حکومت اور پاکستان حکومت نے کبھی پرواہ نہیں کی۔ یہ صرف سندھ حکومت کی ذمہ داری نہیں۔ پاکستانی حکومت کی ذمہ داری بھی ہے۔ وزیراعظم عمران کو سوچنا چاہئے کہ وہ سعودی عرب جاتے ہیں ۔ یہ ٹھیک ہے مگر انہیں تھر میں بھی جانا چاہئے اور کوئی تبدیلی لے کے آنا چاہئے۔
خاتون اول بشریٰ بی بی ہی کچھ خیال کریں وہ ایک دردمند مذہبی خاتون ہیں۔ خدا کے لئے تھر والوں پر رحم کریں۔ یہ اللہ کا حکم بھی ہے کہ دنیا والے مصیبت کا شکار لوگوں پر رحم کریں۔
کرو مہربانی تم اہل زمیں پر
خدا مہرباں ہو گا عرشِ بریں پر
یہ مولانا حالی کا شعر ہے اور بشریٰ بی بی نے پڑھا ہو گا۔ اب لوگوںکو عمران سے زیادہ بشریٰ بی بی سے اُمیدیں ہیں۔ تحریک انصاف کی لیڈر خاتون ثروت روبینہ ایک نفیس شخصیت اور نرم دل کی مالک ہیں۔ ان سے گزارش ہے کہ وہ بشریٰ بی بی کے ساتھ اس حوالے سے ضرور رابطہ کریں۔ تھر کے مظلوم بچے کس کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
کسی پچھلے دن عامر لیاقت حسین نے ایک بہت دردمندانہ پروگرام پیش کیا تھا۔ مجھے اختلاف بھی ہے عامر لیاقت سے مگر میں اُن کو سلام پیش کرتا ہوں۔ وہ تھر کے بچوں کے پاس دوسال قبل بھی گئے تھے۔ اب بھی اُن کا ارادہ ہے مگر سندھ حکومت کو بھی جانا چاہئے اور وہاں مناسب انتظامات کرنا چاہئیں۔
میںنے کل ایک فلاحی اور انتظامی ادارے پلاک کاذکرکیا تھا۔یہاں ڈائریکٹر جنرل ایک معروف دانشور دردمند شاعرہ ادیبہ اور فلاحی شخصیت ڈاکٹر صغریٰ صدف ہیں۔ محمد عاصم چودھری اور خاقان حیدر غازی ان کے معاون خصوصی ہیں۔
ڈاکٹر صغریٰ صدف پلاک کے نمائندہ ادبی رسالے ’’ترنجن‘‘ کی چیف ایڈیٹر بھی ہیں۔ ’’ترنجن‘‘ کا ایک زبردست غزل نمبر کا ذکر میں نے کل کیا تھا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024