فاٹا اصلاحات کا بل منگل کو قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قومی اسمبلی کے رواں سیشن میں فاٹا اصلاحات کا بل منظور ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ بل منگل کو قومی اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز مختلف سیاسی جماعتوں کے راہنما¶ں جن میں جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اﷲ‘ تحریک انصاف کے راہنما شاہ محمود قریشی‘ پی پی پی کے راہنما اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شیری رحمان‘ آفتاب احمد خان شیرپا¶‘ جی جی جمال‘ شاہ جی گل آفریدی شامل تھے‘ کا اجلاس ہوا جس میں حکومت کے مشیر قانون بیرسٹر ظفر اﷲ خان نے فاٹا اصلاحات کے بل کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن دی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس کے شرکاءنے اس بات پر اتفاق رائے کیا کہ حکومت کا بل جامع ہے اور اس میں تمام امور کا احاطہ کر لیا گیا ہے۔ مجوزہ بل کے مطابق فاٹا کا کے پی کے میں انضمام کا عمل 21 جولائی 2019 ءکو مکمل ہو گا اور مجوزہ بل میں عبوری عرصے میں یہ فاٹا میں ریگولیشن‘ امن و امان‘ انصاف کی فراہمی اور دوسرے تمام امور کی انجام دہی کا طریقہ دے دیا گیا ہے۔ فاٹا کے کے پی کے میں شامل ہونے کے بعد فاٹا قومی اسمبلی کی نشستیں 6 ہوں گی۔ جن کی تعداد اس وقت 12 ہے جبکہ فاٹا سے سینیٹ کی نمائندگی کرنے والے سینیٹرز بھی جولائی 2019 ءتک اپنی نمائندہ حیثیت برقرار رکھیں گے۔ اس کے بعد کے پی کے اسمبلی آئین کے طریقہ کے تحت سینیٹرز کا انتخاب کرے گی۔ پیر کو فاٹا اصلاحات کے حوالے سے ایک مزید اجلاس ہو گا جس میں وفاقی وزیر اور دوسرے اعلیٰ حکام شریک ہوں گے جو سیاسی راہنما¶ں اور ارکان پارلیمنٹ کو بریفنگ دیں گے اور مزید اتفاق رائے کی کوشش کریں گے۔ جے یو آئی نے گزشتہ روز کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ جماعت اسلامی کے راہنما اور پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اﷲ نے رابطہ پر بتایا کہ اجلاس ہوا ہے اور شرکاءمیں عمومی اتفاق رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کے لئے جماعت اسلامی گزشتہ 10 سال سے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہاکہ جے یو آئی حکومت کی اتحادی ہے۔ حکومت کو چاہئے جے یو آئی کو قائل کرے۔
فاٹا اصلاحات بل