وعدۂ علی ہجویری ؒیونیورسٹی لندن میں بھی فراموش
لند ن میں بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھیوں اور پھر وزیراعظم میاں شہباز شریف کے لندن باسی سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے جو مذاکرات ہوتے رہے ان کے بارے آپ جانتے ہی ہوں گے ؟ میں آپ کی خدمت میں ایک تاریخی واقعہ بیان کرنا چاہتا ہوں ۔ اپنی وزارت عظمیٰ کے پہلے دور (6 نومبر 1990ء سے 18 جولائی 1993ء ) کے آغاز ہی میں الحمراء لاہور میں منعقدہ تقریب میں صدرِ تقریب مفسرِ نظریۂ پاکستان جنابِ مجید نظامیؒ سے وزیراعظم نواز شریف نے وعدہ کیا تھا کہ میں بہت جلد لاہور میں حضرت داتا گنج بخش سیّد علی ہجویری ؒ کے نام سے علی ہجویری ؒیونیورسٹی قائم کروں گا ۔ اس پر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میںداتا صاحبؒ کے عقیدت مندوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی اور نواز شریف کے لیے خیر خواہی کی بھی۔
سیّد علی ہجویریؒ اپنے پیر و مرشد حضرت ابوالفضل محمد بن الحسن ختلی ؒ کے حکم سے سلطان محمود غزنوی کے بیٹے ناصر الدین کے زمانے میں 1013ء کو لاہور تشریف لائے تھے اور 25 ستمبر 1072ء کو آپؒ کا وصال ہوا۔ 1191ء میں خواجہ غریب نواز نائب رسول فی الہند حضرت معین الدین چشتی ؒ لاہور تشریف لائے ، آپؒ نے اپنے مریدوں کے ساتھ کچھ عرصہ مزارِ داتا پر قیام اور چلہ کشی کی، پھر فرمایا:
گنج بخش ِؒ فیضِ عالم، مظہر نورِ خدا
ناقصاںدا پیرِ کامل، کاملاں را راہنما
یعنی (حضرت داتا صاحبؒ ) خزانے بخشنے والے تمام مخلوقات و موجودات کو بہت زیادہ فائدہ پہنچانے والے خدا کا نور ظاہر کرنے والے ، نامکمل لوگوں کے لیے کامل پِیر اور کامل (پیروں کے لیے ) راہنما (راستہ دِکھانے والے ) ہیں ۔
عاشق ِ رسولؐ علامہ اقبالؒ
عاشق ِ رسولؐ علامہ اقبالؒ نے حضرت داتا گنج بخش سیّد علی ہجویریؒ کی عظمت بیان کرتے ہوئے کہا تھا:
سیّدِ ہجویر مخدومِ امم
مرقدِ او پِیر سنجر را حرم
بند ہائے کوہسار آساں گیسخت
در زمینِ ہند تخمِ سجدہ ریخت
یعنی حضرت سیّد علی ہجویریؒ امتوں کے مخدوم ہیں۔ آپؒ کا روضہ خواجہ معین الدین چشتی ؒکے لیے حرم ہے۔ آپؒ نے حصولِ حق کی راہ میں حائل پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کردیا اور ہندوستان میں اسلام کا بیج بودیا۔
وزارتِ عظمیٰ کا دوسرا دور
17 فروری 1997ء سے 12 اکتوبر 1999ء تک میاں نواز شریف کی وزارتِ عظمیٰ کا دوسرا دور بھی ختم ہوگیا لیکن انہوں نے علی ہجویری ؒیونیورسٹی قائم کرنے کا اپنا وعدہ فراموش ہی کیا جاتا رہا ۔ ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان میں جنابِ مجید نظامیؒ کے مختلف نائبین کی صدارت میں عرس حضرت داتا گنج بخشؒ کے مواقع پر تقریبات کا انعقاد ہوتا رہا لیکن، وعدۂ علی ہجویری ؒیونیورسٹی فراموش ہی ہوتا رہا ۔ آخری بار 9 نومبر 2014ء کو ایوانِ کارکنان تحریک پاکستان کی تقریب میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری جنرل سیّد شاہد رشید نے مہمان خصوصی وفاقی وزیر مذہبی امور میاں عطا مانیکا سے وزیراعظم نواز شریف کا وعدۂ علی ہجویری یونیورسٹی یاد دلایا تو انہوں نے کہا کہ میں یقینا میاں صاحب کو یہ وعدہ پورا کرنے پر آمادہ کر لوں گا ۔ استاد شاعر عبرت مچھلی شہری نے نہ جانے کس موڈ میں کہا تھا :
کیوں پشیماں ہو اگر وعدہ وفا ہو نہ سکا
کہیں وعدے بھی نبھانے کے لیے ہوتے ہیں
ڈیپوٹیشن پر وفاقی وزیر خزانہ
میاں نواز شریف کے وزارتِ عظمیٰ کے تیسرے دَور (7 جون 2017ء سے 28 جولائی 2017ء تک ) ان کے سمبندھی وزیر خزانہ جناب اسحاق ڈار نے 7 جون 2013ء کو راولپنڈی میں میلاد کانفرنس سے خطاب کرتے ہُوئے کہا تھا کہ مجھے حضرت داتا گنج بخش سیّد علی ہجویریؒ کی طرف سے On Deputation وفاقی وزیر خزانہ بنا کر اسلام آباد بھجوایا گیا ہے۔ اس پر میں نے 9جون کو ’نوائے وقت‘ میں اپنے کالم میں لکھا تھا کہ کیا ہی اچھا ہو کہ جس طرح آستانہ ٔ حضرت داتا گنج بخش ؒ پر ہر روز اور ہر وقت غریبوں کے لیے لنگر کا بندوبست رہتا ہے اسی طرح کیوں نہ اسحاق ڈار صاحب اور وزیراعظم میاں نواز شریف صاحب سرکاری طور پر پاکستان کے ہر ضلع ، شہر اور گائوں میں بھی اس طرح کا بندوبست کردیا کریں ۔ میں جنابِ اسحاق ڈار اور وزیراعظم نواز شریف صاحب کا کچھ نہیں بگاڑ سکا۔
حضرت داتا صاحبؒ کی پکڑ
28 اگست 2020ء کو ’ نوائے وقت‘ میں میرے کالم کا عنوان تھا ’میاں نواز شریف، حضرت داتا صاحبؒ کی پکڑ میں‘۔ ’ پکڑ‘ ہندی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں ’ مواخذہ ، گرفت ، باز پرس، سر زنش وغیرہ۔ میں نے لکھا تھا کہ مجھے نہیں معلوم؟ کہ مرزا غالبؔ کے اِس شعر کا کیا مطلب تھا:
پکڑے جاتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر ناحق
آدمی کوئی ہمارا دمِ تحریر بھی تھا
سزا یافتہ وزیراعظم میاں نواز شریف (بقول خود) اپنا علاج کرانے کے لیے لندن میں ہیں لیکن دراصل وہ حضرت داتا گنج بخشؒ کی پکڑ میں ہیں۔ میاں نواز شریف صاحب کو پاسپورٹ مل چکا ہے ، وہ وطن کب واپس آتے ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف اپنے بھائی جان کو کب واپس بلاتے ہیں ، میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ صورت یہ ہے کہ پاکستان کی عدالتوں کو مطلوب میاں نواز شریف کے دونوں بیٹے برطانوی شہری حسین نوازاور حسن نواز بھی لندن میں ہیں ۔ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے والد میاں محمد شریف حضرت داتا گنج بخش سیّد علی ہجویریؒ کے بہت ہی زیادہ عقیدت مند تھے ۔ انہیں شاید علم نہیں تھا کہ ان کے فرزند اوّل میاں نواز شریف نے لاہور میں علی ہجویری یونیورسٹی قائم کرنے کا وعدہ کیا ہے ورنہ شاید وہ خود اس وعدے کی تکمیل کر دیتے۔
اور اب وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف صاحب شاعروں اور گلوکاروں کا کلام اکثر گنگناتے رہتے ہیں مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے برادرِ محترم میاں نواز شریف کو ناصر کاظمی کا یہ شعر سنا یا تھا یا نہیں:
تیری مجبوریاں درست مگر
تو نے وعدہ کیا تھا یاد تو کر