مشرقی چین کے طبی ماہرین نے ویڈیو فون کے ذریعے پاکستان، عراق، برطانیہ اور امریکہ سمیت 7 ممالک کے طبی ماہرین کو کرونا وائرس کے خلاف چین کے تجربات سے آگاہ کرتے ہوئے تربیت کی ہے۔مختلف ملکوں کے ماہرین اپنے اپنے ملک میں کرونا وائرس کی مختلف صورتحال کے مطابق وبا کے بارے میں سوالات کیے۔ صوبہ جیانسو میں دونگ نان یونیورسٹی سے منسلک چونگ ڈا اسپتال کے چینی ماہرین نے جن میں سے کچھ ابھی ووہان میں وبا کے خلاف کام کر رہے ہیں، جواب دینے کے علاوہ اپنے ہسپتال کےتجربات کو بھی بیان کیا ہے۔ مثال کے طور پر ہسپتال کے مرکزی دروازے پر ایک خیمہ قائم ہوا جس میں کرونا وائرس سے متاثرہ مشتبہ مریضوں کو چھانٹا جاتا ہے، کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی کمپیوٹرائز ڈٹومو گرافی(سی ٹی) سکین کے نتائج کیا ہیں۔پاکستان کے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کے ماہرین نے وبا کی روک تھام، ہسپتال میں طبی کارکنوں کی حفاظت وغیرہ کے بارے میں سوالات کیے۔جن کے چینی ماہرین نے اچھی تفصیل کے ساتھ جوابات دیے۔چینی ماہرین کے مطابق وائرس سے متاثرہ مریضوں کی جلد سے جلد تشخیص اور علاج، تشویشناک حالت میں مبتلا مریضوں کو سکرین کر کے ان کا جلدی علاج کرنا ایک کلیدی طریقہ ہے۔ نمونیا پیدا کرنے والے وائرس "خاموش ہائپوکسیا" کو لاتا ہے۔ اگرچہ مریضوں کو سانس لینے میں مشکلات پیش نہیں آتی لیکن حقیقت میں ان کے خون میں آکسیجن کم ہے، اس لیے ہم ہر روز دو تین مرتبہ مریضوں کے خون میں آکسیجن کی سطح چیک کرتے ہیں۔ہسپتال کے سربراہ تھنگ کا چون کا کہنا تھا کہ حال ہی میں بہت سے غیر ملکی طبی اداروں نے ہم سے رابطہ کیا ہے اور وہ کرونا وائرس کے بارے میں مشورہ لینا چاہتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہم اپنے تجربات کو شیئر کرنے سے دوسرے ممالک میں اس وبا کے خلاف جنگ کو بھی جلدی جیت سکیں گے۔
اسرائیلی جہاز پر اگر کوئی پاکستانی موجود ہے تو اسے برادرانہ ...
Apr 15, 2024 | 14:30