اللہ تبارک وتعالی نے قرآن مجید و فرقان حمید میں فرمایا: ”روزہ میرے لئے ہے اور میں خود اس کی جزا دوں گا“ اس آیت کریمہ پر روشنی ڈالنے سے قبل اس سال بھی صحت وسلامتی کے ساتھ ہمیں اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے رمضان کی یہ گھڑیاں نصیب ہو جانے پہ میں تمام اہل وطن کو رمضان کی مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ رمضان المبارک کی یہ ساعتیں بے حد قیمتی ہیں۔ رمضان کی یہ ساعتیں ہمارے لئے رحمت کی سبیل‘ بخشش کی نوید اور عذاب الٰہی سے نجات وجنت کے حصول کا وسیلہ بن سکتی ہیں مگر ان ساعتوں کا بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے ہمیں عبادت کی مشقت کا ایک خوبصورت چیلنج قبول کرنا ہوگا۔ رمضان کے روزے رکھنا فرضی عبادت ہے جس کی جزا رب کریم نے اپنے اختیار سے وسیع وبسیار کر رکھی ہے کہ ہر عبادت کی جزا کا تول ہے لیکن روزہ دار کی جزا کا کوئی تول نہیں۔ پروردگار عالم روزہ دار کی جزا جتنی چاہے جس طرح چاہے بڑھا سکتا ہے۔ یہ بھی اجر کی نشانی ہے کہ روزہ دار کا طبعی میلان عبادتوں اور نیکیوں کی طرف مبذول ہو جاتا ہے۔ عبادت کا جذبہ بڑھ جاتا ہے۔ رمضان دراصل بندہ بشر کے ایک ماہ کے تربیتی کورس کا نام ہے۔ اس تربیتی کورس میں ہمارے اندر خلق خدا کیلئے دل گدازی کا جاگزیں ہوجانا بہت بڑی کامیابی ہے۔ مسکینوں‘ یتیموں‘ بے سہاروں اور لاچاروں کو توجہ دینا ان کی ضرورتوں کا خیال رکھنا انہیں کھلانا پلانا یہ سب معاشرتی ماحول کے سدھار اور باہمی ربط میں شفقت ومہربانی کی فضا کو خوبصورت بنا دیتا ہے۔ یہ ماہ صیام کا وصف ہے کہ جس میں ہم سماجیات کے حسن اور ایک دوسرے کے احساس سے آشنائی حاصل کرتے ہیں۔ ہماری مالی عبادتیں نہ صرف خلق خدا کی دعا¶ں ومسرتوں کا باعث ہوں گی بلکہ یقیناً ہمیں قرب الٰہی کی طرف بھی لیکر جاتی ہوں گی۔ تبھی تو کہتے ہیں کہ سکون قلب کا تجربہ اس عظیم ماہ صیام کا بہترین تحفہ ہے۔ روزہ کیا ہے‘ روزہ صرف کھانے پینے سے پرہیز نہیں ہے‘ روزہ حقیقت میں ایک قلبی عبادت ہے۔ پیٹ پوجا کو اپنا شعار بنانے والے اسے پیٹ اور معدے کی عبادت نہ سمجھیں؟ ہمارے اردگرد بے شمار لوگ ایسے بھی ہیں جو کھانے کیلئے جیتے ہیں۔ قلبی سدھار رکھنے والے اس کے برعکس جینے کیلئے کھاتے ہیں۔ اپنی جسمانی ومعدے کی ضرورت کیلئے حسب توفیق اور بھوک رکھ کر کھانے والے نفیس لوگوں کو روزہ گراں نہیں گزرتا۔ جنہوں نے دنیا کو موج میلہ‘ کھانا پینا اور ہنسنا کھیلنا سمجھ رکھا ہے وہ بھی رمضان کی برکت سے اپنے پورے سال کے شیڈول پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ یہ قدرت الٰہی ہے کہ روزہ پرہیزگاری کیلئے بنایا گیا ہے۔ روزہ تقویٰ کیلئے بنایا گیا ہے۔ پرہیز گاری وتقویٰ کا تعلق خوف خدا سے ہے اور خوف خدا سے مراد یہ ہے کہ روزہ دار اپنے نفس کو اپنے کنٹرول میں رکھے۔ روزہ ضبط کا نام ہے‘ روزہ صبر و تحمل واستقلال کا نام ہے۔ صبر وتحمل‘ ضبط واستقلال دراصل اعمال حسنہ ہیں اور نفس امارہ پہ قابو ہے۔ چغلی‘ غیبت‘ عیب جوئی‘ بہتان تراشی‘ جھوٹ‘ مکر اور بے حیائی کے کاموں سے باز رہنے اور آئندہ کیلئے توبہ کرنے کا عمل صحیح روزہ ہے۔ یعنی روزہ دار احساس کرے کہ وہ کس آقا دو جہاں کا اُمتی ہے اور آپ کی تعلیمات کیا ہیں، ہمارا رب ہم سے کیا چاہتا ہے؟ روزہ روح کا روزہ ہے‘ روزہ زبان کا روزہ ہے‘ روزہ قلب کی پاکیزگی کا روزہ ہے۔ زبان کا روزہ اس طرح سے کہ ہماری زبان سے کسی کی دل آزاری نہ ہو‘ غلط بیانی نہ ہو، گالی گلوچ نہ ہو‘ نازیبا جملے نہ ادا ہوں۔ ہاں اگر کسی سے تکلیف ملی ہو تو ایسا بے اختیار ہو تو اللہ غفور الرحیم ہے۔ قلب کی پاکیزگی کا روزہ اس طرح ہے کہ دل میں بدگمانی، کینہ‘ حسد اور بغض سب کچھ چھٹ جانا چاہیے۔ یہ کام بہت مشکل ہے کیونکہ جن کے دلوں میں عناد‘ حسد اور کینہ بھرا ہوتا ہے ان پر اللہ کی رحمت کا سوال شنید میں نہیں آتا اور اللہ خوب واقف ہے کہ معاشرتی برائیوں اور فساد کی اصل جڑ حسد، کینہ اور دل کا عناد ہے۔ اسی لئے قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے کہ ”فتنہ قتل سے زیادہ شدید ہے“ دل میں حسد اور کینہ رکھنے والے کی دنیا میں سزا یہ ہے کہ اس کی دعا ہی قبول نہیں ہوتی چنانچہ رمضان المبارک کی ایک دعوت عام حی علی الفلاح ضرور ہے۔ دل میں کھوٹ پالنے والا متقی ہو ہی نہیں سکتا۔ آپس کے بیر کو پھیلانے والا بے حد گنہگار ہے لیکن رمضان کے مہینے کی برکتیں عام بلکہ سرعام ہیں‘ اس لئے قارئین کرام یہ مہینہ خود کو ٹٹولنے کا مہینہ ہے۔ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ ہم کہیں کسی کے ساتھ زیادتی‘ ظلم‘ ناانصافی اور حق تلفی تو نہیں کر رہے، کہیں ہم معاشرے میں فتنوں اور فساد کا باعث تو نہیں؟ کہیں ہماری وجہ سے خالق خدا کی اس زمین پہ بگاڑ و بدامنی کو تو فروغ حاصل نہیں ہو رہا؟ ہم میں سے اکثر کی اس مہینے میں اپنے عمل کی شرمندگی اور راہ راست پر پلٹ آنے کا ارادہ جہنم کی آگ کو ٹھنڈا کر دے گا۔
ماہ صیام میں آسمانوں پر توبہ کی قبولیت کا بننے والا جو سماں بندھے گا ممکن ہے اس سماں میں اپنی درخواستیں درج کروانے کا یہ موقع پھر ہمیں ملے یا نہ ملے۔ ہاں۔حلال رزق کا اہتمام بھی اس مہینے کی مبارک ساعتوں کا ایک درس ہے۔ رزق حلال کے حصول کے تمام طریقے قرآن کریم وسنت نبوی میں مکمل طور پر واضح ہیں۔ یہ بھی یاد رکھیے رزق حلال سے اللہ کی رحمت برستی ہے‘ بے جا اسراف کرنا وبخیل ہونا بھی اللہ کی رحمت سے دور کرتا ہے۔ اسی صورتحال میں رمضان بندے اور اللہ کے رشتے کو صحیح معنوں میں جوڑنے آیا ہے۔ رمضان بندے کو اپنی بھولی بندگی یاد دلانے، اپنے رب کے جمال وجلال کی اصل یاد دلانے آیا ہے۔ اس لافانی ہستی کہ جس نے ہمیں بنایا‘ پیدا کیا، آبیاری دی اور پھر وہ ہمیں واپس بلالے گا‘ رمضان اسی ذی شان کی غلامی کا ڈھنگ سکھانے آیا ہے۔ رمضان تمام عالم اسلام پر چھایا ہے۔ رمضان امت محمد کیلئے رحمتوں‘ برکتوں‘ بخششوں اور جنتوں کی بشارت لیکر آیا ہے۔ رمضان آیا ہے‘ رمضان آیا ہے۔۔۔۔۔۔ خوش آمدید ماہ رمضان۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024