قندھار میں امریکی کمانڈر سکاٹ ملرکی سربراہی میں گورنر کمپائونڈ میں جاری اجلاس میں فائرنگ سے گورنر‘ پولیس چیف اور خفیہ ایجنسی کے سربراہ مارے گئے۔ امریکی کمانڈر بال بال بچے۔
افغانستان میں ہونے والے بدترین دہشت گردی کے واقعات میں سے یہ ایک بڑا واقعہ ہے۔ ایسے اجلاس کی سکیورٹی کے یقینا سخت انتظامات کئے گئے ہونگے مگر جب محافظ ہی آمادہ قتل ہو تو سکیورٹی دھری کی دھری رہ جاتی ہے۔ سکیورٹی گارڈز کے دل میں جھانک کر نہیں دیکھا جا سکتا۔ امریکی کمانڈر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں امریکی محافظوں کی عدم موجودگی بھی بڑا سوالیہ نشان ہے۔ امریکی حکام نے مقامی سکیورٹی پر اعتماد کیسے کر لیا؟ حملے کی ذمہ داری طبالبان نے قبول کی ہے۔ امریکہ طالبان پر مذاکرات کیلئے زور دیتا آیا ہے۔ طالبان کبھی مذاکرات کے صریح خلاف تھے مگر ان کے رویئے میں نرمی بھی دیکھنے میں آتی رہی۔ ایسے حالات میں دہشت گردی کے ہولناک واقعات سے مذاکرات کی کوششوں کو سبوتاژ کیا جاتا رہا ہے۔ امریکہ اب طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنا چاہتا ہے مگر دہشت گردی کے اس واقعہ پر مذاکرات بے یقینی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ امریکہ کھوج لگانے کی کوشش کرے کہ مذاکرات کے امکانات کو کون پسپا کرنے کی سازشیں کرتا ہے۔ افغان مسئلے کا حل براہ راست امریکہ طالبان مذاکرات ہی میں مضمر ہے۔ پاکستان نے ایسے مذاکرات کا ہمیشہ خیرمقدم کیا اور اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے۔ امریکہ نے پھر کہا کہ پاکستان کو پرانی افغان پالیسی ترک کرنا ہوگی۔ امریکہ کی سوئی وہیں پر اٹکی ہوئی ہے۔ الزامات کے بجائے امریکہ حقائق کا ادراک کرے۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات کو کسی صورت انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہئے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024