میڈیا رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے دو سال میں پاکستانیوں کے دوبارہ عمرہ کرنے پر عائد دو ہزار ریال فیس ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ سعودی وزارت مذہبی امورنے پاکستانی حکام، عمرہ اور حج آپریٹرز کو اس حوالے سے آگاہ کردیا ہے۔فیس ختم کرنے سے متعلق باضابطہ اعلان اگلے ہفتے ہونے کا امکان ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے ریاض میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات میں عمرہ فیس کا معاملہ اْٹھایا تھا۔ یاد رہے کہ سعودی حکام کی جانب سے گزشتہ برس جاری کردہ نئی ویزہ پالیسی کے مطابق سال میں پہلی بار عمرہ کرنے پر کوئی فیس ادا نہیں کرنا پڑے گی جبکہ اس کے بعد دوسری بارعمرہ ادائیگی کے لئے دو ہزار ریال ویزہ فیس ادا کرنا پڑے گی۔ جبکہ وزٹ ویزہ فیس میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ چھ ماہ کے ویزہ کی فیس پانچ ہزار ریا ل، دوسال کے وزٹ ویزہ کی فیس آٹھ ہزار ریال مقرر کر دی گئی ہے۔ ٹرانزٹ ویزہ کی فیس میں تیس سو ریال کا اضافہ کیاگیا ہے۔ سنگل انٹری دو ماہ مدت کے ویزہ کی فیس 2 سو ریال مقرر کی گئی ہے۔ جبکہ بحری راستے سے سعودی عرب آنے والے افراد کو پچاس ریال اضافی فیس ادا کرنا ہو گی۔عمرہ زائرین دو سال سے پہلے دوبارہ عمرہ پر جانے کی صورت میں دو ہزار ریال فیس کی وجہ سے پریشان تھے۔ عمران خان نے پاکستانی عمرہ زائرین کو خوش خبری دے کر پریشانی سے نجات دلا دی۔ سعودی حکومت سے امید کی جاتی ہے کہ پاکستان کو معاشی بحران سے بھی ریلیف دلانے میں تعاون کرے گی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان سعودی عرب کا دوسرا دورہ کریں گے، عمران خان کا یہ دورہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج کے حصول کے لئے طے شدہ مذاکرات سے محض دو ہفتے قبل کیا جا رہا ہے جو کہ 7 نومبر کو شروع ہو رہا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم دورے کے دوران سعودی شاہی خاندان کو مالی امداد کے حوالے سے قائل کرنے کی کوشش کریں گے کیونکہ پاکستان موجودہ معاشی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب اور چین سے 5 ارب ڈالر ملنے کی تلاش میں ہے۔ان کاکہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیرخزانہ اسد عمر کو یہ پختہ یقین ہے کہ پاکستان اپنے دوست ممالک اور مالیاتی اداروں کی معاونت سے اپنے 12 ارب ڈالر کے مالی خسارے کو پورا کرلے گا۔دورے کا اصل مقصد ریاض میں منعقدہ عالمی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کرنا ہے۔ پاکستان نے سرمایہ کاری کے حوالے سے اس کانفرنس سے توقعات وابستہ کی ہوئی ہیں۔ سرمایہ کاری کانفرنس میں ترکی میں سعودی سفارت خانے میں صحافی جمال خاشقجی کے غائب ہونے کے بعد امریکا نے آنے سے انکارکر دیا ہے جس کے بعد اس عالمی کانفرنس کو شدید دھچکا لگا ہے اور اب دنیا بھر سے متعدد وفود اور میڈیا گروپس عالمی کمپنیوں کے سربراہوں اور کانفرنس کے معاونین نے بھی کانفرنس میں شرکت سے معذرت کرلی ہے۔ امریکی وزیر خزانہ اسٹیومنچن اور برطانیہ کی عالمی تجارت سے متعلق وزیر لیام فاکس کی عدم شرکت کے بعد اس کانفرنس کے اغراض و مقاصد کا حصول ناممکن ہوگیا ہے۔علاوہ ازیں متعدد گلوبل بزنس اور فنانس سے متعلق کمپنیوں نے بھی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد کانفرنس میں شرکت سے معذرت کرلی ہے۔ فرانسیسی ڈیفنس الیکٹرونکس گروپ کے چیئرمین پیٹرس کین اور تھیلزسپیس کمپنی نے شرکت سے معذرت کرلی ہے جبکہ اورامڈ گلوبل کمپنی نے اپنی تشویش سے بھی آگاہ کردیا ہے۔اس کانفرنس میں شرکت کے حوالے سے متعدد کمپنیاں انکارکر رہی ہیں۔۔ امریکہ کے سعودی عرب سے تعلقات دونوں ملکوں کی ضرورت اور مجبوری ہے جبکہ پاک سعودی دوستی مذہبی وابستگی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے حکومت سنبھالنے کے بعد پہلا بیرونی دورہ سعودی عرب کا کیا اور سعودی عرب کو پاکستان کی محبت اور وابستگی کا پیغام دیا۔وزیراعظم کا متوقع دورہ سعودی عرب مِعاشی امداد کے لئے ہے۔ امید ہے سعودی عرب عمرہ فیس معافی سے بھی بڑی خوش خبری دے گا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024