اصل شکست

May 20, 2025

سرفراز راجا

ستمبر 65ء میں جو ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے، ہمارے نصاب کا حصہ ہے، اس وقت اکثریت ان کی ہے جنھوں نے ہماری افواج کے کارنامے سنے یا پڑھے ہیں دیکھے نہیں۔ لیکن موجودہ نسل جو 7 سے 10 مئی 2025ء کے دوران ہماری افواج نے دشمن کے ساتھ کیا اس کئی گواہ بن چکی ہے۔ اس نسل نے دیکھ لیا کہ دشمن کو ناکوں چنے چبانے جیسے محاوروں کا مطلب ہوتا کیا ہے اور دشمن زخم کیسے چاٹتا ہے۔ یہ سب نئی تاریخ بن چکا ہے، نیا نصاب۔ وہ تاریخ وہ نصاب جس کے گواہ اسے پڑھنے اور پڑھانے والے بہت سے خود بھی ہوںگے۔ ویسے تو کامیابی کے کئی باپ پوتے ہیں اور ناکامی یتیم رہتی ہے۔ اس کامیابی کے بعد بھی ہمیں سوشل میڈیا پر کچھ ’اپنوں‘ کو زبردستی کا کریڈٹ دینے والے اور کریڈٹ چھیننے کی کوشش کرنے والے بے شمار دکھائی دیتے ہیں۔
مئی 2025ء کی پاک بھارت جنگ ایک حقیقت ہے۔ یہ جنگ پاکستان جیتا دنیا مانتی ہے، یہ دوسری حقیقت ہے اور تیسری حقیقت یہ ہے کہ اس جنگ میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور سپہ سالار جنرل عاصم منیر تھے۔ یہ موقع، یہ اعزاز اور یہ عزت انھیں قدرت کی جانب سے ملی جسے کوئی چھین نہیں سکتا۔ دراصل یہ اس قوم کی جیت ہے جس نے سب سے پہلے اپنے اندر تقسیم پیدا کرنے والوں کو شکست دی اور پھر بیرونی دشمن کو چاروں شانے چت کیا۔ نو سال قبل نریندر مودی نے پٹھان کوٹ حملے کے بعد پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کی دھمکی دی تھی اور پھر 2019ء کے ایک خطاب میں مودی نے دعویٰ کیا کہ پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار ہوچکا ہے اور چین کی سوا کوئی بھی ملک پاکستان کے ساتھ نہیں کھڑا۔ پھر 2025ء آجاتا ہے بھارت ایسی ہی خام خیالیوں اور طاقت کے زعم میں پاکستان پر حملہ کرنے کی فاش غلطی کر بیٹھتا ہے اور یہیں سے شروع ہوتا ہے اس کا زوال، سفارتی تنہائی اور فوجی طاقت کی تباہی۔
اس بار دنیا نے دیکھا کہ اہم ممالک پاکستان کے ساتھ تھے اور بھارت جن پر تکیہ کر رہا تھا وہ خاموش۔ سفارتی تنہائی کا مطلب کیا ہوتا ہے بھارت کو بخوبی سمجھ آگیا ہوگا۔ سمجھ تو بھارت کو یہ بھی آگیا ہوگا کہ جنگ کوئی کھیل نہیں، پاکستان آبادی، رقبے، وسائل اور فوجی تعداد کے حوالے سے کئی گنا چھوتا ملک سہی لیکن اس میں یہ طاقت ہے کہ اپنے سے کئی گنا بڑے ملک کو گھنٹے ٹیکنے پر مجبور کردے۔ مئی 2025ء کی اس جنگ نے نہ صرف بھارت کی مصنوعی اور خودساختہ دھاک کو بے نقاب کیا، خطے کا چودھری بننے کا اس کا خواب چکنا چور کردیا بلکہ پاکستان خطے اور دنیا میں ایک اہم طاقت کے بن کر سامنے آیا۔ بڑے بڑے ملکوں پر اس کی دھاک بٹھائی، دنیا کے بڑے بڑے ملک یہ جان گئے کہ پاکستان کیا کرسکتا ہے، اس کی طاقت کیا ہے۔
اگر ہم اندرونی بات کریں تو اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کا ہر شہری بچہ بچہ اپنی افواج پر فخر کررہا ہے۔ لیکن ایک ایسا طبقہ بھی ہے جو سیاسی مقاصد اور تقسیم کو ابھی بھی نہیں بھولا۔ یہ سب چلتا رہا ہے اور چلتا رہے گا، اہم بات یہ ہے اس تقسیم کی کوشش کو قوم نے کسی بھی موقع پر کامیاب نہیں ہونے دیا اور کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بننے نہیں دیا۔ جنگیں ملکوں اور قوموں کو پیچھے لے جاتی ہیں لیکن یہ جنگ پاکستان کو آگے لے جانے کا باعث بنی۔ پاکستانی قوم متحد ہوئی اتحاد کے نئے جذبے نے جنم لیا۔ قوم میں اعتماد پیدا ہوا دنیا میں عزت کا احساس پیدا ہوا۔ اس جنگ میں پاکستان نے بھارت کو سفارتی طور پر تنہا کیا۔ امریکا جیسا ملک جس کے ساتھ بھارت بڑے کاروباری تعلقات کے خواب دیکھ رہا تھا، اس کا صدر اب پاکستان کی تعریفوں کے پل باندھ رہا ہے۔ پہلگام واقعہ جس کو پاکستان نے بھارت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دیا، اب دنیا بھی اسی قسم کے سوالات اٹھا رہی ہے۔ کشمیر جسے بھارت اب کوئی تنازعہ نہیں سمجھتا تھا ایک بار پھر عالمی سطح پر ایک بڑا تنازعہ بن کر زیر بحث آچکا ہے۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو اس معاہدے کے ثالث عالمی بینک نے بھی ناقابل عمل قرار دے دیا ہے۔ بھارت کو کسی ایک محاذ پر نہیں بلکہ ہر محاذ پر سبکی اور شکست کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور یہی پاکستان کی اصل جیت اور بھارت کی اصل شکست ہے۔

مزیدخبریں