پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملک کی سکیورٹی صورتحال پر تفصیلی غور و فکر کیا گیا۔ اس اجلاس میں ریاست کی مکمل طاقت کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا گیا اور انسدادِ دہشت گردی کے لیے قومی اتفاقِ رائے کی ضرورت پر زور دیا گیا، تاکہ پاکستان کو ہر قسم کی دہشت گردی سے مکمل طور پر پاک کیا جا سکے۔
یہ اجلاس وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت منعقد ہوا، جس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم او، ڈی جی آئی بی، چاروں وزرائے اعلیٰ، گورنرز، آئی جی پولیس اور وفاقی کابینہ کے 38 ارکان نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ(ق)، استحکام پاکستان پارٹی، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ (ضیا) کے رہنماؤں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ تاہم، تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا جو قومی سلامتی جیسے اہم معاملے پر اس کی سنجیدگی پر سوالیہ نشان ہے۔
اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ریاست کسی بھی صورت دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو پنپنے نہیں دے گی۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام حکمتِ عملی پر فوری اور مؤثر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔
اجلاس میں ملک میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کی گئی اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔ تمام سیاسی اور عسکری قیادت نے اتفاق کیا کہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہی ملک کے استحکام کی ضمانت ہے۔کمیٹی نے اس بات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا کہ دہشت گرد گروہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا غلط استعمال کر رہے ہیں، جہاں وہ پروپیگنڈا پھیلاتے ہیں، اپنے پیروکاروں کو بھرتی کرتے ہیں اور حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے حکومت نے فیصلہ کیا کہ سوشل میڈیا پر دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو فوری طور پر بے اثر کیا جائے گا اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اجلاس میں افواجِ پاکستان، پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا گیا اور ان کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ اجلاس کے شرکاء نے متفقہ طور پر کہا کہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
پارلیمانی کمیٹی نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی ادارے، فرد یا گروہ کو ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا۔ جو لوگ دشمن قوتوں کے ساتھ ملی بھگت کر کے ملک کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں، ان کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی پاکستان کے لیے ایک ناسور بن چکی ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس کا دیرپا اور پائیدار حل نکالیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے لیے کوئی جگہ نہیں، ہم نے ملک کو دہشت گردی سے مکمل طور پر پاک کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ ہم شہداء کی قربانیوں کو کسی صورت فراموش نہیں کریں گے اور ملک میں امن و امان اور سلامتی کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔وزیراعظم نے سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کو قابلِ فخر اور قابلِ ستائش قرار دیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی سلامتی سے بڑا کوئی ایجنڈا نہیں، کوئی تحریک نہیں، کوئی شخصیت نہیں۔ ہمیں اپنی اور آنے والی نسلوں کی بقاء کے لیے متحد ہونا ہوگا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو ایک Soft State سے Hard State میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ہم کب تک اپنی گورننس کے خلا کو شہداء کے خون سے بھرتے رہیں گے؟ ہمیں بہتر گورننس اور مضبوط ریاستی ڈھانچے کی ضرورت ہے، تاکہ دہشت گردی کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو سکے۔جنرل عاصم منیر نے علماء سے بھی درخواست کی کہ وہ اسلام کی غلط تشریحات اور انتہا پسندانہ نظریات کے خلاف آواز اٹھائیں اور دہشت گردوں کے بیانیے کو ناکام بنانے میں کردار ادا کریں۔
تحریک انصاف کا بائیکاٹ،ایک قومی المیہ: پاکستان تحریک انصاف نے اجلاس میں شرکت سے انکار کر کے یہ واضح کر دیا کہ اسے قومی سلامتی کے معاملات سے زیادہ اپنی جماعتی سیاست عزیز ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے تحریک انصاف کے بائیکاٹ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہم نے اپوزیشن کو بھی دعوت دی تھی، لیکن افسوس کہ انہوں نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا۔ ہمیں مل کر ملک کو مسائل سے نکالنا ہے، لیکن اپوزیشن نے آج بھی قوم کو مایوس کیا۔محب وطن حلقے بجا سوال کرتے ہیں کہ تحریک انصاف آخر کس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت نے ایک مرتبہ پھر یہ واضح پیغام دیا ہے کہ ملک کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ یہ اجلاس اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف متحد ہے اور کسی بھی قیمت پر امن و استحکام کو یقینی بنایا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمان نے بھی تحریک انصاف کی اجلاس میں عدم شرکت پر ایسے ہی ردعمل کا اظہار کیا۔
نیشنل ایکشن پلان پر فوری عملدرآمد ہی وقت کی اہم ضرورت ہے، تاکہ پاکستان کو دہشت گردی کے ناسور سے ہمیشہ کے لیے پاک کیا جا سکے۔مروجہ نیشنل ایکشن پلان 2014ء میں تشکیل پایا تھا۔ حکومت اور ادارے اگر معروضی حالات کے مطابق اس میں رد و بدل کرنا چاہتے ہیں تو یہ کام بلا تاخیر ہونا چاہیے۔قومی اتحاد یکجہتی اور یگانگت کی آج ایک مثالی فضا پائی جاتی ہے۔ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جس طرح آرمی چیف کی طرف سے کہا گیا کہ سوفٹ نہیں بلکہ ہارڈ سٹیٹ کی ضرورت ہے۔ریاست کی طرف سے ملک کا امن تباہ کرنے والوں کو راہ راست پر لانے کی پوری کوشش کی گئی مگروہ اپنے آقاؤں کی خوشنودی کیلئے خونریزی پر تلے ہوئے ہیں۔اب ان کے خلاف اسی لائحہ عمل کی ضرورت ہے جو آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی طرف سے ہارڈ سٹیٹ کی صورت میں تجویز کیا گیا ہے۔
دہشت گردی کے خلاف قومی عزم – ایک متفقہ بیانیہ
Mar 20, 2025