
ڈی سیٹ ہونے والوں میںمتعدد اراکین کا تعلق جہانگیر ترین گروپ، علیم خان گروپ اور اسد کھوکھر گروپ سے ،الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی آرٹیکل 63اے کی تشریح کی روشنی میں فیصلہ اتفاق رائے سے سنایا، منحرف ارکان تاحیات نااہلی سے بچ گئے اور الیکشن کمیشن نے انہیں صرف ڈی سیٹ کیا
ڈی سیٹ ہونیوالوں میںراجا صغیر احمد، غلام رسول، سعید اکبر ، محمد اجمل، عبدالعلیم خان، نذیر احمد چوہان، محمد امین ذوالقرنین، ملک نعمان ، محمد سلمان، زوار حسین، نذیر احمد ، فدا حسین، زہرہ بتول، محمد طاہر، عائشہ نواز، ساجدہ یوسف، ہارون عمران، عظمیٰ کاردار، ملک اسد علی، اعجاز مسیح، محمد سبطین ، محسن عطا خان، میاں خالد محمود، مہر محمد اسلم، فیصل حیات شامل
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں حمزہ شہباز کو ووٹ دینے والے پی ٹی آئی کے 25منحرف اراکین صوبائی اسمبلی کے خلاف ریفرنس منظور کرتے ہوئے انہیں ڈی سیٹ کردیا۔الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی آرٹیکل 63اے کی تشریح کی روشنی میں فیصلہ اتفاق رائے سے سنایا، تحریک انصاف کے منحرف ارکان پنجاب اسمبلی تاحیات نااہلی سے بچ گئے اور الیکشن کمیشن نے انہیں ڈی سیٹ کردیا۔جمعہ کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے جہانگیر ترین اور علیم خان گروپ کے منحرف ہونے والے پنجاب اسمبلی کے 25ارکان کے خلاف ریفرنس منظور کرتے ہوئے انہیں اسمبلی کی نشستوں سے برطرف کردیا۔اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے تین رکن بنچ نے متفقہ فیصلہ سنایا۔ چیف الیکشن کمیشنر سکند سلطان راجہ کی جانب سے منحرف ارکان اسمبلی کے خلاف اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس پر فیصلہ سنایا۔منحرف قانون سازوں میں راجا صغیر احمد، ملک غلام رسول سنگھا، سعید اکبر خان، محمد اجمل، عبدالعلیم خان، نذیر احمد چوہان، محمد امین ذوالقرنین، ملک نعمان لنگڑیال، محمد سلمان، زوار حسین وڑائچ، نذیر احمد خان، فدا حسین، زہرہ بتول، محمد طاہر، عائشہ نواز، ساجدہ یوسف، ہارون عمران گِل، عظمی کاردار، ملک اسد علی، اعجاز مسیح، محمد سبطین رضا، محسن عطا خان کھوسہ، میاں خالد محمود، مہر محمد اسلم، فیصل حیات شامل ہیں۔ان میں سے متعدد اراکین کا تعلق جہانگیر ترین گروپ، علیم خان گروپ اور اسد کھوکھر گروپ سے ہے۔پی ٹی آئی کے منحرف ارکان اسمبلی نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں حمزہ شہباز کو ووٹ دیا تھا جس پر تحریک انصاف نے اپنے ارکان کے خلاف ریفرنس اسپیکر پنجاب اسمبلی کے پاس جمع کرایا تھا۔ یہ ریفرنس آرٹیکل 63اے کے تحت جمع کروایا گیا تھا۔الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران تحریک انصاف کا موقف تھا کہ منحرف اراکین نے پارٹی فیصلے کے برعکس مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز کو ووٹ دیا لہذا منحرف اراکین آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ، انہیں سزا کے طور پر ڈی سیٹ کر دیا جائے۔دوسری جانب منحرف اراکین کا اپنے دفاع میں کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں قائد ایوان کے حوالے سے تحریک انصاف کی قیادت نے کوئی ہدایات جاری نہیں کی تھیں۔ منحرف ارکان کا موقف تھا کہ پنجاب اسمبلی میں قائد ایوان کے حوالے سے تحریک انصاف نے انھیں کوئی ہدایات جاری ہی نہیں کی تھیں۔ اس لیے انھیں ڈی سیٹ نہیں کیا جا سکتا۔ ماہرین کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 63اے کی تشریح کے بعد منحرف ارکان کا کاسٹ کیا گیا ووٹ اپنی اہمیت کھو چکا ہے اور حمزہ شہباز شریف اسمبلی میں قائد ایوان کے لیے درکار اکثریت کھو چکے ہیں۔ پی ٹی آئی کے 25منحرف اراکین کے ووٹوں نے حمزہ شہباز کو اکثریت حاصل کرنے میں مدد دی، انہوں نے مجموعی طور پر 197ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ سادہ اکثریت کے لیے 186ووٹ درکار تھے۔