کیا ہونے جا رہا ہے؟
قومی سلامتی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کے بعد قوم کو بتانا پڑا کہ ممبئی حملوں کے حوالے سے نوازشریف کا بیان غلط اور گمراہ کن ہے۔ نوازشریف کے الزامات غلط فہمی، رنجش، مغالطہ آمیز موقف پر مبنی ہیں جن میں حقائق کو نظرانداز کیا گیا۔ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں میاں صاحب کے بیان کو مسترد کیا گیا، ہوا کا بدلا ہوا رخ دیکھنے کے باوجود نوازشریف کے پائے استقامت میں جنبش نہ آئی۔
جواب الجواب میں قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ کو مسترد کر دیا، کہنے لگے ”کچھ بھی سہنا پڑے حق بات کروں گا، کون غدار ہے قومی کمیشن بنائیں فیصلہ ہو جائے گا جو مجرم ہے اسے سر عام پھانسی دی جائے، مجھے غدار کہنے والے سب سے بڑے غدار ہیں۔ بیان پر قائم ہوں“ گویا نوازشریف نے قومی سلامتی کے ادارے کیخلاف طبل جنگ بجا دیا اس سے پہلے وہ کہہ چکے تھے زمینی مخلوق خلائی مخلوق کو شکست دےگی۔
گیارہ روز بعد منظر نامہ یکسر بدل جائےگا سارے صاحبان اختیار بے اختیار ہو جائینگے۔ نگران سیٹ اپ سامنے آ جائےگا۔ نوازشریف اقتدار میں رہ چکے ہیں ، سیانے تجربہ کار ہیں کہ طاقت ریاستی اداروں کے پاس ہے اور کوئی بھی انہیں کمزور کرنے کی ہمت نہیں رکھتا۔ موجودہ قائم مقام چیف جسٹس جسٹس آصف سعید کھوسہ پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے تیرہ ماہ پہلے نوازشریف کو اقتدار کیلئے نااہل قرار دیا تھا انکے صادق اور امین نہ ہونے کا اعلان کیا تھا بلکہ گاڈ فادر اور سیسیلین مافیا سے تشبیہ دی تھی۔ بعد ازاں پانامہ کیس کے فیصلے میں ان کے دوسرے جج ساتھیوں نے بھی جسٹس کھوسہ کی ہمنوائی کی اور نوزشریف پر تاحیات نااہلی کی مہر ثبت کرکے گھر بھجوایا تھا، وہ 28جولائی 2017ءجمعہ کا مبارک دن تھا جو نوازشریف کیلئے نامبارک ثابت ہوا تھا اور پھر ہر آنیوالا دن اُن سے منہ موڑتا چلا گیا۔ نیب چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی تقرری میں بھی نوازشریف کی رضا شامل تھی اور سب سے بڑھ کر جنرل قمر جاوید باجوہ بھی انہی کا انتخاب ہیں لیکن وہ یہ بھول گئے کہ اعلیٰ فوجی اداروں کے سربراہ کسی کے ذاتی ملازم یا اسکے اقتدار کے رکھوالے نہیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بقا اور سلامتی کا حلف اٹھائے ہوئے ہیں وہ کسی شخصیت کے نہیں اپنے ملک کے وفادار ہوتے ہیں۔
نوازشریف زمینی مخلوق کے ہاتھوں خلائی مخلوق کو شکست دینے کی بات کر چکے ہیں کیا وہ نہیں دیکھتے کہ احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر وفاقی کابینہ کے 60 وزراءمیں سے کتنے انکے گرد جمع ہوتے ہیں خود انکے بھائی شہبازشریف اور اُنکے فرزند حمزہ شہباز اور پنجاب حکومت کے سب سے بڑے لاﺅڈ سپیکر رانا ثناءاللہ کتنی بار نوازشریف کی پشت پر کھڑے ہوئے ہیں؟ نواز شریف پتہ لگانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کی بنیاد کس نے رکھی ان سے زیادہ قومی راز کون جانتا ہے کہ دہشت گردی کے ڈانڈلے کہاں جا کر ملتے ہیں وہ یہ بھی سوال کرتے ہیں کہ بتائیں دنیا میں کون سا ملک دہشت گرد ہے؟ کشمیر میں رات دن ظلم و بربریت کس کے حکم سے روا رکھا جا رہا ہے
وزیر اعظم عباسی کے نزدیک نواز شریف کو کسی کے حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں نہ چاہیے۔ جس شخص نے ملک کا دفاع ناقابل تسخیر بنایا اس کو غدار کہا جا رہا ہے جو قبول نہیں۔ ہمارے ہاں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کون کر رہا ہے۔ بلوچستان کے معدنی ذخائر اور توانائی کے پوشیدہ ذرائع پر کس کی نظر ہے بھارت نے عالمی سطح پرپاکستان کیخلاف منفی پراپیگنڈہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ہمارے سفیر اس کے جواب میں کیا کارکردگی دکھا رہے ہیں ؟ ابلاغی یلغار اور سفارتی ہتھکنڈے کون استعمال کر رہا ہے؟ زبان درازی کے بعد صفائیاں کام نہیں آئیں ۔ پاکستان ایف اے، ٹی ایف کی گرے سے بلیک لسٹ کے خطرے سے دو چار ہے۔ کرنل جوزف کے بارے ہم امریکی پریشر برداشت نہیں کر سکے اور اسے پتلی گلی سے نکال دیا گیا۔ دیکھنا یہ ہے نواز شریف کہاں تک کھڑے رہتے ہیں اور اس کے برعکس قوت برداشت کہاں تک ہے۔ امریکہ مود ی کا سپورٹر ہے وہ چاہتا ہے کہ مودی اگلا الیکشن بھی جیت جائے نواز شریف نے کہا تھا کہ ”سرحد پار جا کر 150لوگوںکو قتل کر دینا قابل قبول نہیں ، عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنہیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں یہ بات کہنے کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ڈیڑھ سو لوگوں کو قتل کردیں “
نواز شریف ملک کیلئے مشکل وقت کو دعوت دے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے ہمیں پہلے ہی گرے ایریا میں رکھا ہوا ہے اور اب وہ معمولی سی بات پر بھی ہمیں اقتصادی پابندیوں کا شکار بنا سکتے ہیں ۔ ہم پابندیوں میں زندہ نہیں رہ سکیں گے۔ نواز شریف کے سینے میں بے شمار راز دفن ہیں وہ ان کو کھول دینگے کیا انہیں موقع دیا جائےگا کہ وہ ان رازوں کو بھی طشت ازبام کردیں جن کا انہوں نے تین بار حلف اٹھا رکھا ہے نواز شریف کہہ چکے ہیں۔ غدار وطن شیخ مجیب الرحمن وطن دشمن نہیں بلکہ محب وطن تھا اس کو ہم نے وطن دشمن بنایا جبکہ بھارتی حکمران کہتے رہے کہ شیخ مجیب طویل عرصے سے ان کا تنخواہ دار ملازم تھا اور انکی سازشوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مدد گار تھا۔ نواز شریف کی ان باتوں کے بعد ن لیگ سخت بدنظمی کا شکار ہوگئی ہے، بھارتی میڈیا میں اسی بات کو اچھالا جا رہا ہے کہ ممبئی حملہ پاکستان سے کیا گیا تھا ۔ دشمن پوری قوت سے فاٹا ، بلوچستان ، گلگت بلتستان اور کراچی میں سرگرم عمل ہے پشتون تحفظ موومنٹ کے پیچھے کون ہے ؟ لسانی مذہبی اور سیاسی نفرتوں کو کون ہوا دے رہا ہے ؟
ملکی معیشت تباہی کی طرف گامزن ہے بیرونی قرضے اور واجبات 91.761ارب ڈالرز تک پہنچ گئے ہیں۔ شہباز شریف نے حالات کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نواز شریف کے بیانیے میں نرمی لانے کی کوشش کرینگے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ متنازع بیان سے پارٹی کو نقصان پہنچا اس وقت ن لیگ اپنی تاریخ کے بڑے امتحان سے دو چار ہے۔ ملک کا سیاسی منظر نامہ تیزی سے تبدیل ہونے جا رہا ہے۔ لوڈشیڈنگ بارے سارے حکومتی دعوے ٹھس ثابت ہوئے ہیں، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ تو دو ر کی بات ، تعطل کا دورانیہ کم نہیں ہو سکا۔ رمضان کے آغاز پر ہی ہرشہر میں گراں فروشی عروج پر ہے۔ دکانداروں اور ریڑھی والوں کے سامنے شہری بے بس ہیں۔ لوگ سوال کرتے ہیں پنجاب میں ڈھیروں وزیروں انکی وزارتوں اور محکموں کے ساتھ56 اضافی کمپنیاں ہیں کیا مہنگائی کے ذمہ داروں کی پکڑ دھکڑ کیلئے کوئی کمپنی نہیں ؟ وزراءچیف سیکرٹری ، سیکرٹریوں ، کمشنروں ڈپٹی کمشنروں کے کیا فرائض اور ذمہ داریاں ہیں حکومت کے آخری ایام میں گورننس برائے نام رہ گئی ہے ہر سرکاری شخص اپنے اختیارات سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں مصروف ہے رواں ماہ میں بجلی کا دوسرا بدترین بریک ڈاﺅن سامنے آچکا ہے۔ پنجاب کی صنعتوں کیلئے 10 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا پروگرام بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ بجلی کی طلب 20 ہزار میگاواٹ سے زائد ہے۔ ارکان اسمبلی نے جاتے جاتے پنجاب اسمبلی میں آنیوالوں کےلئے قابل تقلید مثال قائم کی ہے۔ الوداعی گروپ فوٹو بنوانے سے پہلے گتھم گتھا لاتیں گھونسے اور تھپڑ مار کر ایک دوسرے اور ایوان کو الوداع کہا۔ زبان درازی کے ماہر رانا ثناءاللہ نے کہہ دیا کہ بنی گالہ میں شراب اور ڈانس پارٹیاں ہوتی ہیں۔ سب سے زیادہ تشویش ناک بات دہشت گردوں کا ایک بار پھر شدومد سے سر اٹھانا ہے کرنل سہیل کی شہادت پر ہر محب وطن اشک بار ہوا ہے عباسی خلیفہ جاتے جاتے ملک کو 91.8ارب ڈالر کے قرضوں میں باندھ گئے ہیں۔