نئی حلقہ بندیاں‘ تحصیلیں اور قانون گو حلقے آپس میں گڈمڈ‘ نقشے غلط ہیں: ورکنگ گروپ قومی اسمبلی
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) قومی اسمبلی کے ورکنگ گروپ میں بتایاگیا کہ حلقہ بندیوں کے نقشے گوگل اور سروے آف پاکستان کے نقشوں سے مطابقت نہیں رکھتے۔ کنوینئر کمیٹی اور وزیر نجکاری دانیال عزیز نے کہاکہ الیکشن کمیشن کسی کے دبائو میں نہ آئے ۔ حلقہ بندیوں کیلئے دس فیصد کمی بیشی کے تجاوز کے فارمولے سے انحراف کیا گیا ہے 20-30-40یہاں تک کہ نصف کمی بیشی سے کام لیا گیا ہے ۔ قانون میں اور قواعد میں ٹکرائو ہے تحصیلوں اور قانون گو حلقوں کو گھسیڑدیا گیا ہے انہوں نے واضح کیا ہے کہ معاملات کا نوٹس لیا جانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ ان نقشوں کے نتیجے میں 25-30سالوں کیلئے متعلقہ حلقوں پر ان کی چھاپ لگ جائے گی ۔ غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے درستگی کیلئے چار پانچ حلقوں کا ماڈل بنایا جائے گاجبکہ قوم پرست رہنما محمود خان اچکزئی نے واضح کیا ہے کہ پارلیمنٹ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس قدر طاقت بنانا چاہتا ہے کہ وزیراعظم اور کوئی جرنیل بھی کمیشن پر دبائو نہ ڈال سکے۔ کنونئرکمیٹی نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ کوئی پارلیمانی جماعت انتخابا ت میں تاخیر نہیں چاہتی یہ تاخیر کوئی اور چاہتے ہوں گے کمیشن کے حکام نے اعتراف کیا ہے کہ حلقہ بندیوں کے سلسلے میں بعض دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ۔پیر کو حلقہ بندیوں کے بارے میں 9 رکنی کل جماعتی ورکنگ گروپ کا اجلاس کنوینئرکمیٹی و وزیرنجکاری دانیال عزیز کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس کے آئینی کمیٹی روم میں ہوا اجلاس کے دوران ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن ظفراقبال حسین اور ڈی جی قانون ارشد خان نے واضح کیا کہ حلقہ بندیوں کے بارے میں کسی کے اعتراضات ہیں تو قانون کے مطابق الیکشن کمیشن سے رجوع کرے ہم یہاں کسی بحث میں الجھنے نہیں آئے اور نہ ہی یہ ہمارا مینڈیٹ ہے کہ اس پر بات کریں ۔ حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کیا ہے دانیال عزیز کے سوال پر حکام نے اعتراف کیا کہ متعلقہ کمیٹی کے قیام کا ذکرقانون میں نہیں ہے تاہم سہولت کار کے طور پر یہ کمیٹی بنائی گئی۔ کمیٹی کے اسٹاف کے دوارکان کی جانب سے کمیٹی کے کام کو پیشگی افشاکرنے پر ان دونوں ملازمین کو معطل کردیا گیا ہے ۔ دانیال عزیز نے واضح کیا کہ ابھی تک یہ بات واضح نہیں کہ قانون کے برعکس تحصیل اور قانون گوحلقوں کو کیوں بنیادی یونٹ میں شامل کیا گیا ۔انہوںنے اس حوالے سے ایبٹ آباد،ٹانک ،بنوں ،ڈیرہ اسماعیل خان ،اٹک،جھنگ،بارکھان اور مردان کے حلقوں کے نقشوں اور حلقہ بندیوں کے کام میں بے ضابطگیوں کو حکام کے سامنے رکھ دیا اور کہا کہ نارتھ سے حلقہ بندی کے کام کو بھی کمیشن نے اپنی مرضی سے کیا اس کیلئے متعلقہ عالمی معیار اختیار کیا جانا ضروری تھا ۔طریقہ کار میں تضادات ہیں کسی ایک حلقے کو صوبائی اسمبلی کی تین تین نشستیں مل گئیں ۔قومی اسمبلی کے کسی ایک حلقہ کیلئے ایک ہی صوبائی نشست ملی ۔ کسی جگہ اضلاع کو یکجا کردیا گیا کسی علاقے کو توڑ دیا گیا اور حصے بخرے کرتے ہوئے بعض خلاف ضابطہ حلقہ بندیاں بنادی گئیں ۔ کئی روز سے ہر پہلوئوں کا جائزہ لیا باریک بینی سے نقشوں دستاویزات کو دیکھا میری تو آنکھیں باہر نکل آئیں یہ کیسی آپروچ ہے ساتھ والے حلقے میں پونے چار لاکھ اور اس حلقے میں نو لاکھ ووٹرز ہیں ۔ حلقوں کو 272نشستوں کی بنیاد پر بننا تھا اور اسی بنیاد پر بینچ مارک کرتے ہوئے حلقہ بندی ہونی تھی ۔ انہوںنے یہ بھی انکشاف کیا کہ صوبوں میں حلقہ بندیاں پرانی آبادیوں پر کردی گئیں انہوںنے اس حوالے سے کمیشن کے حکام کے سامنے اسکرین پر دستاویزات بھی پیش کردیں گئیں جس کا حکام کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے ۔ کنوینئر کمیٹی نے یہ بھی واضح کیا کہ اپنی رپورٹ ہائوس میں بھیجیں گے کسی ادارے سے محاذ آرائی نہیں ہے اور اس معاملے کو الیکشن کمیشن کی مدد کرتے ہوئے خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوشش کریں گے ۔ اگر بحث نہیں ہوگی تو ملک میں بے چینی پھیلے گی ۔ پہلے ہی معاشرے میں سیاسی انتشار بڑھ رہا ہے حلقہ بندیوں سے اس معاملے میں مزید اضطراب بڑھ سکتا ہے ۔ اجلاس کے دوران کمیٹی کی رکن نعیمہ کشور نے بتایا کہ مردان میں ان کے گائوں گڑھی راجہ کو این اے 22کے نقشے میں ڈال دیا گیا کہ جبکہ اس گائوں کے نوٹی فکیشن کے حوالے سے اسے این اے 21میں درج کردیا گیا ۔ گائوں والے شش وپنج میں مبتلا ہیں کس حلقے میں ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ ڈی جی قانون نے کہا کہ پٹیشن کے ذریعے درستگی ہوسکتی ہے ۔ نعیمہ کشور نے کہا کہ یہ بات میں نے مثال کے طور پر بیان کی تاکہ طریقہ کار کے تضادات سے آگاہ کیا جاسکے دانیال عزیز نے کہا کہ ایبٹ آباد میں بھی یہی کام ہوا اور کام سے تجاوز کیا گیا ۔ ایک حصے کو اٹھا کر دوسرے حلقے میں ڈال دیا گیا ۔ اگر قانون کی پیروی کی جاتی تو ایسے نقشے نہ بنتے ہم چاہتے ہیں کہ کام ٹھیک ہو اور الیکشن کمیشن پر ہاتھ نہ آئے ۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں کہ الیکشن کمیشن مکمل طور پر آزادی وخودمختاری کو ثابت کرے پارلیمنٹ قطعاًاس کے کام میں مداخلت نہیں کررہا ہمیں وہ اپنا مددگار تصور کرے اور اس قدر یہ کمیشن طاقت ور بن جائے کوئی وزیراعظم اور جرنیل بھی اس پر دبائو نہ ڈال سکے۔ دانیال عزیز نے کہا کہ الیکشن کمیشن کسی کے دبائو میں نہ آئے۔