اسلام آباد (عترت جعفری + نمائندہ خصوصی) آئندہ بجٹ میں حکومت کے ساتھ آئی ایم ایف کے ساتھ جن طے شدہ امور پر پیش رفت کرنا ہو گی۔ ان میں سیلز ٹیکس کی ریٹرن میں موجود غلط بیانی اور بے قاعدگی کی جانچ پڑتال کے لیے نظام لانا پڑے گا۔ اس سال ستمبر سے زرعی انکم ٹیکس کی وصولی عملا شروع ہوگی جبکہ اس کا نفاذ یکم جولائی سے ہو جائے گا، جبکہ صوبے آئی ایم ایف اور عالمی بنک کے ساتھ مل کر ٹیکس وصولی کا نظام تیار کریں گے۔ ترقیاتی پروگرام میں منصوبے جو صرف ایک صوبے کی بنیاد پر ہیں، ان کی فائنانسنگ صوبے کے فنڈز سے کی جائے گی،بی ائی ایس پی کے تحت کفالت پروگرام کی رقم 13500 سے بڑھا کر 14500 روپے کی جائے گی اور یہ ایڈجسٹمنٹ افراط زر کی بنیاد پر ہوگی، آئی ایم ایف کو یہ بتایا گیا ہے کہ 2028ء سے ربا کا خاتمہ ہونا ہے ائی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے عین مطابق بینکوں کے سٹرکچر اور اس ایشو سے منسلک منسلک تمام امور کا حل اور اس پر مشتمل پلان جو ن 26 20ء تک تیار کرئے ، جولائی اور فروری 2026ء میں گیس کے سیکٹر میں ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی،کیپٹو پاور کے لیے لیوی کو ہر چھ ماہ بعد پانچ فیصد بڑھایا جائے گا اور 2026ء تک اس کی مجموعی شرح 20 فیصد کر دی جائے گی، حکومت کو گورننس ڈائناسٹک اسیسمنٹ کی رپورٹ پبلک کرنا ہوگی اور حکومت اکتوبر تک اس رپورٹ پر عمل درآمد کا ایکشن پلان تیار کرے گی۔ اینٹی منی لانڈرنگ اور سی ایف ٹی کے امور کے تحت ایف ار کی نئی ڈیجیٹل پورٹل بن گئی ہے ائندہ مرحلے میں تمام صوبائی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو اس بات کا اختیار دیا جائے گا کہ وہ فنانشیل مونیٹرنگ یونٹ کی طرف سے کرپشن کے حوالے سے فائننشل انٹیلیجنس پر عمل کریں،،سرکاری تحویل کے9 مزید کاروباری اداروں کو سرکاری تحویل کے کاروباری اداروں کے ایکٹ کے دائرہ اختیار کے اندر لایا جائے گا، نئی ٹیرف پالیسی 2025-26ء کے تحت کسٹم ٹیرف اور ریگولیٹری ڈیوٹیز میں کمی کرنا پڑے گی ، نان ٹیرف بیریئرز کو بھی ختم کرنا پڑے گا اور خصوصی ڈیوٹیز واپس لینا پڑے گی مقامی گاڑی ساز اداروں کے لیے اٹو پالیسی کے تحت بہت زیادہ تحفظ کو ختم کرنا پڑے گا یکم جولائی سے استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کو کھولنا پڑے گا, حکومت اب کوئی نیا خصوصی زون نہیں بنا سکے گی ، حکومت نیشنل اڈا پٹیشن پلان تیار کرے گی۔ بجٹ میں کاربن لیوی لگائی جائے گی اور دو سال کے اندر اس کے دائرہ اختیار کو گیسولین، ڈیزل مصنوعات اور آئل مصنوعات تک توسیع دے دی جائے گی، آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ حکومت کے 770 ارب روپے عدالتی چارہ جوئی میں پھنسے ہوئے ہیں، دوسری طرف بجٹ میںگڈز اور سروسز پر جی ایس ٹی کی وصولی نیگٹو لسٹ کی بنیاد پر کرنے کے حوالے سے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان بات چیت ہوئی ہے۔ نان فائلرزکی کیٹگری کو ختم کر دیا جائے گا ، ائی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ اس حوالے سے بل پارلیمنٹ میں ہے اس کی منظوری کے ساتھ ہی نان فایلرزکے لیے گاڑیوں اور ، جائیداد خریدنے پر پابندی لگ جائے گی۔ آئیی ایم ایف اس کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حکومت کی رائٹ سائزنگ کے لیے کام کرنے والی کمیٹی جون کے اختتام تک اپنی سفارشات کو مکمل کر لے گی۔ آئی ایم ایف کا وفد مئی کے آخری ہفتہ تک اسلاما ٓباد میں قیام کرئے گا ، آئی ایم ایف ٹیم سے بجٹ پر مذاکرات میں وزارت خزانہ، ایف بی آر اور پلاننگ کمشن کے حکام شامل ہیں۔آئی ایم ایف وفد کے ساتھ اسٹیٹ بینک حکام کے بھی مذاکرات ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ تاجر دوست سکیم اپنے اہداف پورے نہیں کر سکتی، غیر رجسٹرڈ دکانداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کے مثبت نتائج ملے۔ تاجروں، ہول سیلرزکیٹیگری میں فائلرزکی تعداد میں 51 فیصد اضافہ ہوا۔ جبکہ بجٹ میں پر چون فروشوں کے لئے نئی سکیم لائی جائے گی۔ کراچی اور لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم فعال کردیا گیا ہے، اس نظام کو کارپوریٹ ٹیکس یونٹس تک بھی مؤثر توسیع دی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفد کے ساتھ آمدن اور اخراجات پر حتمی مذاکرات ہوں گے، تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے پر بھی بات چیت ہوگی اور اس حوالے سے حکومت سالانہ 10 سے 12 لاکھ تنخواہ لینے والوں کو ٹیکس فری کرنے کوشش کرے گی۔ آئی ایم ایف نے پاک بھارت کشیدگی کے سبب معیشت کو درپیش خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقائی کشیدگی بڑھنے سے کاروبار بھی متاثر ہو سکتا ہے قرض پروگرام معاشی استحکام اور پائیدار ترقی کیلئے ڈیزائن کیا ہے۔ پاکستان پروگرام پر مضبوطی سے کار بند رہنے کیلئے پرعزم ہے۔
آئی ایم ایف سے بجٹ مذاکرات : صوبے عالمی اداروں سے مل کر ٹیکس وصولی نطام بنائیں گے ‘ نان فائلز زکیٹگری ختم ہوجائیگی
May 20, 2025