غربت کی چکی میں پسے ہمارے وزرائ۔
پاکستان میں سب سے غریب طبقہ وزیروں کا ہے۔جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔جن کے بچے عالیشان جھونپڑیوں میں رہتے ہیں اور ان کے وزیروں کے بچے ایلیٹ کلاس سکولز میں پڑھتے ہیں جو کہ اس ملک کے سب سے مسکین طبقے کے سکولزہیں۔وزیروں کا یہ طبقہ اس قدر غریب ہے کہ ایک وقت کی سبزی خریدنے کے لیے ان کے پاس چند روپے نہیں ہوتے اس لیے ان لوگوں کے بچے اپناپیٹ بھرنے کے لیے بڑی بڑی فوڈ چینز کا رخ کرتے ہیں۔تاکہ وہاں کے موجود ورکرز ان پر تر س کھا کر بچا کچا کھانا ان کے بچوں کو عنایت کردیں۔ان وزیروں کے پاس تو پیسے کی اتنی کمی ہے کہ یہ میٹرو بس کا کرایہ بھی بھرنے سے قاصر ہیں اس لیے ان کے ایک ایک بچے کے لیے ایک ایک گاڑی رکھنی پڑتی ہے۔دنوں سے یہ بچارے پھل نہیں خرید سکتے اس لیے ان کے گھر میں فروٹ کی بڑی بڑی فصلیں آتی ہیں۔ان کے گھروں میں ملازم چھوٹے چھوٹے طبقات سے آتے ہیں جس کے بچے اور برگر اور پیزا کے علاوہ کچھ کھانا پسند نہیں کرتے اور بڑی ہی شان و شوکت کی زندگی بسرکرتے ہیں ۔ہائے ہمار ے یہ مسکین وزیر نجانے کب ان بچاروں کے حالات بدلیں گے۔(حمیرا وقاص منصورہ،ملتان روڈ لاہور)