میں کسی کا نام نہیں لیتا ، کیونکہ لوگ اپنانام پڑھ کر چڑ جاتے ہیں مگر کون ہے جو بھارت گیا ہو اور عزت کما کر واپس آیا ہو۔
ان دنوں ایک دوڑ لگی ہو ئی ہے کہ چلو بھارت چلتے ہیں اور وہاںسے بے عزتی کرواتے ہیں۔اس دوڑ میںکوئی پیچھے نہیں رہنا چاہتا، شاید وہ بے عزتی کو عزت افزائی پر محمول کرتے ہوں۔
ہماری کرکٹ ٹیم کو بھارت میںکھیلنے کا جنون لاحق ہے، اس نے کئی بار دیکھا کہ بھارتی تماشائیوںنے سٹیڈیم کو نذر آتش کر دیا، ہمارے کسی کھلاڑی نے قمیص اتاری تو بھارتی میڈیا اسکے گلے پڑ گیا ۔مگر کرکٹ ٹیم پھر بھارت کے دورے پر جانے کے لئے مچل رہی ہے، ہو سکتا ہے بے عزتی کے بدلے بہت کچھ نقد بھی ملتا ہو، فلموں میں گندے رول بھی کرنے پڑتے ہیں اور معاوضہ اس کا بھی ملتا ہے۔
پچھلے دنوںخورشید قصوری بھارت گئے، ان کے میزبان کامنہ کالا کر دیا گیا، اس حشر نشر کے بعد کیا شہر یار خاں ا ور نجم سیٹھی کو بھارت کا رخ کرنا چاہیئے تھا۔ا س سوال پر ریفرنڈ م کروانے کی ضرورت نہیں۔ جواب سب کے علم میں ہے۔
مجھے امریکہ نے ایک دورے پر مدعو کیا، اس وفد میںبھارتی ایڈیٹر بھی شامل تھے، شاید یہ ٹریک ون یا ٹریک ٹو کا حصہ ہو۔ دورے کے آخر میں ڈی بریفنگ ہوئی ، مجھ سے پوچھا گیا کہ کیا میں بھارت جانا پسند کروں گا ، میںنے نفی میںجواب دیا امریکی میزبانوں کا منہ لٹک گیا ، کہنے لگے کہ آپ نے ہمارے پیسے ا ورو قت سب کچھ برباد کر دیا، میں نے کہا کہ آپ نے دورے کے لئے کوئی پیشگی شرط رکھی ہوتی تومیں آپ کے ہاںبھی نہ آتا۔ آپ کے پیسے ا ورو قت سب کچھ بچ جاتا۔یہ ان دنوں کا قصہ ہے جب میںنوائے وقت میںنہیںتھا لیکن نوائے و قت تو میرے اندر موجود تھا۔ میں کیسے ہاںکرتا، میرے مرشد مجید نظامی نے جنرل ضیا کو دہلی جانے کے سوال پر ناں کی تو میں نے بھی امریکیوں کوناں کر دی۔اب مجھے امریکی کبھی مدعو نہیںکریں گے، نہ کریں ۔
ہم نے جب آزادی حاصل کی تھی تو ہم نے کہا تھا کہ ہم مسلمان ا ور ہندو دو الگ قومیں ہیں، اکٹھے نہیں رہ سکتے، آج ہم کہہ رہے ہیں کہ ہم تو ایک ہیں ، اگر ہم صحیح کہہ رہے ہیں تو کیا قائد اعظم اور بانیان پاکستان نے غلط موقف اختیار کیا تھا۔ واہگہ کی لکیر ہم نے خود بنائی، اپنے خون سے اسے سینچا، اپنی عصمتوں کی قربانی دی، مال و دولت قربان کیاا ور پاکستان کو اپنا وطن بنایا، کیا یہ وطن ہم پر تھوپا گیا تھا۔ کیا یہ ہماری چوائس نہیں تھا، کیا ہم نے نعرے نہیںلگائے تھے کہ لے کے رہیں گے پاکستان۔ کیا ہم نے بھارت کی جنگ آزادی لڑی تھی یا پاکستان کی آزادی کی جنگ لڑی تھی، کچھ لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ان کے آ بائواجداد نے کانگرس کے پلیٹ فارم پرآزادی کی جنگ لڑی، یہ درست ہے کہ کانگرس نے آزادی کی جنگ لڑی مگر بھارت کی تشکیل کے لئے، پاکستان کے لئے نہیں، کسی کے آبائو اجداد کا کوئی احسان ہے تو بھارت پر ہے، پاکستان پر نہیں۔مگر دیکھئے کہ وہ آپ کاا حسان پھر بھی نہیں مانتے۔ وہ آپ کو اپنی ا ٓزادی کا ہیرو تسلیم نہیںکرتے۔
بھارت میں انتہا پسندی اور پاکستان سے نفرت کی نئی لہر نریندر مودی کے ا قتدار میںآنے کے بعد سونامی کی شکل ا ختیار کرگئی ہے۔بھارت میں ایسے طبقات ضرور موجود ہیںجو اس انتہا پسندی کے خلاف ہیں، بھارت سرکار کی خاموشی پر بہت سے لوگ سرکاری اعزازات بھی واپس کر رہے ہیں مگر یہ آٹے میں نمک کے برابر ہیں، ان کی طاقت وہ نہیں جو شیو سینا کی ہے۔ شیو سینا بھارت کے طول و عرض میں پھنکار رہی ہے، کوئی گائے حلا ل کرتا ہے تو ا س کو حلا ل کر دیا جاتا ہے ، یہ تو بعد میں پتہ چلتا ہے کہ حلا ل کئے جانے والے کے فریج میں گائے کا گوشت نہیں تھا۔کشمیر کے لوگ پاکستان کا پرچم لہراتے ہیں تو ان پر ستم ڈھائے جاتے ہیں، پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی خوشی منانے والے مسلمان طلبہ و کو تعلیمی اداروں سے بے دخل کر دیا جاتا ہے۔
ابھی تو اصلی طوفان نے سر ہی نہیں اٹھایا ، یہ تب آئے گا جب مودی سرکار اپنے منشور میںکئے گئے وعدے کے مطابق کشمیر کو بھارت میںضم کرے گی۔ یہ ہے وہ وقت جس سے ڈرنا چاہئے۔مودی کا دماغ کسی نے درست نہ کیا تو قیامت کی یہ گھڑی بہت قریب ہے، مودی اس کے لئے پوری طرح لنگر لنگوٹ کس چکا ہے، بس اکھاڑے میں اترنے کی دیر ہے۔یہ جو کچھ ہو رہا ہے ،یہ دنیا کو اس قیامت کے لئے ذہنی طور پر تیار کرنے کی ایکسر سائز ہے۔
آخری بات میںنہیں کر رہا، سی آئی اے نے بھی یہ بات نہیں کی،یہ بات پاکستانی پنجاب کی وزارت داخلہ نے کی ہے کہ بھارتی را کی طرف سے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کے سربراہ حافظ محمد سعید پر حملے کا خطرہ ہے۔ اس خبر میں کوئی صداقت ہو گی تو میاں شہباز شریف کی حکومت نے اپنے بڑے بھائی نواز شریف کے بارے میں اسے ریلیز کیا۔اس خبر میں بھارت کے مذموم عزائم کی جھلک نہیں، پوری عکاسی کی گئی ہے۔یہ دونوں بھائی وہ ہیں جو اپنے اقتدار میںا ٓنے سے پہلے اور بعد میں بھارت سے دوستی ا ور قریبی روابط کے حق میں موقف رکھتے تھے، وہ واہگہ کی لکیر کے حق میں بھی نہیں تھے لیکن اگر بھارت کی سرکاری دہشت گرد تنظیم را کی طرف سے ان بھائیوں میں سے ایک کو دہشت گردی کانشانہ بنانے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے تو پھر حافظ محمد سعید کی اور میرے جیسے بھارت کے کھلے دشمن کا حشر کیا ہو سکتا ہے۔ میری دشمنی کی وجہ تو کشمیر پر بھارتی قبضہ ہے، بھارت یہ قبضہ چھوڑ دے تو مجھے بھارت سے کیالینا دینا، اوہ اپنے گھر خوش ، میںاپنے گھر خوش۔ مگر یہ نواز شریف صاحب نے بھارت کا کیا بگاڑا۔ یہ ایک بہت بڑا لمحہ فکریہ ہے ہر اس شخص کے لئے جو بھارت کی طرف لڑھک رہا ہے اور جواب میں بھارت کی دولتیاں پڑتی ہیں۔
شیو سینا نے دہلی میںکشمیر کے ایک مسلمان رکن اسمبلی کا منہ کالاکر دیا گیا ہے۔
شیو سینا بر صغیر کو اپنی انتہا پسندی کے شعلوں کی نذر نہ کرے۔
میں بھارت پر واضح کر دوں کہ نواز شریف اور حافظ محمد سعید کی حفاظت کے لئے میں سینہ سپر ہو جائوں گا۔اس میں، میرے ساتھ پوری پاکستانی قوم شامل ہے۔