وفاقی شرعی عدالت کا سود کے خلاف تاریخی فیصلہ!
سالہ انتظار کے بعد آخر اللہ تعالیٰ نے پاکستانی قوم کو سرخروکیا اور وفاقی شرعی عدالت نے جماعت اسلامی کی پٹیشن پر سود کو کلی طور پر حرام قرار دیکر ایک تاریخ رقم کی ہے۔وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے میں حکومت کو پابند کیا گیا ہے کہ پانچ سال کے اندر اندر تمام معاشی کاروبار کو سود سے پاک کیا جائے۔اس فیصلے پر ہم اللہ کے شکر گزار ہیں اور ناصرف پاکستانی قوم بلکہ پوری امت کو اس کی مبارک باد دیتے ہیں۔اسلام دین فطرت ہے اور زندگی کا ایک جامع نظام پیش کرتا ہے جس پر عمل کرتے ہوئے ہم اپنی دنیا اور آخرت دونوں سنوارسکتے ہیں۔
برصغیر کے مسلمانوں کو طویل غلامی کے بعد اللہ تعالیٰ نے آزادی کی نعمت دی۔اس آزادی کیلئے ہمارے اسلاف نے کیا قربانیاں دیں اور کس طرح آگ و خون کے دریا سے گزرکر وہ پاکستان پہنچے یہ ہماری قومی تاریخ کا ایک ناقابل فراموش واقعہ ہے۔پاکستان کے 74سال کے سفرکو دیکھا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ ہم نے اپنی منزل کو کھودیا ہے۔ترقی و خوشحالی کے جو بنیادی اشاریے ہوتے ہیں وہ سب کے سب منفی ہیں۔ کسی بھی ملک کی ترقی میں چار بنیادی عناصر معیشت،امن و امان،عدل وانصاف اور خارجہ امور نہایت اہم ہوتے ہیں۔موجودہ ملکی صورتحال کو ان عناصر کی روشنی میں دیکھا جائے تو ہر طرف ایک گہری تاریکی ہے جس میں کچھ سجھائی نہیں دے رہا۔معیشت تباہی کے دھانے پر کھڑی ہے۔روپیہ اپنی بے قدری کے سارے ریکارڈ توڑ چکا ہے۔ سال ہا سال سے جنگ کی آگ میں جھلسنے والے افغانستان کی کرنسی کی قدر ہمارے روپے سے بہترہے۔بھوٹان،نیپال سب ہم سے آگے چلے گئے ہیں۔ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ کاغذ کا ایک بے وقعت ٹکڑا بن کر رہ گیا ہے۔ہر حکومت نے معیشت کو اس کے پاؤں پر کھڑا کرنے کے بڑے دلفریب وعدے کئے مگرحکمرانوں نے معیشت کی گاڑی عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) اور(ورلڈ بنک) کے حوالے کئے رکھی۔جبکہ آئی ایم ایف پہلے دن سے ہماری معیشت کی گاڑی کو بیک گیئر میں چلارہا ہے۔ دس کروڑ سے زیادہ لوگ خط غربت سے نیچے لڑھک گئے ہیں۔مہنگائی سولہ فیصد سے اوپر چلی گئی ہے۔اشیائے ضروریہ آٹا،چینی،گھی اور دالیں جو ہر گھر کی بنیادی ضرورت ہیں کی قیمتوں میں کئی گنااضافہ ہوچکا ہے جبکہ جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں بھی کئی سو گنا تک اضافہ ہوگیا ہے۔
معیشت کی تباہی کی اس صورتحال کو عمیق نظروں سے دیکھا جائے تو تمام خرابیوں کی جڑ سودی نظام معیشت ہے۔پاکستان پر اس وقت سو ارب ڈالر سے زیادہ کا قرضہ ہے جس نے پوری معیشت کو جکڑ رکھا ہے۔ملک کی کل جی ڈی پی 7500ارب روپے ہے جس میں سے 2900ارب سود کی ادائیگی میں چلاجاتاہے جو کل آمدن کا انتالیس اعشاریہ سات فیصد بنتا ہے۔جس ملک کی تقریبا آدھی آمدن سود کی ادائیگی میں چلی جائے، وہ آگے کیسے بڑھ سکتا ہے۔؟
اس وقت امریکہ اور برطانیہ سمیت دنیا کے 75ممالک میں اسلامی بینکاری جاری ہے اور حیرت انگیز طور پر غیر مسلم بھی اس سے استفادہ کررہے ہیں۔برطانیہ کے جس بینک نے اسلامی بینکاری کا آغاز کیا تھا اس میں سب سے پہلا اکاؤنٹ ایک غیر مسلم نے کھلوایااور اب اس بینک کی 14شاخیں قائم ہوچکی ہیں۔ملائشیا کے اسلامی بینکوں میں چالیس فیصد سے زائد کھاتہ دار غیر مسلم ہیں۔دنیا میں ہر جگہ سرمایہ دارانہ نظام معیشت آخری ہچکیاں لے رہا ہے۔ہمارے ہاں اس پر زیادہ پیش رفت نہ ہونے کی اصل وجہ ملک میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کا معیشت پر کنٹرول ہے۔آئی ایم ایف نے اژدھے کی طرح معیشت کو جکڑ رکھا ہے۔سود پر قرضے دینے والے یہ کیسے پسند کرسکتے ہیں کہ ان کا کاروبار بند ہوجائے۔اسی لئے اب آئی ایم ایف نے ہمارے ریاستی بینک کو بھی اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے 74سال پہلے اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے افتتاح کے موقع پر بلاسود معیشت کا اعلان کیا تھا۔مگر بانیء پاکستان کے اس حکم کی نافرمانی کرتے ہوئے ہم نے پون صدی گزار دی۔دستور پاکستان کی دفعہ ایف 38میں دوٹوک حکم دیا گیا ہے کہ ریاست جتنی جلد ممکن ہو، ربا کو ختم کرے گی لیکن قریبا نصف صدی سے حکمران دستور کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔اسی طرح جماعت اسلامی کی درخواست پر وفاقی شرعی عدالت نے 1991میں سود کے خاتمہ کا فیصلہ دیا تھا جس کے خلاف اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے اپیل کردی۔پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی حکومت نے بھی مسلم لیگ ن کی اپیل کی پیروی کی اور اپنے وکیل کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے ساتھ جنگ جاری رکھی,اب پھر مسلم لیگ کی حکومت ہے۔یعنی ان 32 سالوں میں حکومتیں تو بدلتی رہیں مگر ان کی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بتیس سالوں سے ریاست نے عدالتی احکامات کو بھی پس پشت ڈا لے رکھا۔اب ہم یہی عرض کریں گے کہ اگر حکومت نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے میں روڑے اٹکانے یا اس فیصلے پر من وعن عمل کرنے میں کسی کوتاہی کا ارتکاب کیا تو پھر جیسے ان لوگوں نے اللہ کے ساتھ جنگی چھیڑ رکھی ہے،پاکستانی قوم ان کے خلاف جنگ لڑے گی۔ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں،اللہ اور رسول ﷺکے احکامات سے بغاوت کرنے والے حکمرانوں کے گریبان ہونگے اور عوام کے ہاتھ ہونگے۔