سٹیٹ بنک نے مہنگائی بڑھنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ڈی پی میں 6.2 فیصد اضافے کا ہدف پورا نہیں ہو سکے گا۔ شرح نمو 4.7 سے 5.2 فیصد کے درمیان رہے گی۔ صنعتی شعبہ سست روی کا شکار ہو سکتا ہے۔ زرعی شعبہ پچھلے سال سے کم کارکردگی دکھائے گا۔ دونوں شعبوں کی کارکردگی کا منفی اثر سروسز سیکٹر پر ہوگا۔ بجلی‘ گیس اور ڈالر کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی بڑھے گی۔ حکومت کیلئے مہنگائی کو کنٹرول کرنا بڑا آسان تھا۔ ملکی قرضوں میں مزیداضافہ کرتے ہوئے قوم کو مزید زیربار کر دیا جاتا۔ حکومت اپنی مدت پوری کرتی تو 28 ہزار ارب روپے کا قرضہ چالیس ہزار ارب روپے تک جا پہنچتا۔ حکومت کو سخت فیصلے تو کرنا پڑے ہیں مگر قرض میں اندھا دھند اضافے سے گریز کیا جا رہا ہے۔ رواں ماہ کے دوسرے ہفتے سود اور دیگر سرکاری ادائیگیوں کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر میں 21 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔ قومی معیشت کو اگر کوئی سہارا کسی حد تک مل رہا ہے تو وہ ترسیلات زر کے باعث مل رہا ہے۔ مہنگائی کا ممکنہ طوفان روکنا ہے تو ترسیلات زر میں مزید اضافے کی کوشش کرنا ہوگی۔ ڈالر کی قیمت کو نیچے لانا ہوگا۔ سٹیٹ بنک نے صنعتی شعبہ میں سست روی کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔ یہ شعبہ سست روی کاشکار کیوں ہوگا؟ سٹیٹ بنک اور متعلقہ اداروں کو معاملات سست روی کی طرف جاتے نہیں دیکھتے رہنا چاہئے۔ اس کے تدارک کی سبیل نکالیں۔ اسی طرح زرعی شعبہ کیوں گزشتہ سال کی نسبت کم کارکردگی دکھائے گا۔ یوریا کھاد پرخاطرخواہ سبسڈی دی گئی ہے۔ اس شعبہ کی دیگرضروریات بھی پوری کی جائیں۔ اگلے ہفتے بجلی کی قیمت میں 4 روپے تک اضافے کا امکان ہے۔ اس سے مہنگائی کے طوفان کو روکنا ممکن نہیں رہے گا۔ حکومت کو کڑوے فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں مگر یہ صرف عوام کیلئے ہی نہیں ہونے چاہئیں۔ بجلی چوری پکڑیں۔ بلاامتیاز کرپشن کی پائی پائی بلا تاخیر وصول کرکے ایسی مدات میں استعمال کیا جائے جو مہنگائی سے نجات کا باعث بن سکتی ہوں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024