وزیراعظم سے عالمی بنک کے وفد کی ملاقات
وزیراعظم عمران خان سے گزشتہ روز اسلام آباد میں عالمی بنک کے اعلیٰ سطح کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد نے حکومت پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال پر اعتماد کا اظہار کیا۔ وفد نے پاکستان میں جاری منصوبوں میں مالی معاونت کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ بنک ان منصوبوں کی تکمیل میں فنڈز کی کمی نہیں آنے دے گا۔ علاوہ ازیں مختلف منصوبوں میں پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ وزیراعظم نے وفد کی پیش کش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے آئیڈیل رہا ہے۔ دریں اثناء عالمی بنک نے ’’اگلے 100 سال میں پاکستان کیسا ہو گا‘‘ کے عنوان سے بھی ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ جس میں 2047 ء تک کے لیے سماجی اور معاشی اہداف کی نشاندہی کی گئی ہے۔ وزیراعظم سے عالمی بنک کے وفد کی ملاقات کے موقع پر بنک کی پاکستان کی معیشت بارے جامع رپورٹ ، بعض پہلوئوں سے حوصلہ افزا ہے، پاکستان کی اکانومی اس وقت جس دگرگوں صورت حال سے دوچار ہے اس سے نکلنے کے لیے ہمیں دوست ملکوں کے ساتھ ساتھ عالمی مالیاتی اداروں بشمول ورلڈ بنک ،آئی ایم ایف اور ایشیائی ترقیاتی بنک کے بھرپور اور مثبت تعاون کی ضرورت ہے۔ ماضی میں عالمی اداروں کی مالی امداد کو کڑی نگرانی میں پیداواری منصوبوں پر خرچ کیا جاتا تو معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہو جاتی۔ پاکستان اپنی معیشت کے لیے اچھے مشوروں کو دل و جان سے قبول کرنے کو تیار ہے، جیسا کہ رپورٹ ’’اگلے 100 سال میں پاکستان کیسا ہو گا‘‘ میں پاکستان کے پانچ شعبوں میں 8جامع اصلاحات کا مشورہ دیا گیا ہے ،ان میں سے ایک میں آبادی میں اضافہ کی شرح کو 1.2 فیصد پر لانے کا کہا گیا ہے۔ بلاشبہ، جس رفتار سے ہماری آبادی بڑھی ہے، وسائل اُس کا ساتھ نہ دے پائے اور یوں یہ اضافہ معیشت کے لیے بم ثابت ہوا۔ اسی طرح عالمی بنک کے یہ اعداد و شمار بھی بڑے حوصلہ افزا ہیں۔ ’’کہ پاکستان کے لیے علاقائی تجارت میں 58 ارب ڈالر کے امکانات ہیں‘‘ عالمی بنک کا ہماری معیشت کو حوصلہ افزا قرار دینا، موجودہ حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار ہے۔ ہمیں اس سے فائدہ اُٹھانا چاہئے۔