سپریم کورٹ کا مارکیٹس کھولنے کا حکم
سپریم کورٹ نے ملک بھر میں ہفتہ اتوار سمیت تمام دن شاپنگ مالز اور مارکٹییں کھولنے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے قرار دیا کہ پاکستان میں کرونا اتنا سنگین نہیں‘ جتنی رقم خرچ کی جا رہی۔ فاضل چیف جسٹس نے کمشنر کراچی کو مخاطب کرکے کہا کہ دکانیں سیل کرنے کی بجائے ایس او پیز پر عمل کرائیں، جو دکانیں سیل کی گئی ہیں‘ انہیں بھی کھول دیں۔ چھوٹے تاجر کرونا کے بجائے بھوک سے ہی نہ مر جائیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کرونا ازخود نوٹس پر سماعتوں کے دوران جہاں مرکز اور صوبائی حکومتوں کی کارکردگی پر تنقید کی گئی‘ وہیں مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی گئی۔ مشترکہ حکمت عملی کیلئے اجلاس بھی ہوئے۔ ان میں اتفاق رائے سے فیصلے بھی ہوئے مگر ان پر عملدرآمد کیلئے اتفاق رائے والا عنصر غائب رہا۔ کچھ صوبوں میں لاک ڈائون میں نرمی لائی گئی اور کچھ نے پہلے والی صورتحال برقرار رکھی۔ خصوصی طورپر سندھ میں مارکیٹیں اور ٹرانسپورٹ کھولنے کے حوالے سے دیگر صوبوں سے الگ حکمت عملی نظر آئی۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں مرکز اور صوبوں کی درست رہنمائی کی ہے۔ وزیراعظم عمران خان بھی ایسے لاک ڈائون کے حامی رہے ہیں جس میں جھوٹے کاروباری لوگ کرونا کے بجائے بھوک سے نہ مرنے لگ جائیں۔ تاہم حکومت گومگو کا شکار نظر آئی نتیجتاً سپریم کورٹ کو خود انتظامی نوعیت کے احکام صدر کرنا پڑے۔ سپریم کورٹ نے بے ضابطگیوں کی بھی بات کی ہے۔ جو ایسے لوگوں کیلئے تنبیہ ہونی چاہئے جو ان نازک حالات میں بھی قومی وسائل پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ کرونا بدستور تباہی پھیلا رہا ہے۔ اس کا تدارک سردست حفاظتی اقدامات ہی سے ممکن ہے۔ سپریم کورٹ نے اگر کاروبار کھولنے کی اجازت دی ہے تو ایس او پیز پر عمل کو بھی یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔