پاکستان کے ساتھ تجارت کا امریکی عزم
امریکا کے تعاون سے ہونے والی تجارتی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا ہے کہ جامع اقتصادی ترقی کو فروغ دینا اور امریکا اور پاکستان کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا امریکی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ ’یوایس پاکستان انوویشن ایکسپو‘ کا مقصد امریکا کی معاونت سے فعال ہونے والے نئے پاکستانی کاروباری سلسلوں (سٹارٹ اپس) کی کامیابیوں کی کہانیوں کو اجاگر اور ان کے لیے مزید سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ امریکی اور پاکستانی تاجر سرمایہ داروں اور سرمایہ کاروں کے ساتھ رابطہ کاری کی سہولت بھی پیدا ہوئی ہے۔امریکا پہلے ہی پاکستانی منصوعات کے لیے سب سے بڑی منڈی ہے، پاکستان بے پناہ صلاحیتوں سے مالامال ہے، کامیابی کی اگلی منزل تک رسائی کے لیے اختراع پسندی اور ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ بادی النظر میں امریکی سفیر کا بیان خوش آئند ہے مگر امرواقعہ یہ ہے کہ پاکستان اور امریکا کے مابین تعلقات کی تاریخ پر اگر نظر ڈالی جائے تو اب تک پاکستان نے ہی امریکی دوستی کو نبھایا ہے اور امریکا کے مفادات کی خاطر پاکستان نے نہ صرف جانی و مالی قربانیاں دیں بلکہ نائن الیون کے بعد اس کی خطے میں شروع کی گئی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی اس کا کھل کر ساتھ دیا اور اب بھی اس کے ڈومور کے تقاضے پورے کررہا ہے۔ یہ بھی تلخ حقیقت ہے کہ 71ء کی پاک بھارت جنگ میں بھی امریکا نے پاکستان کا ساتھ دینے کے بجائے اپنے فطری اتحادی بھارت کا ہی ساتھ دیا جس کے نتیجے میں پاکستان دولخت ہوا۔ اس وقت پاکستان سنگین بحرانوں سے گزر رہا ہے۔ اس کی معیشت کی دگرگوں صورتحال بھی سب کے سامنے ہے اور معیشت کا بھٹہ امریکا کی جنگ میں اس کا ساتھ دینے کے ہی نتیجے میں بیٹھا ہے۔ اس جنگ میں امریکا کا ساتھ دینے پر اس نے پاکستان کے لیے کولیشن سپورٹ فنڈ کا اعلان کیا اور پھر اسے اپنے ڈومور کے تقاضوں سے مشروط کرکے اس پر قدغنیں لگا دیں۔ اب امریکی سفیر ایک بار پھر پاکستان کو لالی پاپ دیتے نظر آرہے ہیں۔ جب تک امریکہ عملی طور پر پاکستان کی سپورٹ نہیں کرتا، ایسے بیانات محض اعلانات ہی تصور کیے جائیں گے۔ امریکا اگر اپنے فرنٹ لائن اتحادی کے ساتھ واقعی مخلص ہے تو اسے اس وقت آگے بڑھ کر اس کا بھرپور ساتھ دینا چاہیے۔ پاکستان کی معیشت درست کرنے میں جو کردار ادا کر سکتا ہے، اسے کرنا چاہیے۔ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط میں نرمی کراکے اس پر معاہدہ کرنے پر زور دینا چاہیے، پاکستان پر موجود عالمی اقتصادی پابندیوں کو ختم کرائے تاکہ پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع میسر آئیں۔ یہ تمام اقدامات کرکے ہی امریکا خود پر پاکستان کا اعتماد بحال کرا سکتا ہے۔