فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز پاک افغان سرحد پر اگلی پوسٹوں کا دورہ کیا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں یکم مئی کو سرحد پار سے دہشت گرد حملے میں پاک فوج کے تین جوان شہید ہو گئے تھے۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان، افغان مفاہمتی عمل کی کامیابی اور خطے میں امن کے لیے مثبت کردار جاری رکھے گا۔ ہم کسی بھی غیر متوقع صورتحال کے لیے تیار ہیں۔ ہم مغربی کی طرح مشرقی سرحد پر بھی چوکس ہیں تاہم کامیابی کے لیے صبر ، عزم اور اتحاد کی ضرورت ہے۔
بھارت بڑی عیاری کے ساتھ پاکستان کے دونوں بازوئوں پر دبائو بڑھا رہا ہے۔ مشرقی سرحد پر براہِ راست توپ خانہ تعینات کر رکھا ہے۔ سرحدی علاقوں پر ہر روز بلاجواز اور کسی اشتعال انگیزی کے بغیر فائرنگ کرتا رہتا ہے۔ مغربی سرحد پر یہی کام افغان فوجیوں اور را کے تربیت یافتہ دہشت گردوں سے لیتا ہے۔ بھارت کی سٹریٹجی یہ ہے کہ پاکستان کو مشرقی اور مغربی سرحد پر مشغول رکھ کراُس کی قوت مزاحمت کو محدود کیا جا سکتا ہے۔ تاہم پاک فوج کی غیر معمولی بہادری، زبردست پلاننگ اور مثالی سرعت کے ساتھ نقل و حرکت کی استعداد، بھارت کو اُس کے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دے رہی۔ تعجب ہوتا ہے کہ افغان حکمرانوں کی غیرت قومی کو کیا ہوا کہ وہ اپنے محسن کے خلاف دشمن اسلام قوت کا آلہ کار بن گیا ہے۔ افغانستان میں شامل علاقوں کی معیشت کا ہمیشہ سے دارومدار اُس خِطے پر رہا ہے جو آج پاکستان پر مشتمل ہے۔ چند ٹکوں اور بھارتی ثقافتی طائفوں کی جھلک نے کابل کے حکمرانوں سے وہ بصیرت سلب کر لی ہے جو یہ ادراک کر سکے کہ وہ اپنے ملک کو بھارت کا تابع مہمل بنا کر اپنی آزادی اور غیرت کو دائو پر لگا رہا ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف خوفناک جنگ صرف اور صرف افغانستان کو پُرامن بنانے کے لیے لڑی ہے۔ کیا بھارت افغانستان کو امن دینے کی اتنی بڑی قیمت ادا کر سکتا ہے۔ افغان حکمرانوں کی ناعاقبت اندیشانہ پالیسیوں نے پاکستان کی مشکلات میں اگرچہ اضافہ کر دیا ہے تاہم پاکستان کو جکڑنے کے بھارتی اور کابل کے حکمرانوں کے ناپاک عزائم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ پاک فوج اپنے گھوڑے ہمہ وقت تیار رکھنے کی ضرورت سے غافل نہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024