شاہین ون کا تجربہ
پاکستان کا شاہین ون میزائل کا کامیاب تجربہ۔یہ میزائل جو 650 کلومیٹر تک وارہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتاہے۔
مضبوط دفاع ہی کسی بھی ملک کی سلامتی اور سالمیت کی ضمانت ہوتاہے۔ پاکستان کا محل وقوع اور معروضی حالات ناقابل تسخیر دفاع کے متقاضی ہیں۔ پاکستان کے ایٹمی قوت بننے سے ہم نے یہ سنگ میل عبور کر لیا تاہم جدید تقاضوں کے مطابق اقدامات ناگزیر ہیں شاہین ون کا کامیاب تجربہ اسی طرف پیشرفت ہے جس کی رینج 650 کلو میٹر ہے۔ زمین سے زمین پر مار کرنے والا میزائل شاہین ون، نہ صرف روایتی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ دشمن کی جانب سے قومی سلامتی کو لاحق خطرات کی صورت میں ایٹمی حملے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس میزائل کی جدید ٹیکنالوجی کو دشمن کے ٹھکانوں کو 100 فیصد درستگی سے نشانہ بنانے کے لیے خاص طورپر اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ پاک فوج بھی وطن عزیز کے دفاعی حصار کو مضبوط تر بنانے کے لیے سرگرم ہے۔ آرمی چیف اس حوالے سے بیرونی ممالک کے دورے کرتے اور ان کے کئی ممالک کے ہم منصب پاکستان آتے رہتے ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سرکاری دورہ پر تہران گئے ہیں جہاں انہوں نے ایران کی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف سے ملاقات کی۔ اس سے پہلے اسلام آباد میں جنرل باجوہ سے ترکی کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف جنرل محمد حسین نے ملاقات کی تھی۔ جنرل قمر جاوید نے ایران کی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران خطے کی سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ خطے کی سکیورٹی کے حوالے سے ایران کی ایک اہمیت ہے۔ ایران خطے کا اہم ملک ہونے کے ساتھ پاکستان کا مسلم برادر ہمسایہ بھی ہے۔ اس کا بارڈر افغانستان کے ساتھ بھی لگتا ہے۔ افغانستان کو بھارت نے ہمیشہ اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا ہے۔ بھارت ایران میں بڑی سرمایہ کاری بھی کر رہا ہے۔ جنرل باجوہ کا دورہ اس حوالے سے بھی اہمیت کا حامل ہے اس سے یقیناً پاکستان کا دفاع مزید مضبوط ہونے میں مدد ملے گی۔