لاہور (خصوصی رپورٹر+ اپنے نمائندے سے+ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی ایکسپو سنٹر میں ورچوئل یونیورسٹی کی تقریب میں شمولیت کے موقع پروزیراعظم کے سکیورٹی سٹاف اور پنجاب پولیس کے افسران اور اہلکاروں میں شدید تلخ کلامی کے بعد ہاتھاپائی ہوگئی۔ بعدازاں ایس پی صدر اطہر وحید کے حکم پر سکیورٹی سٹاف کے اہلکار طلعت کو حراست میں لے لیا گیا تاہم اعلیٰ حکام کی مداخلت پر اسے چھوڑ دیا گیا اور معاملہ رفع دفع کرا دیا گیا۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے اور انکوائری کی ہدایات دیدی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ایکسپو سنٹر میں یونیورسٹی کے کانووکیش میں شریک تھے کہ اس دوران گیلانی کے سکیورٹی اہلکار نے ایک پولیس انسپکٹر کو اسلحہ سمیت وزیراعظم کے قریب جانے سے روکدیا جس پر دونوں میں تلخ کلامی کے بعد ہاتھاپائی شروع ہوگئی۔ ایس پی صدر نے سکیورٹی اہلکار طلعت کو حراست میں لے لیا اور مطالبہ کیا کہ وہ بدتمیزی پر معافی مانگے تاہم بعدازاں اسے چھوڑ دیا گیا۔ آئی این پی کے مطابق فریقین میں تلخ جملوں کیساتھ ایکدوسرے کیخلاف غلیظ گالیوں کا بھی آزادانہ استعمال ہوا۔ ڈی آئی جی آپریشنز رائے طاہر کا کہنا ہے کہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرلیا گیا ہے۔ خصوصی رپورٹر کے مطابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے آئی جی پنجاب پولیس کو حکم دیا ہے کہ ایس پی اطہر وحید خاں کا بلوچستان تبادلہ کردیا جائے جبکہ ترجمان گورنر ہاﺅس کے مطابق اطہر وحید کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے انکی جگہ محمد شریف کو ایس پی صدر تعینات کیا گیا۔ رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ گورنر ہاﺅس میں بیٹھا شخص گورنر پنجاب کم اور پاٹے خان زیادہ لگتا ہے، پنجاب پولیس کے کسی اہلکار کو کسی کی خواہش پر تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔یہ واقعہ محض غلط فہمی کی بناءپر ہوا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی تقریب میں سکیورٹی کی ذمہ داری متعلقہ ایس پی کی ہوتی ہے جھگڑے کو کوئی اور رنگ دینا مناسب نہیں ہے۔ ادھر اطہر وحید نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جھگڑے کی وجہ یہ تھی کہ میں دو مرتبہ وزیراعظم کے سٹیج کے قریب سے گزرا تو مجھے سکیورٹی گارڈ طلعت نے روکا اور کہا کہ اسلحہ لگاکر سٹیج کے قریب کوئی نہیں جا سکتا جس پر میں نے اسے کہا کہ وزیراعظم میرے علاقے میں ہیں میں بھی سکیورٹی فراہم کرنے کا زیادہ ذمہ دار ہوں، بدتمیزی پر ایس پی صدر نے وزیراعظم کی تقریب ختم ہوتے ہی اسے زبردستی گاڑی میں ڈال کر متعلقہ تھانہ بھجوا دیا۔ ایس پی صدر مقدمہ درج کرنے پر بضد تھے اسی دوران اس نے معافی مانگ لی اور اسے چھوڑ دیا گیا۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024