مکرمی! پچھلے بدھ کو میں ماڈل ٹاﺅن میں ایک گراﺅنڈ میں تقریب تقسیم انعامات میں بیٹھا تھا، شام کو میرے گھر ایک بہت ہی پرتکلف عشائیہ تھا جس میں کرکٹ سے وابستہ مشہور شخصیات کے علاوہ دیگر اہم شخصیات نے حصہ لینا تھا، اچانک میرے بیٹے نے ایسی خبر دی جس سے میرے اعصاب نہ صرف جوابدہ سے ہو گئے بلکہ میری آنکھوں میں اندھیرا بھی آ گیا۔ میرے بیٹے نے کہا بابا کہاں ہو، بیٹا ماڈل ٹاﺅن میں عاقل پرویز انکل کا حرکت قلب بند ہونے سے انتقال ہو گیا، میں اس وقت جہاں تھا ان کا گھر محض سو گز کے فاصلے پر تھا، مجھے یقین نہ آ رہا تھا بڑی مشکل سے ان کی رہائش گاہ پر پہنچا، اپنی تین بہنوں میں سب سے چھوٹی بہن جو اب سے کچھ دیر پہلے بیوہ ہو گئی جن کے دو معصوم بچے احسن بیٹا اور ندا فاطمہ بیٹی کو گلے لگایا، بہن کو تسلی دی اور کہا کہ کبھی اپنے اوپر لوگوں سے ترس کا موجب نہ بنا پتھر چاٹ لینا لیکن کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانا میری چھوٹی بہن اور اس کی بیٹی اور بیٹے پر کیا گزری، آسمان گرا۔زمین پھٹی۔ لیکن پرویز بھائی کی وہ مزاحیہ باتیں چٹکلے ان کا ہمارے گھر آ کر سب سے مزاق کرنا۔ وہ بہت ہی باغ و بہار شخصیت تھے میں نے ان کی میت پر ہر حلقہ فکر اور اسلامی فرقے کے لوگوں کو روتے دیکھا پرویز بھائی تمہاری وجہ سے تمہارے دائیں ہاتھ کرنل طاہر کاردار تنہا رہ گئے۔ پرویز بھائی تمہاری چاپوں کی آواز قہقہے اب بھی تمام کمروں سے سنائی دیتی ہے، تم میرے معصوم بھانجے بھانجی اور بیٹی جیسی بہن سمیت کتنے دوستوں، رشتہ داروں کو اکیلا چھوڑ گئے، میں اکثر سوچتا ہوں کہ ”دنیا سے جانے والے جانے جاتے ہیں کہاں“۔
(طاہر شاہ سابق فرسٹ کلاس کرکٹر سابق منیجر کوچ سروس انڈسٹریز)
وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل
مکرمی! روٹ نمبر9 والی بس میں سٹاپ ٹوسٹاپ کی لسٹ آویزاں نہیں ہے۔ میری اعلیٰ حکام سے گذارش ہے کہ روٹ نمبر 9 والی بسوں کو فوری حکم دیا جائے کہ اس کی ریٹ لسٹ فوری طور پر لگائی جائے کیونکہ یہ سٹاپ ٹو سٹاپ 15 روپے وصول کر رہے ہیں جو یہ عوام کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔
(ناظم شوکت چیئرمین مسائل کمیٹی)
کیا وزیر اعظم پاکستان اسے
پڑھنا پسند فرمائیں گے
مکرمی!وہ کونسا عذاب ہے جو موجودہ جمہوری حکومت نے غریب عوام پر نازل نہیں کیا ۔سردی میں گیس نے گھروں کے چولہے اور فیکٹریوں کی چمنیوں کو منجمد کئے رکھا گرمی انتہا پر پہنچی تو ہے بجلی کچھ انداز سے ناپید ہوگئی ہے کہ انسانی زندگی عذاب کا روپ دھار چکی ہے۔اوپرسے اس کی قیمت میں آج ایک بار پھر ہوشربا اضافہ کردیا گیا ہے۔ایک طرف حکمران طبقہ سرکاری خزانے کے بل پر پُر تعیش زندگی گزار رہا ہے دوسری طرف فاقہ زدہ عوام ہیں۔پاکستانی معاشرے میںپیدا ہونے والا یہ فرق جب تک ختم نہیں ہوجاتا ہے اس وقت تک نہ تو پاکستان کی حالت سنور سکتی ہے اور نہ ہی اس ملک میں بجلی گیس کی قلت ختم ہوسکتی ہے ۔
(ایم اے لودھی )
آبرو جان سے قےمتی ہوتی ہے
مکرمی! پاکستان اس وقت دہشت گردی کی خلاف جنگ مےں امرےکہ کا سب سے بڑا اتحادی ہے۔ ہم اس جنگ مےں سب کچھ کھو چکے ہےں جو ہم نے پچھلے 64 سالوں مےں حاصل کےا تھا۔ ہماری معےشت تباہ حال ہو چکی ہے۔ سارا معاشرہ بے روزگاری‘ مہنگائی‘ تشدد‘ دہشت گردی‘ ڈےپرےشن اور لاءلےس نےس کی انتہا کو چھو رہا ہے اور اس جنگ مےں اب تک ہمارے اتنے فوجی جوان اور سولےن شہےد ہو چکے جتنے تےن جنگوں مےں نہےں ہوئے۔ اب وقت ہے کہ ہم کوشش کرےں بےرونی دباو¿ کے سامنے ہماری قوتِ مدافعت کمزور نہ پڑے اور ےہ تاثر نہ ملے کہ ہم بزدل قوم ہےں۔ آبرو بہر حال جان سے زےادہ قےمتی ہوتی ہے۔
(رانا زاہد اقبال فےصل آباد)
عوام کب اُٹھیں گے
مکرمی! جنرل پرویز مشرف کی تباہ کاریوں کے بعد موجودہ خود سر حکومت نے ملک و قوم کی بربادی میں رہی سہی کسر نکال دی ہے۔ فحاشی، عریانی، قبضہ گیری، ڈاکوﺅں، اغوا، بدعنوانیوں، مہنگائی اور قتلوں نے قوم کا بھٹہ بٹھا دیا ہے۔ بجلی، سوئی گیس کی قلت اور بلوں نے قوم کو زندہ درگور کر دیا ہے۔ مگر کوئی اسکا نوٹس نہیں لے رہا۔ آجا کے عدلیہ اس صورتحال میں بڑی جرا¿ت و ہمت کے ساتھ قوم کا ساتھ دے دیتی ہے۔ سیاستدانوں کو اپنے مفادات کی پڑی ہے۔
(جاذب بُخاری)
ہوش کے ناخن لیں
مکرمی!لاہور میں امن کی آشا کے نام سے ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں یوسف رضا گیلانی نواز شریف، عمران خان شہبازشریف سمیت ملکی تاجر برادری نے بھی شرکت کی۔ سب نے بھارت سے تجارتی حجم بڑھانے کی بات کی۔ کسی نے یہ نہیں کہا کہ جب تک بھارت ہمارے دریاﺅں کا پانی روک کر ڈیم بنانا بند نہیں کرے گا۔ تب تک بھارت سے کسی موضوع پر بات نہیں ہو گی۔ سیاستدانوں سے گزارش ہے کہ ہوش کے ناخن لیں اور بھارت سے پیار کے چکروں میں مت پڑیں۔اس دفعہ اس نے امن کی آشا کو استعمال کیا ہے، کشمیر آزاد کرائیں پھر تجارتی تعلقات کی بات کریں۔
(فہد بشیر جرال گوجرانوالہ )
ویژن.... یا .... ڈویژن
مکرمی! ایم کیو ایم نے صوبہ صوبہ کے کھیل کی شروعات جنوبی پنجاب کے صوبہ سے کی اور یہ پینڈورا بکس کھلتا ہی چلا گیا، اب ایم کیو ایم کے لیڈران یا رہنما الطاف بھائی کی ویژن پر صدقے واری جا رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کو اپنے جناح پور کے خواب کی تعبیر نظر آ رہی ہے اور اس کے سوا کچھ نہیں۔
(طلحہ حمید غازی، 92۔راوی بلاک علامہ اقبال ٹاﺅن، لاہور)
وطن میں امن پھیلائیں
دل ایک اور دھڑکن ایک
رشتے ناطے رستے ایک
ان رستوں پر کتنے بہرے
ان پہروں کو کون ہٹائے
ان بہروں کو کون سنائے
گیت خوشی کے
گیت امن کے
سندر سپنوں کے جیون کے
آ¶ مل کر گیت یہ گائیں
امن پھیلائیں امن پھیلائیں
(ڈاکٹر محمد وسیم خان - راولپنڈی)
احتساب
آﺅ لوگوں ہم خود کا احتساب کرتے ہیں
نہ کسی پہ طنز کرتے ہیں نہ کسی پہ الزام دھرتے ہیں
آﺅ لوگوں ہم خود کا احتساب کرتے ہیں
اندھیروں کو اجالوں سے بدلنے کی بات کرتے ہیں
آﺅ لوگوں ہم خود کا احتساب کرتے ہیں
(سید علی عبداللہ شیرازی)
(طاہر شاہ سابق فرسٹ کلاس کرکٹر سابق منیجر کوچ سروس انڈسٹریز)
وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل
مکرمی! روٹ نمبر9 والی بس میں سٹاپ ٹوسٹاپ کی لسٹ آویزاں نہیں ہے۔ میری اعلیٰ حکام سے گذارش ہے کہ روٹ نمبر 9 والی بسوں کو فوری حکم دیا جائے کہ اس کی ریٹ لسٹ فوری طور پر لگائی جائے کیونکہ یہ سٹاپ ٹو سٹاپ 15 روپے وصول کر رہے ہیں جو یہ عوام کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔
(ناظم شوکت چیئرمین مسائل کمیٹی)
کیا وزیر اعظم پاکستان اسے
پڑھنا پسند فرمائیں گے
مکرمی!وہ کونسا عذاب ہے جو موجودہ جمہوری حکومت نے غریب عوام پر نازل نہیں کیا ۔سردی میں گیس نے گھروں کے چولہے اور فیکٹریوں کی چمنیوں کو منجمد کئے رکھا گرمی انتہا پر پہنچی تو ہے بجلی کچھ انداز سے ناپید ہوگئی ہے کہ انسانی زندگی عذاب کا روپ دھار چکی ہے۔اوپرسے اس کی قیمت میں آج ایک بار پھر ہوشربا اضافہ کردیا گیا ہے۔ایک طرف حکمران طبقہ سرکاری خزانے کے بل پر پُر تعیش زندگی گزار رہا ہے دوسری طرف فاقہ زدہ عوام ہیں۔پاکستانی معاشرے میںپیدا ہونے والا یہ فرق جب تک ختم نہیں ہوجاتا ہے اس وقت تک نہ تو پاکستان کی حالت سنور سکتی ہے اور نہ ہی اس ملک میں بجلی گیس کی قلت ختم ہوسکتی ہے ۔
(ایم اے لودھی )
آبرو جان سے قےمتی ہوتی ہے
مکرمی! پاکستان اس وقت دہشت گردی کی خلاف جنگ مےں امرےکہ کا سب سے بڑا اتحادی ہے۔ ہم اس جنگ مےں سب کچھ کھو چکے ہےں جو ہم نے پچھلے 64 سالوں مےں حاصل کےا تھا۔ ہماری معےشت تباہ حال ہو چکی ہے۔ سارا معاشرہ بے روزگاری‘ مہنگائی‘ تشدد‘ دہشت گردی‘ ڈےپرےشن اور لاءلےس نےس کی انتہا کو چھو رہا ہے اور اس جنگ مےں اب تک ہمارے اتنے فوجی جوان اور سولےن شہےد ہو چکے جتنے تےن جنگوں مےں نہےں ہوئے۔ اب وقت ہے کہ ہم کوشش کرےں بےرونی دباو¿ کے سامنے ہماری قوتِ مدافعت کمزور نہ پڑے اور ےہ تاثر نہ ملے کہ ہم بزدل قوم ہےں۔ آبرو بہر حال جان سے زےادہ قےمتی ہوتی ہے۔
(رانا زاہد اقبال فےصل آباد)
عوام کب اُٹھیں گے
مکرمی! جنرل پرویز مشرف کی تباہ کاریوں کے بعد موجودہ خود سر حکومت نے ملک و قوم کی بربادی میں رہی سہی کسر نکال دی ہے۔ فحاشی، عریانی، قبضہ گیری، ڈاکوﺅں، اغوا، بدعنوانیوں، مہنگائی اور قتلوں نے قوم کا بھٹہ بٹھا دیا ہے۔ بجلی، سوئی گیس کی قلت اور بلوں نے قوم کو زندہ درگور کر دیا ہے۔ مگر کوئی اسکا نوٹس نہیں لے رہا۔ آجا کے عدلیہ اس صورتحال میں بڑی جرا¿ت و ہمت کے ساتھ قوم کا ساتھ دے دیتی ہے۔ سیاستدانوں کو اپنے مفادات کی پڑی ہے۔
(جاذب بُخاری)
ہوش کے ناخن لیں
مکرمی!لاہور میں امن کی آشا کے نام سے ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں یوسف رضا گیلانی نواز شریف، عمران خان شہبازشریف سمیت ملکی تاجر برادری نے بھی شرکت کی۔ سب نے بھارت سے تجارتی حجم بڑھانے کی بات کی۔ کسی نے یہ نہیں کہا کہ جب تک بھارت ہمارے دریاﺅں کا پانی روک کر ڈیم بنانا بند نہیں کرے گا۔ تب تک بھارت سے کسی موضوع پر بات نہیں ہو گی۔ سیاستدانوں سے گزارش ہے کہ ہوش کے ناخن لیں اور بھارت سے پیار کے چکروں میں مت پڑیں۔اس دفعہ اس نے امن کی آشا کو استعمال کیا ہے، کشمیر آزاد کرائیں پھر تجارتی تعلقات کی بات کریں۔
(فہد بشیر جرال گوجرانوالہ )
ویژن.... یا .... ڈویژن
مکرمی! ایم کیو ایم نے صوبہ صوبہ کے کھیل کی شروعات جنوبی پنجاب کے صوبہ سے کی اور یہ پینڈورا بکس کھلتا ہی چلا گیا، اب ایم کیو ایم کے لیڈران یا رہنما الطاف بھائی کی ویژن پر صدقے واری جا رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کو اپنے جناح پور کے خواب کی تعبیر نظر آ رہی ہے اور اس کے سوا کچھ نہیں۔
(طلحہ حمید غازی، 92۔راوی بلاک علامہ اقبال ٹاﺅن، لاہور)
وطن میں امن پھیلائیں
دل ایک اور دھڑکن ایک
رشتے ناطے رستے ایک
ان رستوں پر کتنے بہرے
ان پہروں کو کون ہٹائے
ان بہروں کو کون سنائے
گیت خوشی کے
گیت امن کے
سندر سپنوں کے جیون کے
آ¶ مل کر گیت یہ گائیں
امن پھیلائیں امن پھیلائیں
(ڈاکٹر محمد وسیم خان - راولپنڈی)
احتساب
آﺅ لوگوں ہم خود کا احتساب کرتے ہیں
نہ کسی پہ طنز کرتے ہیں نہ کسی پہ الزام دھرتے ہیں
آﺅ لوگوں ہم خود کا احتساب کرتے ہیں
اندھیروں کو اجالوں سے بدلنے کی بات کرتے ہیں
آﺅ لوگوں ہم خود کا احتساب کرتے ہیں
(سید علی عبداللہ شیرازی)