تبلیغی جماعت کے تیسرے امیر حضرت مولانا حاجی عبدالوہاب گذشتہ روز 95 سال کی عمر میں بعارضہ ڈینگی سات روز کی علالت کے بعد انتقال کر گئے انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کی نماز جنازہ بعداز نماز مغرب پنڈال اجتماع گاہ رائے ونڈ میں مولانا طارق جمیل کی اقتدا میں ادا کی گئی اور انہیں ان کی وصیت کے مطابق تبلیغی مرکز کے قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا۔نماز جنازہ میں ملک بھر سے لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ ان کی بیوہ حیات ہیں جبکہ وہ اولاد کی نعمت سے محروم ہیں۔ ان کی رحلت پر صدر مملکت، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار سمیت اندرون اور بیرون ملک سے سیاسی و دینی رہنماؤں نے تعزیت کا اظہار کیا۔
حاجی عبدالوہاب یکم جنوری 1923ء کو سہارن پور (انڈیا) میں پیدا ہوئے۔ تقسیم کے بعد بوریوالہ ضلع وہاڑی کے موضع ٹوپیاں والا منتقل ہوئے۔ گورنمنٹ اسلامیہ کالج لاہور سے تعلیم پائی، ایک عرصہ تک تحصیلدار کے عہدہ پر فائز رہے۔ تبلیغی جماعت کے بانی مولانا محمد الیاس کاندھلوی سے ملاقات کے بعد ملازمت سے مستعفی ہو کر تبلیغی جماعت میں شامل ہو گئے اور اپنی زندگی کو اسلام کی تبلیغ کے لئے وقف کر دیا۔ عجیب اتفاق ہے کہ مولانا مرحوم اور تبلیغی جماعت کی عمر میں کوئی زیادہ فرق نہیں۔ پچھلی صدی کے دوسرے عشرے میں انتہا پسند ہندو جماعتوں نے سنگھٹن اور شدھی کے نام سے مسلمانوں کو ہندو بنانے کی تحریک شروع کی تو مولانا محمد الیاس کاندھلوی کمزور صحت اور بے سروسامانی کے باوجود تڑپ اٹھے اور تبلیغی جماعت کے نام سے اپنی کوششوں کا آغاز کر دیا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اس عمل کو شرف قبولیت عطا فرمایا اور لاکھوں مسلمانوں کا ایمان بچ گیا۔ فرد واحد سے شروع ہونے والی تبلیغی جماعت کے اس وقت دنیا کے کونے کونے میں پھیلے ہوئے ارکان کی تعداد ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ ہے۔ تبلیغی جماعت کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں نہ وہ کسی سیاسی نظریے سے وابستہ ہے۔ وہ تشدد کے بغیر اسلام کی دعوت پر یقین رکھتی ہے۔ نئے امیر مولانا نذرالرحمٰن سے توقع ہے کہ وہ بھی اپنے پیش رو مرحوم کی طرح دینی عقائد اور معاشرہ کی اصلاح کے کام کو اسی دینی جذبے اور لگن کے ساتھ جاری رکھیں گے‘ جو بانیٔ جماعت کے کردار کا خاصہ تھا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024