پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کا انقلابی قدم 

May 20, 2025

عارف علی رانا

ہمارا معاشرہ بہت سے رنگوں اور جذبات سے بھرا ہوا ہے۔ یہاں ہر چہرے کے پیچھے ایک کہانی ہے، ہر آنکھ میں ایک خواب، اور ہر دل میں کسی کے لیے محبت۔ مگر ان کہانیوں میں کچھ ایسی سچائیاں بھی چھپی ہوتی ہیں جو دل دہلا دیتی ہیں۔ ایسی ہی ایک سچائی ہے ان معصوم بچوں کی، جو کسی بھی لمحے اپنے والدین سے بچھڑ جاتے ہیں اور اجنبی دنیا میں تنہا اور بے یار و مددگار رہ جاتے ہیں۔
ہسپتالوں، پارکوں، ریلوے اسٹیشنز، مصروف بازاروں یا سڑکوں پر ہمیں اکثر ایسے بچے نظر آتے ہیں جو رو رہے ہوتے ہیں، ڈرے ہوئے ہوتے ہیں اور جن کی آنکھوں میں ایک ہی سوال ہوتا ہے — "میرا پیارا کہاں ہے؟" یہ بچے بعض اوقات اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ وہ اپنا نام تک نہیں بتا سکتے۔ انہیں یہ تک نہیں معلوم ہوتا کہ وہ کہاں سے آئے ہیں، ان کے والدین کا نام کیا ہے یا ان کا گھر کس طرف ہے۔
ایسے میں کچھ ادارے جیسے چائلڈ پروٹیکشن بیورو، ایدھی سینٹر، چھیپا اور دوسرے فلاحی مراکز ان بچوں کو وقتی پناہ ضرور دیتے ہیں، ان کا خیال رکھتے ہیں، انہیں کھانا، کپڑے اور تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ لیکن سب سے اہم چیز جو یہ بچے چاہتے ہیں — اپنے اصل خاندان سے دوبارہ ملنا — اس کے لیے ایک مربوط، جدید اور مؤثر نظام کی کمی ہمیشہ سے محسوس کی جاتی رہی ہے۔یہی وہ خلا تھا جسے پْر کرنے کے لیے پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے ایک انقلابی قدم اٹھایا — ایک ایسا قدم جو صرف انتظامی نہیں، بلکہ جذباتی اور انسانی بنیادوں پر مبنی ہے۔ اس قدم کا نام ہے "میرا پیارا"۔
"میرا پیارا" — ایک جدید ہمدردی
"میرا پیارا" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو ٹیکنالوجی کو انسانیت کے ساتھ جوڑتا ہے۔ اس کا مقصد نہ صرف یہ ہے کہ بچھڑے ہوئے بچوں کو محفوظ مقام دیا جائے، بلکہ ان کے خاندانوں سے دوبارہ ملانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔ یہ ایک مکمل ڈیجیٹل نظام ہے، جو چہرے کی شناخت، تصاویر کی شناخت، ڈیٹا بیس کی مدد اور دیگر جدید طریقوں سے بچوں اور ان کے والدین کے درمیان کا فاصلہ مٹانے کی کوشش کرتا ہے۔
جب کسی بچے کے لاوارث ہونے کی اطلاع ملتی ہے، تو سیف سٹیز اتھارٹی کا مربوط نیٹ ورک حرکت میں آ جاتا ہے۔ کیمروں کی مدد سے اس بچے کی آخری موجودگی کی جگہ کا تعین کیا جاتا ہے، تصویر کو سسٹم میں محفوظ کیا جاتا ہے اور اگر کوئی رپورٹ شدہ گمشدہ بچہ پہلے سے موجود ہو تو سسٹم اس کی شناخت کی کوشش کرتا ہے۔ ساتھ ہی، "میرا پیارا" ویب پورٹل اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام تک بچے کی معلومات پہنچائی جاتی ہیں تاکہ جو بھی کچھ جانتا ہو، آگے آ سکے۔
کیمرے، ڈیٹا اور دل
جب ٹیکنالوجی صرف کاروباری مقاصد کے لیے نہ ہو، بلکہ اسے انسانوں کی فلاح کے لیے استعمال کیا جائے، تو یہ معجزے دکھاتی ہے۔ پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے یہی کیا ۔ کیمروں کی آنکھ، ڈیٹا کی طاقت اور انسانیت کی نرمی کو یکجا کر کے ایک ایسا نظام بنایا گیا جو کئی بچھڑے دلوں کو جوڑنے کا سبب بن رہا ہے۔"میرا پیارا" محض ایک منصوبہ نہیں بلکہ ایک سوچ ہے۔ یہ ایک ماں کی ممتا ہے جو ہر اجنبی بچے میں اپنے بیٹے کو تلاش کرتی ہے۔ یہ ایک باپ کی دعا ہے جو ہر در پر دستک دے کر اپنے بچے کی خبر پوچھتا ہے۔ یہ ایک بہن کی آس ہے، جو دروازے پر کھڑی اپنے بھائی کے لوٹ آنے کا انتظار کرتی ہے۔
حقیقی کہانیاں، حقیقی جذبات
اب تک "میرا پیارا" کی مدد سے کئی بچے اپنے گھروں کو واپس پہنچ چکے ہیں۔ ہر بچہ جو اپنے خاندان سے ملتا ہے، ایک نئی کہانی بناتا ہے۔ ایسی کہانیاں جو صرف آنسوؤں، دعاؤں اور شکرگزاری سے بھری ہوتی ہیں۔ ایک بچہ جو لاہور کے ایک بازار سے لاپتہ ہوا، وہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں پہنچا۔ "میرا پیارا" کی ٹیم نے اس کی تصویر سسٹم میں ڈالی، چہرے کی شناخت سے میچ ہوا اور صرف 18 گھنٹوں کے اندر وہ بچہ اپنے والدین کے گلے لگا  سکھ کا سانس لے رہا تھا۔ یہ کوئی فلمی سین نہیں، بلکہ جدید ٹیکنالوجی اور انسانیت کے ملاپ کی جیتی جاگتی مثال ہے۔
ہم سب کی ذمے داری
"میرا پیارا" صرف ایک سرکاری منصوبہ نہیں، یہ ہم سب کی اجتماعی ذمے داری ہے۔ ہر شہری کو اس مشن کا حصہ بننا ہوگا۔ اگر آپ کو کہیں کوئی بچہ تنہا، گھبرایا ہوا، یا مشکوک حالت میں نظر آئے تو خاموش مت رہیں۔ آپ کا ایک قدم کسی کے لیے پوری دنیا بدل سکتا ہے۔
فوراً 15 پر کال کریں، قریبی پولیس اسٹیشن سے رجوع کریں یا "میرا پیارا" کے پلیٹ فارم سے رابطہ کریں۔ یہ محض اطلاع دینا نہیں، بلکہ ایک انسان ہونے کا فرض ادا کرنا ہے۔
امید کا چراغ
"میرا پیارا" وہ چراغ ہے جو ٹیکنالوجی کے نور سے جلتا ہے اور انسانیت کے اندھیروں کو روشن کرتا ہے۔ یہ ہر اس بچے کے لیے امید ہے جو کسی کونے میں بیٹھا اپنی ماں کی گود کو ترس رہا ہے۔ یہ اس باپ کی آس ہے جو دن رات اپنے بچے کی واپسی کے لیے در بدر پھرتا ہے۔
یاد رکھیں، بچے صرف ہمارا مستقبل نہیں، بلکہ ہمارا آئینہ بھی ہیں۔ اگر ہم ان کا تحفظ نہیں کریں گے، اگر ہم ان کے لیے آواز نہیں اٹھائیں گے، تو یہ معاشرہ کبھی مکمل نہیں ہو سکتا۔"میرا پیارا" صرف ایک نام نہیں، ایک پیغام ہے — کہ ہر بچہ قیمتی ہے، ہر بچہ کسی کا پیارا ہے۔ ہمیں اپنی آنکھیں کھلی رکھنی ہیں، اپنے دل نرم رکھنے ہیں اور اپنے قدم انسانیت کی طرف بڑھانے ہیں۔اگر ہم سب مل کر ایک قدم بڑھائیں، تو ہزاروں خاندان دوبارہ جْڑ سکتے ہیں۔ تو آج ہی عہد کریں کہ اگر ہمیں کوئی بچہ لاوارث یا تنہا دکھائی دے، تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ ہم فوراً اطلاع دیں گے، کیونکہ شاید وہ بچہ کسی کا "پیارا" ہو۔
 جب ہم پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کا نام سنتے ہیں، تو اکثر ہمارے ذہن میں صرف کیمروں کی مانیٹرنگ، ٹریفک کنٹرول یا سیکیورٹی سرویلنس آتی ہے۔لیکن حقیقت میں، یہ ادارہ صرف ٹیکنالوجی تک محدود نہیں۔ یہ عوامی خدمت، انسانی ہمدردی اور کمیونٹی ویلفیئر کا ایک ایسا نظام ہے جو دن رات خاموشی سے ہمارے معاشرے میں بہتری کے لیے کام کر رہا ہے۔

مزیدخبریں