کشمیر ایشو پر راست سمت میں کوششیں
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جاری مظالم اجاگر کرنے کیلئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو الگ الگ خطوط تحریر کئے ہیں۔ ان خطوط میں وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان، بھارت کی طرف سے تقسیم کشمیر کے اقدامات کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے بھارتی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور کشمیری عوام پر مظالم کی نشاندہی کی۔ پاکستان کی درخواست پر وزیر خارجہ کے اس خط کو سلامتی کونسل کی دستاویز کے طور پر رکن ملکوں کے نمائندوں میں تقسیم کیا گیا۔
بھارت کی جانب سے پانچ اگست کو کشمیر کے خصوصی درجے کو ختم کرنے کے اقدام کو پاکستان نے پوری قوت سے دنیا کے سامنے رکھا جس سے بھارت کا مکروہ ، گھنائونا اور سفاکانہ چہرہ بے نقاب ہوا ہے۔ یہ سلسلہ مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ کے خطوط اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے کونسل فار ہیومن رائٹس اینڈ ریلیجیس وفد نے بھی ملاقات کی۔جس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے 80لاکھ نہتے کشمیریوں کو محصور کر رکھا ہے، مسلسل کرفیو کے باعث انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، مقبوضہ وادی میں خوراک اور طبی سہولتیں میسر نہیں۔ بھارت خطے کے امن و امان کوبھی تہہ و بالا کرنے کے در پے ہے۔پاکستان کی ایسی ہی کوششوں سے عالمی رائے عامہ متحرک ہوئی ہے۔ امریکی کانگریس کمشن لینٹس کی رپورٹ نے جمہوریت کی جھوٹی دعویدار بھارت سرکار کو بے نقاب کیا ہے۔ جس میں اس کی جابرانہ پالیسیوں کے پس منظر میں موجود آمرانہ اور فوجی انتہا پسندانہ نظریات و خواہشات کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ قبل ازیں امریکی ایوانِ نمائندگان کی ذیلی کمیٹی بھی بھارتی اقدام کی مذمت کر چکی ہے۔ امریکی کانگریس نیک نیتی سے کام لے تو مسئلہ کشمیر حل ہونے میں مدد مل سکتی ہے۔