پرائمری اسکول نہ صرف نظام تعلیم کی بنیادی اکائی بلکہ معاشرے کی بنیاد اور بچوں کی پہلی رسمی درسگاہ ہوتے ہیں۔ مگر پاکستان میں ان اسکولوں کی حالت ِ زار ناقابلِ بیان ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ملک کے تقریباً33 فیصد پرائمری اسکول پینے کے پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔ قیامت خیز گرمی میں ننھے منے بچوں کو حصولِ تعلیم کے دوران پانی کے بغیر کیا مشکلات پیش آتی ہوں گی، اس کا اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں ہے جبکہ چاردیواری، کلاس رومز اور بیت الخلاء کے بغیر تو اسکول کی عمارت کا تصور ہی محال ہے۔ دور دراز دیہی علاقوں میں بااثر افراد حکومتی فنڈز سے اسکولوں کی عمارت تو کھڑی کر لیتے ہیں مگر ان میں درس و تدریس کا عمل شروع نہیں ہو پاتا جس کی وجہ سے یہ عمارتیں رئوسا کے مویشیوں کے باڑے اور گوداموں کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔ یہ صورتحال جہاں بچوں کے مستقبل سے کھیلنے کی نشاندہی کرتی ہے وہیں ملک میں شرح تعلیم پر بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ لہٰذا ارباب اختیار پرائمری اسکولوں کی بدحالی پر توجہ دیں۔(علینہ سعید۔کراچی)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024